جماعت اسلامی اقامت دین کی تحریک ہے۔ اس کی بنیاد مفکر اسلام سید ابوالاعلی مودودیؒ نے 26 اگست 1941ء کو لاہور میں رکھی تھی۔ 73 افراد اور قلیل سرمائے سے آغاز کرنے والا قافلہ آج لاکھوں میں ہے۔ نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں اس کے اثرات محسوس کی جاتے ہیں۔ دنیا کے مختلف ممالک میں اسلامی تحریکوں نے سید مودودیؒ کی فکر سے فائدہ اٹھایا ہے۔
اسلام کو ایک مکمل ضابطہ حیات کے طور پر اپنانے کے لیے جماعت اسلامی لوگوں کے سامنے اسلام کی حقیقی تصویر پیش کرتی ہے تاکہ زندگی کے تمام پہلوؤں میں اسلامی تعلیمات کی پیروی کی اہمیت ان پر واضح ہو سکے۔ اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی طرف سے مسلمانوں کو دیے گئے اسلام کے عادلانہ نظام کے نفاذ کے لیے جماعت اسلامی باکردار اور باصلاحیت افراد کی تیاری کے لیے مسلسل کوشاں ہے، جو نہ صرف ذمہ دار شہری ہوں، بلکہ صالحیت اور صلاحیت سے متصف ہوں، اور ملک میں جمہوری سیاسی نظام کے فروغ، عادلانہ معاشی نظام، انسانی حقوق کے تحفظ اور پاکستانی شہریوں کو مذہب و مسلک اور زبان و علاقے کی تفریق سے بالاتر ہو کر سہولیات کی فراہمی پر یقین رکھتے ہوں۔
پاکستان میں اسلامی نظام کی جدوجہد، قرارداد مقاصد کی منظوری، ختم نبوت کی تحریک، آئین پاکستان کی تیاری و منظوری، اتحاد امت اور خدمت خلق کے حوالے سے جماعت اسلامی کی خدمات نمایاں ہیں، جس کا سب اعتراف کرتے ہیں۔ملک کی نظریاتی و جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت، اسلامی اقدار کی ترویج اور اسلامی نظام حیات کے نفاذاور پاکستان کو اسلامی فلاحی ریاست بنانے کی جدوجہد میں جماعت اسلامی کا کردار نمایاں رہا ہے۔
تفصیل جانیےآئین پاکستان اورملکی قوانین کے تمام اسلامی آرٹیکلز و دفعات بالخصوص ختم نبوت ؐ اور ناموس رسالت ؐ سے متعلق قوانین کا مکمل تحفظ ۔
غیر طبقاتی نظام تعلیم ، ہر طبقۂ زندگی کے لیے برابر مواقع ۔ انٹرمیڈیٹ تک دینی و دنیاوی تعلیم کے امتزاج سے یکساں نصاب ۔
خواتین کو قرآن وسنت پر مبنی حقوق دلانا اور انھیں معاشرے میں اپنا مثبت کردار ادا کرنے کے قابل بنانا ۔
صحت کے شعبے میں موجودہ بجٹ کو دوگنا کرنا۔ امراض دل ، گردہ ، ہیپاٹائٹس ،کینسر ،ٹی بی ودیگر موذی امراض کامفت علاج۔
نوجوانوں کے لیے باعزت روزگار کی فراہمی کویقینی بنانا ، سرکاری ملازمتوں میں میرٹ کی لازمی پابندی ۔
اقلیتوں کے جملہ حقوق کاتحفظ ، ان کی جان ،مال اور عبادت گاہوں کی حفاظت ۔ شخصی معاملات میں ان کے مذہبی قوانین اور رسوم کو ترجیح ۔
روزانہ قرآن
ترجمہ : ہاں، اللہ اس سے ہرگز نہیں شرماتا کہ مچھر یا اس سے بھی حقیر تر کسی چیز کی تمثیلیں دے جو لوگ حق بات کو قبول کرنے والے ہیں، وہ انہی تمثیلوں کو دیکھ کر جان لیتے ہیں کہ یہ حق ہے جو ان کے رب ہی کی طرف سے آیا ہے، اور جو ماننے والے نہیں ہیں، وہ انہیں سن کر کہنے لگتے ہیں کہ ایسی تمثیلوں سے اللہ کو کیا سروکار؟ اس طرح اللہ ایک ہی بات سے بہتوں کو گمراہی میں مبتلا کر دیتا ہے اور بہتوں کو راہ راست دکھا دیتا ہے اور گمراہی میں وہ انہی کو مبتلا کرتا ہے، جو فاسق ہیں ﴿۲۶﴾
سُوۡرَةُ البَقَرَة : 26
روزانہ کی حدیث
ترجمہ : رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب اللہ تعالیٰ کسی بندے کی موت کے لیے کسی زمین کا فیصلہ کر دیتا ہے تو وہاں اس کی کوئی حاجت پیدا کر دیتا ہے۔
(جامع ترمذی ،۲۱۴۷)
اقتباس
جاہلیت کے زمانے میں میں نے بہت کچھ پڑھا ہے۔ قدیم و جدید فلسفہ، سائنس
اقامت دین، نفاذ شریعت اور اجرائے حدود اللہ کے لیے حکومت چاہنا اورا س
مسلمان صدیوں تک قلم اور تلوار کے ساتھ فرماں روائی کرتے کرتے آخرکار ت