tanzeem.jamaat@gmail.com
ترجمہ : رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب اللہ تعالیٰ کسی بندے کی موت کے لیے کسی زمین کا فیصلہ کر دیتا ہے تو وہاں اس کی کوئی حاجت پیدا کر دیتا ہے۔
(جامع ترمذی ،۲۱۴۷)
ترجمہ : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی کو ایک دعا حاصل ہوتی ہے (جو قبول کی جاتی ہے) اور میں چاہتا ہوں کہ میں اپنی دعا کو آخرت میں اپنی امت کی شفاعت کے لیے محفوظ رکھوں۔
(صحیح بخاری، ۶۳۰۴)
ترجمہ : رسول اللہﷺنےفرمایا: کوئی شخص بھی ایسانہیں جس نےابوبکر سےزیادہ مجھ پر اپنی جان و مال کےذریعہ احسان کیاہو اور اگرمیں کسی کوانسانوں میں سےجانی دوست بناتا توابوبکرؓ کو بناتا۔لیکن اسلام کاتعلق افضل ہے۔دیکھو ابوبکرؓ کی کھڑکی چھوڑکر اس مسجد کی تمام کھڑکیاں بند کردی جائیں
(صحیح بخاری،۴۶۷)
ترجمہ : رسول اللہ ﷺ نے فرمایا لذتوں کو توڑنے والی (یعنی موت) کو کثرت سے یاد کیا کرو۔
(جامع ترمذی،۲۳۰۷)
ترجمہ : رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تم جھوٹ سے بچو، اس لیے کہ جھوٹ برائی کی طرف لے جاتا ہے، اور برائی جہنم میں لے جاتی ہے، آدمی جھوٹ بولتا ہے اور جھوٹ میں لگا رہتا ہے، یہاں تک کہ وہ اللہ کے نزدیک جھوٹا لکھ دیا جاتا ہے۔
(سنن ابی داؤد، ۴۹۸۹)
ترجمہ : نبی اکرم ﷺ نے فرمایا جس شخص نے کہا میں ﷲ کے رب ہونے پر اسلام کے دین ہونے پر اور محمد ﷺ کے رسول ہونے پر راضی ہوں اس کے لیے جنت واجب ہوگئی
(ابوداؤد ، 1353/1)
ترجمہ : مسلمان مسلمان کا بھائی ہے، نہ اس پر ظلم کرتا ہے، نہ اس کی تحقیر و تذلیل کرتا ہے”
(مشکوٰۃ،المصابیح صفحہ422)۔
ترجمہ : رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ ابن آدم مجھے تکلیف پہنچاتا ہے۔ وہ زمانہ کو گالی دیتا ہے حالانکہ میں ہی زمانہ ہوں، میرے ہی ہاتھ میں سب کچھ ہے۔ میں رات اور دن کو ادلتا بدلتا رہتا ہوں۔
صحیح بخاری : 4826
ترجمہ : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے اللہ ہی کی رضا کے لیے محبت کی، اللہ ہی کی رضا کے لیے دشمنی کی، اللہ ہی کی رضا کے لیے دیا، اللہ ہی کی رضا کے لیے منع کر دیا تو اس نے اپنا ایمان مکمل کر لیا ۔
سنن ابو داؤد حدیث : 4681
ترجمہ ؛ نبی کریم ﷺ نے فرمایا
کیا میں تمھیں جنت والوں کی خبر نہ دوں؟ ہر کمزور و تواضع کرنے والا، اگر وہ ( اللہ کا نام لے کر) قسم کھا لے تو اللہ اس کی قسم پوری کر دے۔ کیا میں تمہیں دوزخ والوں کی خبر نہ دوں؟ ہر تند خو، اکڑ کر چلنے والا اور متکبر۔
(صحیح بخاری ،٦٠٧١)
ترجمہ ۔؛ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
جب کوئی قوم عہد توڑتی ہے تو ان میں قتل عام ہو جاتا ہے جب کسی قوم میں فحاشی عام ہوجاتی ہے تو اللہ تعالیٰ ان پر موت کو مسلط کر دیتا ہے جب کوئی قوم زکوٰۃ کی ادائیگی روک لیتی ہے تو اللہ تعالیٰ ان سے بارش روک لیتا ہے۔
(السلسلۃ الصحیحۃ، ۱۷۸۳)
ترجمہ : رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جب کوئی قوم عہد توڑتی ہے تو ان میں قتل عام ہو جاتا ہے جب کسی قوم میں فحاشی عام ہوجاتی ہے تو اللہ تعالیٰ ان پر موت کو مسلط کر دیتا ہے جب کوئی قوم زکوٰۃ کی ادائیگی روک لیتی ہے تو اللہ تعالیٰ ان سے بارش روک لیتا ہے۔
ترجمہ : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”بخیل وہ ہے جس کے سامنے میرا ذکر کیا جائے اور پھر بھی وہ مجھ پر صلاۃ (درود) نہ بھیجے“۔
(جامع ترمذی،۳۵۴۶)
ترجمہ : رسول الله ﷺ نے فرمایا: آدمی سے سب سے پہلے جس چیز کا حساب لیا جائے گا وہ "نماز" ہے؛ اور لوگوں کے درمیان سب سے پہلے فیصلہ "قتل" کے بارے میں ہوگا۔
(سنن نسائی 3996)
ترجمہ :
ایک مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے، پس اس پر ظلم نہ کرے اور نہ ظلم ہونے دے۔ جو شخص اپنے بھائی کی ضرورت پوری کرے، اللہ تعالیٰ اس کی ضرورت پوری کرے گا۔
صحیح بخاری،حدیث2442
ترجمہ : رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کسی مسلمان کے لیے جائز نہیں کہ اپنے (کسی دوسرے مسلمان) بھائی سے تین دن سے زیادہ سلام کلام بند رکھے، جب دونوں کا آمنا سامنا ہو تو وہ اس سے منہ پھیر لے، اور یہ اس سے منہ پھیر لے، اور ان دونوں میں بہتر وہ ہے جو پہلے سلام کرے۔
(جامع ترمذی،1932)
ترجمہ : رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس نے مجھ پر ایک بار درود بھیجا اللہ تعالیٰ اس پر دس بار رحمت نازل فرمائے گا (صحیح مسلم : ۹۱۲)
ترجمہ ؛ محمدرسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو شخص اپنے بھائی کی عزت(اس کی غیر موجودگی میں) بچائے، اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کے چہرے کو جہنم سے بچائے گا۔
(سنن ترمذی:1931)
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اگر تم لوگوں کی پوشیدہ باتوں کے پیچھے پڑو گے، تو تم ان میں بگاڑ پیدا کر دو گے، یا قریب ہے کہ ان میں اور بگاڑ پیدا کر دو۔
(سنن ابو داؤد، ۴۸۸۸)
اگر انسان کے پاس مال کی دو وادیاں ہوں تو تیسری کا خواہشمند ہوگا، اور انسان کا پیٹ مٹی کے سوا اور کوئی چیز نہیں بھر سکتی، اور اللہ اس شخص کی توبہ قبول کرتا ہے جو (دل سے) سچی توبہ کرتا ہے۔
صحیح بخاری،۶۴۳۶
جو جوان کسی بوڑھے کا اس کے بڑھاپے کی وجہ سے احترام کرے، اللہ تعالیٰ اس(جوان) کیلئے ایسے لوگوں کو مقرر فرما دے گا جو اس عمر میں (یعنی بڑھاپے میں) اس کا احترام کریں گے۔
(جامع ترمذی: 2022)
ترجمہ : ایک شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ آپ مجھے کوئی ایسا عمل بتائیے جو مجھے جنت میں لے جائے ۔ اس پر لوگوں نے کہا کہ آخر یہ کیا چاہتا ہے ۔ لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ تو بہت اہم ضرورت ہے ۔ ( سنو ) اللہ کی عبادت کرو اور اس کا کوئی شریک نہ ٹھہراو ۔ نماز قائم کرو ۔ زکوٰۃ دو اور صلہ رحمی کرو ۔
صحیح بخاری حدیث نمبر : 1396
ترجمہ : حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب معاذ رضی اللہ عنہ کو یمن ( کا حاکم بنا کر ) بھیجا تو فرمایا کہ تم انہیں اس کلمہ کی گواہی کی دعوت دینا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور یہ کہ میں اللہ کا رسول ہوں ۔ اگر وہ لوگ یہ بات مان لیں تو پھر انہیں بتانا کہ اللہ تعالیٰ نے ان پر روزانہ پانچ وقت کی نمازیں فرض کی ہیں ۔ اگر وہ لوگ یہ بات بھی مان لیں تو پھر انہیں بتانا کہ اللہ تعالیٰ نے ان کے مال پر کچھ صدقہ فرض کیا ہے جو ان کے مالدار لوگوں سے لے کر انہیں کے محتاجوں میں لوٹا دیا جائے گا ۔
صحیح بخاری حدیث نمبر : 1395
ترجمہ : نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اتنی دیر تک کھڑے ہو کر نماز پڑھتے رہتے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قدم یا ( یہ کہا کہ ) پنڈلیوں پر ورم آ جاتا ، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق کچھ عرض کیا جاتا تو فرماتے ” کیا میں اللہ کا شکرگزار بندہ نہ بنوں “ ۔ صحیح بخاری حدیث نمبر : 1130
ترجمہ : ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ( رات میں ) گیارہ رکعتیں پڑھتے تھے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہی نماز تھی ۔ لیکن اس کے سجدے اتنے لمبے ہوا کرتے کہ تم میں سے کوئی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سر اٹھانے سے قبل پچاس آیتیں پڑھ سکتا تھا ( اور طلوع فجر ہونے پر ) فجر کی نماز سے پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم دو رکعت سنت پڑھتے ۔ اس کے بعد دائیں پہلو پر لیٹ جاتے ۔ آخر مؤذن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز کے لیے بلانے آتا ۔
صحیح بخاری حدیث نمبر : 1123
ترجمہ : ایک شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے رات میں نماز کے متعلق معلوم کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ رات کی نماز دو دو رکعت ہے پھر جب کوئی صبح ہو جانے سے ڈرے تو ایک رکعت پڑھ لے ، وہ اس کی ساری نماز کو طاق بنا دے گی ۔
صحیح بخاری حدیث نمبر : 990
ترجمہ : ہم سے علی بن عبداللہ بن مدینی نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے اسماعیل بن ابراہیم بن علیہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے خالد حذاء نے ابوقلابہ سے بیان کیا ، انھوں نے انس رضی اللہ عنہ سے کہ بلال رضی اللہ عنہ کو حکم دیا گیا کہ اذان کے کلمات دو دو دفعہ کہیں اور تکبیر میں یہی کلمات ایک ایک دفعہ ۔ اسماعیل نے بتایا کہ میں نے ایوب سختیانی سے اس حدیث کا ذکر کیا تو انھوں نے کہا مگر لفظ قد قامت الصلوة دو ہی دفعہ کہا جائے گا ۔ صحیح بخاری حدیث نمبر : 607
ترجمہ : آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں تمہیں چار چیزوں کا حکم دیتا ہوں اور چار چیزوں سے روکتا ہوں ، پہلے خدا پر ایمان لانے کا ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی تفصیل بیان فرمائی کہ اس بات کی شہادت دینا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور یہ کہ میں اللہ کا رسول ہوں ، اور دوسرے نماز قائم کرنے کا ، تیسرے زکوٰۃ دینے کا ، اور چوتھے جو مال تمہیں غنیمت میں ملے ، اس میں سے پانچواں حصہ ادا کرنے کا اور تمہیں میں تونبڑی حنتم ، قسار اور نقیر کے استعمال سے روکتا ہوں ۔ ( نوٹ : یہ تمام برتن شراب بنانے کے لیے استعمال ہوتے تھے ) ۔
صحیح بخاری حدیث نمبر : 523
ترجمہ : ہم سے عبداللہ بن یوسف تینسی نے بیان کیا ، انھوں نے کہا ہم سے امام مالک نے عمر بن عبیداللہ کے غلام ابونضر سالم بن ابی امیہ سے خبر دی ۔ انھوں نے بسر بن سعید سے کہ زید بن خالد نے انہیں ابوجہیم عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہ کی خدمت میں ان سے یہ بات پوچھنے کے لیے بھیجا کہ انھوں نے نماز پڑھنے والے کے سامنے سے گزرنے والے کے متعلق نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا سنا ہے ۔ ابوجہیم نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ اگر نمازی کے سامنے سے گزرنے والا جانتا کہ اس کا کتنا بڑا گناہ ہے تو اس کے سامنے سے گزرنے پر چالیس تک وہیں کھڑے رہنے کو ترجیح دیتا ۔ ابوالنضر نے کہا کہ مجھے یاد نہیں کہ بسر بن سعید نے چالیس دن کہا یا مہینہ یا سال ۔
صحیح بخاری حدیث نمبر : 510
ترجمہ : حضور ﷺ نے فرمایا کہ میری امت کے لوگ وضو کے نشانات کی وجہ سے قیامت کے دن سفید پیشانی اور سفید ہاتھ پاؤں والوں کی شکل میں بلائے جائیں گے ۔ تو تم میں سے جو کوئی اپنی چمک بڑھانا چاہتا ہے تو وہ بڑھا لے ( یعنی وضو اچھی طرح کرے ) ۔
صحیح بخاری حدیث نمبر : 136
ترجمہ : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھ پر جھوٹ مت بولو ۔ کیونکہ جو مجھ پر جھوٹ باندھے وہ دوزخ میں داخل ہو ۔
صحیح بخاری حدیث نمبر : 106
ترجمہ : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تین شخص ہیں جن کے لیے دو گنا اجر ہے ۔ ایک وہ جو اہل کتاب سے ہو اور اپنے نبی پر اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لائے اور ( دوسرے ) وہ غلام جو اپنے آقا اور اللہ ( دونوں ) کا حق ادا کرے اور ( تیسرے ) وہ آدمی جس کے پاس کوئی لونڈی ہو ۔ جس سے شب باشی کرتا ہے اور اسے تربیت دے تو اچھی تربیت دے ، تعلیم دے تو عمدہ تعلیم دے ، پھر اسے آزاد کر کے اس سے نکاح کر لے ، تو اس کے لیے دو گنا اجر ہے ۔
صحیح بخاری حدیث نمبر : 97
ترجمہ : جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کوئی کلمہ ارشاد فرماتے تو اسے تین بار لوٹاتے یہاں تک کہ خوب سمجھ لیا جاتا ۔ اور جب کچھ لوگوں کے پاس آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لاتے اور انہیں سلام کرتے تو تین بار سلام کرتے ۔
صحیح بخاری حدیث نمبر : 95
ترجمہ : آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ( ایک وقت ایسا آئے گا کہ جب ) علم اٹھا لیا جائے گا ۔ جہالت اور فتنے پھیل جائیں گے اور ہرج بڑھ جائے گا ۔ آپ سے پوچھا گیا کہ یا رسول اللہ ! ہرج سے کیا مراد ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ کو حرکت دے کر فرمایا اس طرح ، گویا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے قتل مراد لیا ۔ صحیح بخاری حدیث نمبر : 85
ترجمہ : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا علامات قیامت میں سے یہ ہے کہ ( دینی ) علم اٹھ جائے گا اور جہل ہی جہل ظاہر ہو جائے گا ۔ اور ( علانیہ ) شراب پی جائے گی اور زنا پھیل جائے گا ۔ صحیح بخاری حدیث نمبر : 80
ترجمہ ؛ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ حسد صرف دو باتوں میں جائز ہے ۔ ایک تو اس شخص کے بارے میں جسے اللہ نے دولت دی ہو اور وہ اس دولت کو راہ حق میں خرچ کرنے پر بھی قدرت رکھتا ہو اور ایک اس شخص کے بارے میں جسے اللہ نے حکمت ( کی دولت ) سے نوازا ہو اور وہ اس کے ذریعہ سے فیصلہ کرتا ہو اور ( لوگوں کو ) اس حکمت کی تعلیم دیتا ہو ۔
صحیح بخاری حدیث نمبر :73
ترجمہ : حمید بن عبدالرحمٰن نے کہا کہ میں نے معاویہ سے سنا ۔ وہ خطبہ میں فرما رہے تھے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جس شخص کے ساتھ اللہ تعالیٰ بھلائی کا ارادہ کرے اسے دین کی سمجھ عنایت فرما دیتا ہے اور میں تو محض تقسیم کرنے والا ہوں ، دینے والا تو اللہ ہی ہے اور یہ امت ہمیشہ اللہ کے حکم پر قائم رہے گی اور جو شخص ان کی مخالفت کرے گا ، انہیں نقصان نہیں پہنچا سکے گا ، یہاں تک کہ اللہ کا حکم ( قیامت ) آ جائے ( اور یہ عالم فنا ہو جائے ) ۔ صحیح بخاری حدیث نمبر : 71
ترجمہ : آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، آسانی کرو اور سختی نہ کرو اور خوش کرو اور نفرت نہ دلاؤ ۔ صحیح بخاری حدیث نمبر : 69
ترجمہ : ایک دیہاتی آپ کے پاس آیا اور پوچھنے لگا کہ قیامت کب آئے گی ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب امانت ( ایمانداری دنیا سے ) اٹھ جائے تو قیامت قائم ہونے کا انتظار کر ۔ اس نے کہا ایمانداری اٹھنے کا کیا مطلب ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب ( حکومت کے کاروبار ) نالائق لوگوں کو سونپ دئیے جائیں تو قیامت کا انتظار کر ۔ صحیح بخاری حدیث نمبر : 59
ترجمہ : آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بیشک تو جو کچھ خرچ کرے اور اس سے تیری نیت اللہ کی رضا حاصل کرنی ہو تو تجھ کو اس کا ثواب ملے گا ۔ یہاں تک کہ اس پر بھی جو تو اپنی بیوی کے منہ میں ڈالے ۔
صحیح بخاری حدیث نمبر : 56
ترجمہ : آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عمل نیت ہی سے صحیح ہوتے ہیں ( یا نیت ہی کے مطابق ان کا بدلا ملتا ہے ) اور ہر آدمی کو وہی ملے گا جو نیت کرے گا ۔ پس جو کوئی اللہ اور اس کے رسول کی رضا کے لیے ہجرت کرے اس کی ہجرت اللہ اور اس کے رسول کی طرف ہو گی اور جو کوئی دنیا کمانے کے لیے یا کسی عورت سے شادی کرنے کے لیے ہجرت کرے گا تو اس کی ہجرت ان ہی کاموں کے لیے ہو گی ۔ صحیح بخاری حدیث نمبر : 54
ترجمہ : ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، انھوں نے اسے واصل احدب سے ، انھوں نے معرور سے ، کہا میں ابوذر سے ربذہ میں ملا وہ ایک جوڑا پہنے ہوئے تھے اور ان کا غلام بھی جوڑا پہنے ہوئے تھا ۔ میں نے اس کا سبب دریافت کیا تو کہنے لگے کہ میں نے ایک شخص یعنی غلام کو برا بھلا کہا تھا اور اس کی ماں کی غیرت دلائی ( یعنی گالی دی ) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ معلوم کر کے مجھ سے فرمایا اے ابوذر ! تو نے اسے ماں کے نام سے غیرت دلائی ، بیشک تجھ میں ابھی کچھ زمانہ جاہلیت کا اثر باقی ہے ۔ ( یاد رکھو ) ماتحت لوگ تمہارے بھائی ہیں ۔ اللہ نے ( اپنی کسی مصلحت کی بنا پر ) انہیں تمہارے قبضے میں دے رکھا ہے تو جس کے ماتحت اس کا کوئی بھائی ہو تو اس کو بھی وہی کھلائے جو آپ کھاتا ہے اور وہی کپڑا اسے پہنائے جو آپ پہنتا ہے اور ان کو اتنے کام کی تکلیف نہ دو کہ ان کے لیے مشکل ہو جائے اور اگر کوئی سخت کام ڈالو تو تم خود بھی ان کی مدد کرو ۔ صحیح بخاری حدیث نمبر : 31
ترجمہ : آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے دوزخ دکھلائی گئی تو اس میں زیادہ تر عورتیں تھیں جو کفر کرتی ہیں ۔ کہا گیا حضور کیا وہ اللہ کے ساتھ کفر کرتی ہیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ خاوند کی ناشکری کرتی ہیں ۔ اور احسان کی ناشکری کرتی ہیں ۔ اگر تم عمر بھر ان میں سے کسی کے ساتھ احسان کرتے رہو ۔ پھر تمہاری طرف سے کبھی کوئی ان کے خیال میں ناگواری کی بات ہو جائے تو فوراً کہہ اٹھے گی کہ میں نے کبھی بھی تجھ سے کوئی بھلائی نہیں دیکھی ۔ صحیح بخاری حدیث نمبر : 29
ترجمہ : ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کون سا اسلام بہتر ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تو کھانا کھلائے اور ہر شخص کو سلام کرے خواہ اس کو تو جانتا ہو یا نہ جانتا ہو ۔ صحیح بخاری حدیث نمبر : 28
ترجمہ : عامر بن سعد بن ابی وقاص نے اپنے والد سعد رضی اللہ عنہ سے سن کر یہ خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چند لوگوں کو کچھ عطیہ دیا اور سعد وہاں موجود تھے ۔ ( وہ کہتے ہیں کہ ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان میں سے ایک شخص کو کچھ نہ دیا ۔ حالانکہ وہ ان میں مجھے سب سے زیادہ پسند تھا ۔ میں نے کہا حضور آپ نے فلاں کو کچھ نہ دیا حالانکہ میں اسے مومن گمان کرتا ہوں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مومن یا مسلمان ؟ میں تھوڑی دیر چپ رہ کر پھر پہلی بات دہرانے لگا ۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی دوبارہ وہی جواب دیا ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے سعد ! باوجود یہ کہ ایک شخص مجھے زیادہ عزیز ہے ( پھر بھی میں اسے نظرانداز کر کے ) کسی اور دوسرے کو اس خوف کی وجہ سے یہ مال دے دیتا ہوں کہ ( وہ اپنی کمزوری کی وجہ سے اسلام سے پھر جائے اور ) اللہ اسے آگ میں اوندھا ڈال دے ۔ صحیح بخاری حدیث نمبر : 27
ترجمہ : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا گیا کہ کون سا عمل سب سے افضل ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لانا “ کہا گیا ، اس کے بعد کون سا ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ” اللہ کی راہ میں جہاد کرنا “ کہا گیا ، پھر کیا ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” حج مبرور “ ۔ صحیح بخاری حدیث نمبر : 26
ترجمہ : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔ مجھے ( اللہ کی طرف سے ) حکم دیا گیا ہے کہ لوگوں سے جنگ کروں اس وقت تک کہ وہ اس بات کا اقرار کر لیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے اور یہ کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے سچے رسول ہیں اور نماز ادا کرنے لگیں اور زکوٰۃ دیں ، جس وقت وہ یہ کرنے لگیں گے تو مجھ سے اپنے جان و مال کو محفوظ کر لیں گے ، سوائے اسلام کے حق کے ۔ ( رہا ان کے دل کا حال تو ) ان کا حساب اللہ کے ذمے ہے ۔
صحیح بخاری حدیث نمبر : 25
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: صاحب قرآن سے کہا جائے گا: پڑھتے جاؤ اور(جنت کی منازل) چڑھتے جاؤ اور عمدگی کے ساتھ ٹھہر ٹھہر کر پڑھو جیسا کہ تم دنیا میں عمدگی سے پڑھتے تھے، تمہاری منزل وہاں ہے، جہاں تم آخری آیت پڑھ کر قرآت ختم کرو گے ۔ (سنن ابی داؤد)
ترجمہ : آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا انصار سے محبت رکھنا ایمان کی نشانی ہے اور انصار سے کینہ رکھنا نفاق کی نشانی ہے ۔
صحیح بخاری 17
ترجمہ : آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تین خصلتیں ایسی ہیں کہ جس میں یہ پیدا ہو جائیں اس نے ایمان کی مٹھاس کو پا لیا ۔ اول یہ کہ اللہ اور اس کا رسول اس کے نزدیک سب سے زیادہ محبوب بن جائیں ، دوسرے یہ کہ وہ کسی انسان سے محض اللہ کی رضا کے لیے محبت رکھے ۔ تیسرے یہ کہ وہ کفر میں واپس لوٹنے کو ایسا برا جانے جیسا کہ آگ میں ڈالے جانے کو برا جانتا ہے ۔ صحیح بخاری حدیث نمبر : 16
ترجمہ : رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ۔ تم میں سے کوئی بھی ایماندار نہ ہو گا جب تک میں اس کے والد اور اولاد سے بھی زیادہ اس کا محبوب نہ بن جاؤں ۔ صحیح بخاری : 14
ترجمہ : حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے کوئی شخص ایماندار نہ ہو گا جب تک اپنے بھائی کے لیے وہ نہ چاہے جو اپنے نفس کے لیے چاہتا ہے ۔
صحیح بخاری حدیث نمبر : 13
ترجمہ : ایک دن ایک آدمی نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ کون سا اسلام بہتر ہے ؟ فرمایا کہ تم کھانا کھلاؤ ، اور جس کو پہچانو اس کو بھی اور جس کو نہ پہچانو اس کو بھی ، الغرض سب کو سلام کرو ۔ صحیح بخاری، حدیث نمبر : 12
ترجمہ : آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے مسلمان بچے رہیں اور مہاجر وہ ہے جو ان کاموں کو چھوڑ دے جن سے اللہ نے منع فرمایا ۔
صحیح بخاری : 10
ترجمہ : آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایمان کی ساٹھ سے کچھ اوپر شاخیں ہیں ۔ اور حیاء ( شرم ) بھی ایمان کی ایک شاخ ہے ۔
ترجمہ : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر قائم کی گئی ہے۔ اول گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور بیشک حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے سچے رسول ہیں اور نماز قائم کرنا اور زکوٰۃ ادا کرنا اور حج کرنا اور رمضان کے روزے رکھنا ۔
ایک شخص حارث بن ہشام نامی نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا تھا کہ یا رسول اللہ ! آپ پر وحی کیسے نازل ہوتی ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وحی نازل ہوتے وقت کبھی مجھ کو گھنٹی کی سی آواز محسوس ہوتی ہے اور وحی کی یہ کیفیت مجھ پر بہت شاق گذرتی ہے ۔ جب یہ کیفیت ختم ہوتی ہے تو میرے دل و دماغ پر اس ( فرشتے ) کے ذریعہ نازل شدہ وحی محفوظ ہو جاتی ہے اور کسی وقت ایسا ہوتا ہے کہ فرشتہ بشکل انسان میرے پاس آتا ہے اور مجھ سے کلام کرتا ہے ۔ پس میں اس کا کہا ہوا یاد رکھ لیتا ہوں ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا بیان ہے کہ میں نے سخت کڑاکے کی سردی میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نازل ہوئی اور جب اس کا سلسلہ موقوف ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشانی پسینے سے شرابور تھی ۔
ترجمہ : آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمام اعمال کا دارومدار نیت پر ہے اور ہر عمل کا نتیجہ ہر انسان کو اس کی نیت کے مطابق ہی ملے گا ۔ پس جس کی ہجرت ( ترک وطن ) دولت دنیا حاصل کرنے کے لیے ہو یا کسی عورت سے شادی کی غرض ہو ۔ پس اس کی ہجرت ان ہی چیزوں کے لیے ہو گی جن کے حاصل کرنے کی نیت سے اس نے ہجرت کی ہے ۔
حضرت محمد ﷺ نے فرمایا!
ترجمہ : تمہارا رب بڑی شرم والا اور بڑے کرم والا ہے اس کو اس بات سے شرم آتی ہے کہ اس کا کوئی بندہ اس کے آگے ہاتھ پھلائے اور وہ ان کو خالی لوٹا دے۔
”بسا اوقات انسان ایسی بات کہہ جاتاہے جس کے نقصان کو نہیں سمجھتا اور اس بات کی وجہ سے وہ جہنم میں اتنی اتنی دور جا گرتا ہے جتنی دوریمشرق اور مغرب کی ہے۔“
(صحیح بخاری6477، باب حفظ اللسان)
حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے، نبی اکرم ﷺ ایک مرتبہ ان کے پاس تشریف لائے، وہاں ایک عورت بیٹھی ہوئی تھی۔ آپ نے پوچھا: ’’یہ کون ہے؟‘‘ حضرت عائشہ ؓ نے کہا: یہ فلاں عورت ہے اور اس کی (کثرت) نماز کا حال بیان کرنے لگیں۔ آپ نے فرمایا: ’’رک جاؤ! تم اپنے ذمے صرف وہی کام لو جو (ہمیشہ) کر سکتے ہو۔ اللہ کی قسم! اللہ تعالیٰ ثواب دینے سے نہیں اکتاتا، تم ہی عبادت کرنے سے تھک جاؤ گے۔ اور اللہ تعالیٰ کو سب سے زیادہ محبوب، اطاعت کا وہ کام ہے جس کا کرنے والا اس پر ہمیشگی کرے۔‘‘ (صحیح بخاری 43)
حضرت ابو موسٰی اشعری ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "اللہ تعالٰی ظالم کو مہلت دیتا ہے لیکن جب پکڑ لیتا ہے تو پھر اسے نہیں چھوڑتا۔" پھر آپ نے یہ آیت تلاوت فرمائی: "اور اسی طرح جب بھی آپ کا رب کسی ظالم بستی کو پکڑتا ہے تو اس کی گرفت ایسی ہی ہوتی ہے۔ بلاشبہ اس کی گرفت بہت تکلیف دہ اور سخت ہوتی ہے۔ سورہ ھود 102" (صحیح بخاری 4686)
حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک دن ایک آدمی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ کون سا اسلام بہتر ہے؟ فرمایا کہ تم کھانا کھلاؤ، اور جس کو پہچانو اس کو بھی اور جس کو نہ پہچانو اس کو بھی، الغرض سب کو سلام کرو۔
13گھنٹے پہلے
18دن پہلے
28دن پہلے
( سید ابو الاعلیٰ مودودیؒ )