tanzeem.jamaat@gmail.com
ترجمہ : ہاں، اللہ اس سے ہرگز نہیں شرماتا کہ مچھر یا اس سے بھی حقیر تر کسی چیز کی تمثیلیں دے جو لوگ حق بات کو قبول کرنے والے ہیں، وہ انہی تمثیلوں کو دیکھ کر جان لیتے ہیں کہ یہ حق ہے جو ان کے رب ہی کی طرف سے آیا ہے، اور جو ماننے والے نہیں ہیں، وہ انہیں سن کر کہنے لگتے ہیں کہ ایسی تمثیلوں سے اللہ کو کیا سروکار؟ اس طرح اللہ ایک ہی بات سے بہتوں کو گمراہی میں مبتلا کر دیتا ہے اور بہتوں کو راہ راست دکھا دیتا ہے اور گمراہی میں وہ انہی کو مبتلا کرتا ہے، جو فاسق ہیں ﴿۲۶﴾
سُوۡرَةُ البَقَرَة : 26
وَاِذۡ اَخَذۡنَا مِيۡثَاقَكُمۡ وَرَفَعۡنَا فَوۡقَکُمُ الطُّوۡرَ ؕ خُذُوۡا مَآ اٰتَيۡنٰکُمۡ بِقُوَّةٍ وَّاسۡمَعُوۡا ؕ قَالُوۡا سَمِعۡنَا وَعَصَيۡنَا وَاُشۡرِبُوۡا فِىۡ قُلُوۡبِهِمُ الۡعِجۡلَ بِکُفۡرِهِمۡ ؕ قُلۡ بِئۡسَمَا يَاۡمُرُکُمۡ بِهٖۤ اِيۡمَانُكُمۡ اِنۡ كُنۡتُمۡ مُّؤۡمِنِيۡنَ ﴿۹۳﴾
ترجمہ : پھر ذرا اُس میثاق کو یاد کرو، جو طُور کو تمہارے اوپر اٹھا کر ہم نے تم سے لیا تھا ہم نے تاکید کی تھی کہ جو ہدایات ہم دے رہے ہیں، ان کی سختی کے ساتھ پابندی کرو اور کان لگا کر سنو تمہارے اسلاف نے کہا کہ ہم نے سن لیا، مگر مانیں گے نہیں اور ان کی باطل پرستی کا یہ حال تھا کہ دلوں میں ان کے بچھڑا ہی بسا ہوا تھا کہو: اگر تم مومن ہو، تو عجیب ایمان ہے، جو ایسی بری حرکات کا تمہیں حکم دیتا ہے ﴿۹۳﴾
سُوۡرَةُ البَقَرَة : 93
وَلَقَدۡ جَآءَکُمۡ مُّوۡسٰى بِالۡبَيِّنٰتِ ثُمَّ اتَّخَذۡتُمُ الۡعِجۡلَ مِنۡۢ بَعۡدِهٖ وَاَنۡـتُمۡ ظٰلِمُوۡنَ ﴿۹۲﴾
ترجمہ : تمہارے پاس موسیٰؑ کیسی کیسی روشن نشانیوں کے ساتھ آیا پھر بھی تم ایسے ظالم تھے کہ اس کے پیٹھ موڑتے ہی بچھڑے کو معبود بنا بیٹھے ﴿۹۲﴾
سُوۡرَةُ البَقَرَة : 92
وَاِذَا قِيۡلَ لَهُمۡ اٰمِنُوۡا بِمَآ اَنۡزَلَ اللّٰهُ قَالُوۡا نُؤۡمِنُ بِمَآ اُنۡزِلَ عَلَيۡنَا وَيَكۡفُرُوۡنَ بِمَا وَرَآءَهٗ وَهُوَ الۡحَـقُّ مُصَدِّقًا لِّمَا مَعَهُمۡؕ قُلۡ فَلِمَ تَقۡتُلُوۡنَ اَنۡـــۢبِيَآءَ اللّٰهِ مِنۡ قَبۡلُ اِنۡ كُنۡتُمۡ مُّؤۡمِنِيۡنَ ﴿۹۱﴾ ترجمہ : جب اُن سے کہا جاتا ہے کہ جو کچھ اللہ نے نازل کیا ہے اس پر ایمان لاؤ، تو وہ کہتے ہیں "ہم تو صرف اُس چیز پر ایمان لاتے ہیں، جو ہمارے ہاں (یعنی نسل اسرائیل) میں اتری ہے" اس دائرے کے باہر جو کچھ آیا ہے، اسے ماننے سے وہ انکار کرتے ہیں، حالانکہ وہ حق ہے اور اُس تعلیم کی تصدیق و تائید کر رہا ہے جو ان کے ہاں پہلے سے موجود تھی اچھا، ان سے کہو: اگر تم اس تعلیم ہی پر ایمان رکھنے والے ہو جو تمہارے ہاں آئی تھی، تو اس سے پہلے اللہ کے اُن پیغمبروں کو (جو خود بنی اسرائیل میں پیدا ہوئے تھے) کیوں قتل کرتے رہے؟ ﴿۹۱﴾ سُوۡرَةُ البَقَرَة : 91
بِئۡسَمَا اشۡتَرَوۡا بِهٖۤ اَنۡفُسَهُمۡ اَنۡ يَّڪۡفُرُوۡا بِمَآ اَنۡزَلَ اللّٰهُ بَغۡيًا اَنۡ يُّنَزِّلَ اللّٰهُ مِنۡ فَضۡلِهٖ عَلٰى مَنۡ يَّشَآءُ مِنۡ عِبَادِهٖۚ فَبَآءُوۡ بِغَضَبٍ عَلٰى غَضَبٍؕ وَلِلۡكٰفِرِيۡنَ عَذَابٌ مُّهِيۡنٌ ﴿۹۰﴾ ترجمہ : کیسا برا ذریعہ ہے جس سے یہ اپنے نفس کی تسلی حاصل کرتے ہیں کہ جو ہدایت اللہ نے نازل کی ہے، اس کو قبول کرنے سے صرف اِس ضد کی بنا پر انکار کر رہے ہیں کہ اللہ نے اپنے فضل (وحی و رسالت) سے اپنے جس بندے کو خود چاہا، نواز دیا! لہٰذا اب یہ غضب بالائے غضب کے مستحق ہوگئے ہیں اور ایسے کافروں کے لیے سخت آمیز سزا مقرر ہے ﴿۹۰﴾ سُوۡرَةُ البَقَرَة:90
وَلَمَّا جَآءَهُمۡ كِتٰبٌ مِّنۡ عِنۡدِ اللّٰهِ مُصَدِّقٌ لِّمَا مَعَهُمۡۙ وَكَانُوۡا مِنۡ قَبۡلُ يَسۡتَفۡتِحُوۡنَ عَلَى الَّذِيۡنَ كَفَرُوۡا ۖۚ فَلَمَّا جَآءَهُمۡ مَّا عَرَفُوۡا کَفَرُوۡا بِهٖ فَلَعۡنَةُ اللّٰهِ عَلَى الۡكٰفِرِيۡنَ ﴿۸۹﴾ ترجمہ : اور اب جو ایک کتاب اللہ کی طرف سے ان کے پاس آئی ہے، اس کے ساتھ ان کا کیا برتاؤ ہے؟ باوجود یہ کہ وہ اس کتاب کی تصدیق کرتی ہے جو ان کے پاس پہلے سے موجو د تھی، باوجود یہ کہ اس کی آمد سے پہلے وہ خود کفار کے مقابلے میں فتح و نصرت کی دعائیں مانگا کرتے تھے، مگر جب وہ چیز آ گئی، جسے وہ پہچان بھی گئے تو، انہوں نے اسے ماننے سے انکار کر دیا خدا کی لعنت اِن منکرین پر ﴿۸۹﴾ سُوۡرَةُ البَقَرَة : 89
وَقَالُوۡا قُلُوۡبُنَا غُلۡفٌؕ بَل لَّعَنَهُمُ اللّٰهُ بِكُفۡرِهِمۡ فَقَلِيۡلًا مَّا يُؤۡمِنُوۡنَ ﴿۸۸﴾
ترجمہ : وہ کہتے ہیں، ہمارے دل محفوظ ہیں نہیں، اصل بات یہ ہے کہ ان کے کفر کی وجہ سے ان پر اللہ کی پھٹکار پڑی ہے، اس لیے وہ کم ہی ایمان لاتے ہیں ﴿۸۸﴾
سُوۡرَةُ البَقَرَة : 88
وَ لَقَدۡ اٰتَيۡنَا مُوۡسَى الۡكِتٰبَ وَقَفَّيۡنَا مِنۡۢ بَعۡدِهٖ بِالرُّسُلِ وَاٰتَيۡنَا عِيۡسَى ابۡنَ مَرۡيَمَ الۡبَيِّنٰتِ وَاَيَّدۡنٰهُ بِرُوۡحِ الۡقُدُسِؕ اَفَكُلَّمَا جَآءَكُمۡ رَسُوۡلٌۢ بِمَا لَا تَهۡوٰٓى اَنۡفُسُكُمُ اسۡتَكۡبَرۡتُمۡۚ فَفَرِيۡقًا كَذَّبۡتُمۡ وَفَرِيۡقًا تَقۡتُلُوۡنَ ﴿۸۷﴾
ترجمہ : ہم نے موسیٰؑ کو کتاب دی، اس کے بعد پے در پے رسول بھیجے، آخر کار عیسیٰؑ ابن مریمؑ کو روشن نشانیاں دے کر بھیجا اور روح پاک سے اس کی مدد کی پھر یہ تمہارا کیا ڈھنگ ہے کہ جب بھی کوئی رسول تمہاری خواہشات نفس کے خلاف کوئی چیز لے کر تمہارے پاس آیا، تو تم نے اس کے مقابلے میں سرکشی ہی کی، کسی کو جھٹلایا اور کسی کو قتل کر ڈالا ﴿۸۷﴾
سُوۡرَةُ البَقَرَة : 87
اُولٰٓٮِٕكَ الَّذِيۡنَ اشۡتَرَوُا الۡحَيٰوةَ الدُّنۡيَا بِالۡاٰخِرَةِ فَلَا يُخَفَّفُ عَنۡهُمُ الۡعَذَابُ وَلَا هُمۡ يُنۡصَرُوۡنَ ﴿۸۶﴾
ترجمہ : یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے آخرت بیچ کر دنیا کی زندگی خرید لی ہے، لہٰذا نہ اِن کی سزا میں کوئی تخفیف ہوگی اور نہ انہیں کوئی مدد پہنچ سکے گی ﴿۸۶﴾
سُوۡرَةُ البَقَرَة : 86
ثُمَّ اَنۡـتُمۡ هٰٓؤُلَاۤءِ تَقۡتُلُوۡنَ اَنۡفُسَكُمۡ وَتُخۡرِجُوۡنَ فَرِيۡقًا مِّنۡكُمۡ مِّنۡ دِيَارِهِمۡ تَظٰهَرُوۡنَ عَلَيۡهِمۡ بِالۡاِثۡمِ وَالۡعُدۡوَانِؕ وَاِنۡ يَّاۡتُوۡكُمۡ اُسٰرٰى تُفٰدُوۡهُمۡ وَهُوَ مُحَرَّمٌ عَلَيۡڪُمۡ اِخۡرَاجُهُمۡؕ اَفَتُؤۡمِنُوۡنَ بِبَعۡضِ الۡكِتٰبِ وَتَكۡفُرُوۡنَ بِبَعۡضٍۚ فَمَا جَزَآءُ مَنۡ يَّفۡعَلُ ذٰلِكَ مِنۡکُمۡ اِلَّا خِزۡىٌ فِى الۡحَيٰوةِ الدُّنۡيَا ۚ وَيَوۡمَ الۡقِيٰمَةِ يُرَدُّوۡنَ اِلٰٓى اَشَدِّ الۡعَذَابِؕ وَمَا اللّٰهُ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعۡمَلُوۡنَ ﴿۸۵﴾
ترجمہ : مگر آج وہی تم ہو کہ اپنے بھائی بندوں کو قتل کرتے ہو، اپنی برادری کے کچھ لوگوں کو بے خانماں کر دیتے ہو، ظلم و زیادتی کے ساتھ ان کے خلاف جتھے بندیاں کرتے ہو، اور جب وہ لڑائی میں پکڑے ہوئے تمہارے پاس آتے ہیں، تو ان کی رہائی کے لیے فدیہ کا لین دین کرتے ہو، حالانکہ انہیں ان کے گھروں سے نکالنا ہی سرے سے تم پر حرام تھا تو کیا تم کتاب کے ایک حصے پر ایمان لاتے ہو اور دوسرے حصے کے ساتھ کفر کرتے ہو پھر تم میں سے جو لوگ ایسا کریں، ان کی سزا اس کے سوا اور کیا ہے کہ دنیا کی زندگی میں ذلیل و خوار ہو کر رہیں اور آخرت میں شدید ترین عذاب کی طرف پھیر دیے جائیں؟ اللہ ان حرکات سے بے خبر نہیں ہے، جو تم کر رہے ہو ﴿۸۵﴾
سُوۡرَةُ البَقَرَة : 85
وَاِذۡ اَخَذۡنَا مِيۡثَاقَكُمۡ لَا تَسۡفِكُوۡنَ دِمَآءَكُمۡ وَلَا تُخۡرِجُوۡنَ اَنۡفُسَكُمۡ مِّنۡ دِيَارِكُمۡ ثُمَّ اَقۡرَرۡتُمۡ وَاَنۡـتُمۡ تَشۡهَدُوۡنَ ﴿۸۴﴾
ترجمہ : پھر ذرا یاد کرو، ہم نے تم سے مضبوط عہد لیا تھا کہ آپس میں ایک دوسرے کا خون نہ بہانا اور نہ ایک دوسرے کو گھر سے بے گھر کرنا تم نے اس کا اقرار کیا تھا، تم خود اس پر گواہ ہو ﴿۸۴﴾
سُوۡرَةُ البَقَرَة : 84
وَاِذۡ اَخَذۡنَا مِيۡثَاقَ بَنِىۡٓ اِسۡرَآءِيۡلَ لَا تَعۡبُدُوۡنَ اِلَّا اللّٰهَ وَبِالۡوَالِدَيۡنِ اِحۡسَانًا وَّذِى الۡقُرۡبٰى وَالۡيَتٰمٰى وَالۡمَسٰکِيۡنِ وَقُوۡلُوۡا لِلنَّاسِ حُسۡنًا وَّاَقِيۡمُوا الصَّلٰوةَ وَاٰتُوا الزَّکٰوةَ ؕ ثُمَّ تَوَلَّيۡتُمۡ اِلَّا قَلِيۡلًا مِّنۡکُمۡ وَاَنۡـتُمۡ مُّعۡرِضُوۡنَ ﴿۸۳﴾
ترجمہ : یاد کرو، اسرائیل کی اولاد سے ہم نے پختہ عہد لیا تھا کہ اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہ کرنا، ماں باپ کے ساتھ، رشتے داروں کے ساتھ، یتیموں اور مسکینوں کے ساتھ نیک سلوک کرنا، لوگوں سے بھلی بات کہنا، نماز قائم کرنا اور زکوٰۃ دینا، مگر تھوڑے آدمیوں کے سو ا تم سب اس عہد سے پھر گئے اور اب تک پھر ے ہوئے ہو ﴿۸۳﴾
سُوۡرَةُ البَقَرَة : 83
وَالَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ اُولٰٓٮِٕكَ اَصۡحٰبُ الۡجَـنَّةِ ۚ هُمۡ فِيۡهَا خٰلِدُوۡنَ ﴿۸۲﴾
ترجمہ : اور جو لوگ ایمان لائیں گے اور نیک عمل کریں گے وہی جنتی ہیں اور جنت میں وہ ہمیشہ رہیں گے ﴿۸۲﴾
سُوۡرَةُ البَقَرَة: 82
بَلٰى مَنۡ كَسَبَ سَيِّئَةً وَّاَحَاطَتۡ بِهٖ خَطِيْۤـــَٔتُهٗ فَاُولٰٓٮِٕكَ اَصۡحٰبُ النَّارِۚ هُمۡ فِيۡهَا خٰلِدُوۡنَ ﴿۸۱﴾ ترجمہ : جو بھی بدی کمائے گا اور اپنی خطا کاری کے چکر میں پڑا رہے گا، وہ دوزخی ہے او ر دوزخ ہی میں وہ ہمیشہ رہے گا ﴿۸۱﴾ سُوۡرَةُ البَقَرَة : 81
وَقَالُوۡا لَنۡ تَمَسَّنَا النَّارُ اِلَّاۤ اَيَّامًا مَّعۡدُوۡدَةً ؕ قُلۡ اَتَّخَذۡتُمۡ عِنۡدَ اللّٰهِ عَهۡدًا فَلَنۡ يُّخۡلِفَ اللّٰهُ عَهۡدَهٗۤ اَمۡ تَقُوۡلُوۡنَ عَلَى اللّٰهِ مَا لَا تَعۡلَمُوۡنَ ﴿۸۰﴾
ترجمہ : وہ کہتے ہیں کہ دوزخ کی آگ ہمیں ہرگز چھونے والی نہیں اِلّا یہ کہ چند روز کی سز ا مل جائے تو مل جائے اِن سے پوچھو، کیا تم نے اللہ سے کوئی عہد لے لیا ہے، جس کی خلاف ورزی وہ نہیں کرسکتا؟ یا بات یہ ہے کہ تم اللہ کے ذمے ڈال کر ایسی باتیں کہہ دیتے ہو جن کے متعلق تمہیں علم نہیں ہے کہ اُس نے ان کا ذمہ لیا ہے؟ آخر تمہیں دوزخ کی آگ کیوں نہ چھوئے گی؟ ﴿۸۰﴾
سُوۡرَةُ البَقَرَة :80
فَوَيۡلٌ لِّلَّذِيۡنَ يَكۡتُبُوۡنَ الۡكِتٰبَ بِاَيۡدِيۡهِمۡ ثُمَّ يَقُوۡلُوۡنَ هٰذَا مِنۡ عِنۡدِ اللّٰهِ لِيَشۡتَرُوۡا بِهٖ ثَمَنًا قَلِيۡلًا ؕ فَوَيۡلٌ لَّهُمۡ مِّمَّا کَتَبَتۡ اَيۡدِيۡهِمۡ وَوَيۡلٌ لَّهُمۡ مِّمَّا يَكۡسِبُوۡنَ ﴿۷۹﴾
ترجمہ : پس ہلاکت اور تباہی ہے اُن لوگوں کے لیے جو اپنے ہاتھوں سے شرع کا نوشتہ لکھتے ہیں، پھر لوگوں سے کہتے ہیں کہ یہ اللہ کے پاس سے آیا ہوا ہے تاکہ اس کے معاوضے میں تھوڑا سا فائدہ حاصل کر لیں ان کے ہاتھوں کا لکھا بھی ان کے لیے تباہی کا سامان ہے اور ان کی یہ کمائی بھی ان کے لیے موجب ہلاکت ﴿۷۹﴾ سُوۡرَةُ البَقَرَة : 79
وَ مِنۡهُمۡ اُمِّيُّوۡنَ لَا يَعۡلَمُوۡنَ الۡكِتٰبَ اِلَّاۤ اَمَانِىَّ وَاِنۡ هُمۡ اِلَّا يَظُنُّوۡنَ ﴿۷۸﴾
ترجمہ : ان میں ایک دوسرا گروہ امّیوں کا ہے، جو کتاب کا تو علم رکھتے نہیں، بس اپنی بے بنیاد امیدوں اور آرزوؤں کو لیے بیٹھے ہیں اور محض وہم و گمان پر چلے جا رہے ہیں ﴿۷۸﴾
سُوۡرَةُ البَقَرَة:78
اَوَلَا يَعۡلَمُوۡنَ اَنَّ اللّٰهَ يَعۡلَمُ مَا يُسِرُّوۡنَ وَمَا يُعۡلِنُوۡنَ ﴿۷۷﴾
ترجمہ : اور کیا یہ جانتے نہیں ہیں کہ جو کچھ یہ چھپاتے ہیں اور جو کچھ ظاہر کرتے ہیں، اللہ کو سب باتوں کی خبر ہے ﴿۷۷﴾
سُوۡرَةُ البَقَرَة : 77
وَاِذَا لَـقُوۡا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا قَالُوۡآ اٰمَنَّا ۖۚ وَاِذَا خَلَا بَعۡضُهُمۡ اِلٰى بَعۡضٍ قَالُوۡآ اَ تُحَدِّثُوۡنَهُمۡ بِمَا فَتَحَ اللّٰهُ عَلَيۡكُمۡ لِيُحَآجُّوۡكُمۡ بِهٖ عِنۡدَ رَبِّكُمۡؕ اَفَلَا تَعۡقِلُوۡنَ ﴿۷۶﴾
ترجمہ : (محمد رسول اللہﷺ پر) ایمان لانے والوں سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم بھی انہیں مانتے ہیں، اور جب آپس میں ایک دوسرے سے تخلیے کی بات چیت ہوتی ہے تو کہتے ہیں کہ بے وقوف ہوگئے ہو؟ اِن لوگوں کو وہ باتیں بتاتے ہو جو اللہ نے تم پر کھولی ہیں تاکہ تمہارے رب کے پاس تمہارے مقابلے میں انہیں حُجتّ؟ میں پیش کریں ﴿۷۶﴾
سُوۡرَةُ البَقَرَة:76
اَفَتَطۡمَعُوۡنَ اَنۡ يُّؤۡمِنُوۡا لَـكُمۡ وَقَدۡ كَانَ فَرِيۡقٌ مِّنۡهُمۡ يَسۡمَعُوۡنَ کَلَامَ اللّٰهِ ثُمَّ يُحَرِّفُوۡنَهٗ مِنۡۢ بَعۡدِ مَا عَقَلُوۡهُ وَهُمۡ يَعۡلَمُوۡنَ ﴿۷۵﴾
ترجمہ : اے مسلمانو! اب کیا اِن لوگوں سے تم یہ توقع رکھتے ہو کہ تمہاری دعوت پر ایمان لے آئیں گے؟ حالانکہ ان میں سے ایک گروہ کا شیوہ یہ رہا ہے کہ اللہ کا کلام سنا اور پھر خوب سمجھ بوجھ کر دانستہ اس میں تحریف کی ﴿۷۵﴾
سُوۡرَةُ البَقَرَة : 75
ثُمَّ قَسَتۡ قُلُوۡبُكُمۡ مِّنۡۢ بَعۡدِ ذٰلِكَ فَهِىَ كَالۡحِجَارَةِ اَوۡ اَشَدُّ قَسۡوَةً ؕ وَاِنَّ مِنَ الۡحِجَارَةِ لَمَا يَتَفَجَّرُ مِنۡهُ الۡاَنۡهٰرُؕ وَاِنَّ مِنۡهَا لَمَا يَشَّقَّقُ فَيَخۡرُجُ مِنۡهُ الۡمَآءُؕ وَاِنَّ مِنۡهَا لَمَا يَهۡبِطُ مِنۡ خَشۡيَةِ اللّٰهِؕ وَمَا اللّٰهُ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعۡمَلُوۡنَ ﴿۷۴﴾ ترجمہ : مگر ایسی نشانیاں دیکھنے کے بعد بھی آخر کار تمہارے دل سخت ہوگئے، پتھروں کی طرف سخت، بلکہ سختی میں کچھ ان سے بھی بڑھے ہوئے، کیونکہ پتھروں میں سے تو کوئی ایسا بھی ہوتا ہے جس میں سے چشمے پھوٹ بہتے ہیں، کوئی پھٹتا ہے اور اس میں سے پانی نکل آتا ہے اور کوئی خدا کے خوف سے لرز کر گر بھی پڑتا ہے اللہ تمہارے کرتوتوں سے بے خبر نہیں ہے ﴿۷۴﴾ سُوۡرَةُ البَقَرَة : 74
فَقُلۡنَا اضۡرِبُوۡهُ بِبَعۡضِهَا ؕ كَذٰلِكَ يُحۡىِ اللّٰهُ الۡمَوۡتٰى ۙ وَيُرِيۡکُمۡ اٰيٰتِهٖ لَعَلَّكُمۡ تَعۡقِلُوۡنَ ﴿۷۳﴾
ترجمہ : اُس وقت ہم نے حکم دیا کہ مقتول کی لاش کو اس کے ایک حصے سے ضرب لگاؤ دیکھو اس طرح اللہ مُردوں کو زندگی بخشتا ہے اور تمہیں اپنی نشانیاں دکھاتا ہے تاکہ تم سمجھو ﴿۷۳﴾
سُوۡرَةُ البَقَرَة : 73
وَ اِذۡ قَتَلۡتُمۡ نَفۡسًا فَادّٰرَءۡتُمۡ فِيۡهَا ؕ وَاللّٰهُ مُخۡرِجٌ مَّا كُنۡتُمۡ تَكۡتُمُوۡنَۚ ﴿۷۲﴾
ترجمہ : اور تمہیں یاد ہے وہ واقعہ جب تم نے ایک شخص کی جان لی تھی، پھر اس کے بارے میں جھگڑنے اور ایک دوسرے پر قتل کا الزام تھوپنے لگے تھے اور اللہ نے فیصلہ کر لیا تھا کہ جو کچھ تم چھپاتے ہو، اسے کھول کر رکھ دے گا ﴿۷۲﴾
سُوۡرَةُ البَقَرَة : 72
قَالُوا ادۡعُ لَنَا رَبَّكَ يُبَيِّنۡ لَّنَا مَا هِىَۙ اِنَّ الۡبَقَرَ تَشٰبَهَ عَلَيۡنَا ؕ وَاِنَّـآ اِنۡ شَآءَ اللّٰهُ لَمُهۡتَدُوۡنَ ﴿۷۰﴾ قَالَ اِنَّهٗ يَقُوۡلُ اِنَّهَا بَقَرَةٌ لَّا ذَلُوۡلٌ تُثِيۡرُ الۡاَرۡضَ وَلَا تَسۡقِى الۡحَـرۡثَ ۚ مُسَلَّمَةٌ لَّا شِيَةَ فِيۡهَا ؕ قَالُوا الۡـٰٔـنَ جِئۡتَ بِالۡحَـقِّؕ فَذَبَحُوۡهَا وَمَا كَادُوۡا يَفۡعَلُوۡنَ ﴿۷۱﴾
ترجمہ ؛ پھر بولے اپنے رب سے صاف صاف پوچھ کر بتاؤ کیسی گائے مطلوب ہے، ہمیں اس کی تعین میں اشتباہ ہو گیا ہے اللہ نے چاہا، تو ہم اس کا پتہ پالیں گے ﴿۷۰﴾ موسیٰؑ نے جواب دیا: اللہ کہتا ہے کہ وہ ایسی گائے ہے جس سے خدمت نہیں لی جاتی، نہ زمین جوتتی ہے نہ پانی کھینچتی ہے، صحیح سالم اور بے داغ ہے، اس پر وہ پکار اٹھے کہ ہاں، اب تم نے ٹھیک پتہ بتایا ہے پھر انہوں نے اسے ذبح کیا، ورنہ وہ ایسا کرتے معلوم نہ ہوتے تھے ﴿۷۱﴾
سُوۡرَةُ البَقَرَة : 70،71
قَالُوا ادۡعُ لَنَا رَبَّكَ يُبَيِّنۡ لَّنَا مَا لَوۡنُهَا ؕ قَالَ اِنَّهٗ يَقُوۡلُ اِنَّهَا بَقَرَةٌ صَفۡرَآءُۙ فَاقِعٌ لَّوۡنُهَا تَسُرُّ النّٰظِرِيۡنَ ﴿۶۹﴾
ترجمہ : انہوں نے کہا کہ پروردگار سے درخواست کیجئے کہ ہم کو یہ بھی بتائے کہ اس کا رنگ کیسا ہو۔ موسیٰ نے کہا، پروردگار فرماتا ہے کہ اس کا رنگ گہرا زرد ہو کہ دیکھنے والوں (کے دل) کو خوش کر دیتا ہو ﴿۶۹﴾
سُوۡرَةُ البَقَرَة : 69
قَالُوا ادۡعُ لَنَا رَبَّكَ يُبَيِّنۡ لَّنَا مَا هِىَؕ قَالَ اِنَّهٗ يَقُوۡلُ اِنَّهَا بَقَرَةٌ لَّا فَارِضٌ وَّلَا بِكۡرٌؕ عَوَانٌۢ بَيۡنَ ذٰلِكَؕ فَافۡعَلُوۡا مَا تُؤۡمَرُوۡنَ ﴿۶۸﴾
ترجمہ : بولے اچھا، اپنے رب سے درخواست کرو کہ وہ ہمیں گائے کی کچھ تفصیل بتائے موسیٰؑ نے کہا، اللہ کا ارشاد ہے کہ وہ ایسی گائے ہونی چاہیے جو نہ بوڑھی ہو نہ بچھیا، بلکہ اوسط عمر کی ہو لہٰذا جو حکم دیا جاتا ہے اس کی تعمیل کرو ﴿۶۸﴾
سُوۡرَةُ البَقَرَة : 68
وَاِذۡ قَالَ مُوۡسٰى لِقَوۡمِهٖۤ اِنَّ اللّٰهَ يَاۡمُرُكُمۡ اَنۡ تَذۡبَحُوۡا بَقَرَةً ؕ قَالُوۡآ اَتَتَّخِذُنَا هُزُوًۡا ؕ قَالَ اَعُوۡذُ بِاللّٰهِ اَنۡ اَكُوۡنَ مِنَ الۡجٰـهِلِيۡنَ ﴿۶۷﴾
ترجمہ : پھر وہ واقعہ یاد کرو، جب موسیٰؑ نے اپنے قوم سے کہا کہ، اللہ تمہیں ایک گائے ذبح کرنے کا حکم دیتا ہے کہنے لگے کیا تم ہم سے مذاق کرتے ہو؟ موسیٰؑ نے کہا، میں اس سے خدا کی پناہ مانگتا ہوں کہ جاہلوں کی سی باتیں کروں ﴿۶۷﴾
سُوۡرَةُ البَقَرَة : 67
جَعَلۡنٰهَا نَكٰلاً لِّمَا بَيۡنَ يَدَيۡهَا وَمَا خَلۡفَهَا وَمَوۡعِظَةً لِّلۡمُتَّقِيۡنَ ﴿۶۶﴾
ترجمہ : اس طرح ہم نے اُن کے انجام کو اُس زمانے کے لوگوں اور بعد کی آنے والی نسلوں کے لیے عبرت اور ڈرنے والوں کے لیے نصیحت بنا کر چھوڑا ﴿۶۶﴾
سُوۡرَةُ البَقَرَة : 66
وَلَقَدۡ عَلِمۡتُمُ الَّذِيۡنَ اعۡتَدَوۡا مِنۡكُمۡ فِىۡ السَّبۡتِ فَقُلۡنَا لَهُمۡ كُوۡنُوۡا قِرَدَةً خَاسِـِٔـيۡنَ ۚ ﴿۶۵﴾
ترجمہ : پھر تمہیں اپنی قوم کے اُن لوگوں کا قصہ تو معلوم ہی ہے جنہوں نے سبت کا قانون توڑا تھا ہم نے انہیں کہہ دیا کہ بندر بن جاؤ اور اس حال میں رہو کہ ہر طرف سے تم پر دھتکار پھٹکار پڑے ﴿۶۵﴾
سُوۡرَةُ البَقَرَة : 65
وَاِذۡ اَخَذۡنَا مِيۡثَاقَكُمۡ وَرَفَعۡنَا فَوۡقَكُمُ الطُّوۡرَؕ خُذُوۡا مَآ اٰتَيۡنٰكُمۡ بِقُوَّةٍ وَّ اذۡكُرُوۡا مَا فِيۡهِ لَعَلَّكُمۡ تَتَّقُوۡنَ ﴿۶۳﴾ ثُمَّ تَوَلَّيۡتُمۡ مِّنۡۢ بَعۡدِ ذٰلِكَۚ فَلَوۡلَا فَضۡلُ اللّٰهِ عَلَيۡكُمۡ وَرَحۡمَتُهٗ لَـكُنۡتُمۡ مِّنَ الۡخٰسِرِيۡنَ ﴿۶۴﴾
ترجمہ : یاد کرو وہ وقت، جب ہم نے طُور کو تم پر اٹھا کر تم سے پختہ عہد لیا تھا اور کہا تھا کہ "جو کتاب ہم تمہیں دے رہے ہیں اسے مضبوطی کے ساتھ تھامنا اور جو احکام و ہدایات اس میں درج ہیں انہیں یاد رکھنا اسی ذریعے سے توقع کی جاسکتی ہے کہ تم تقویٰ کی روش پر چل سکو گے" ﴿۶۳﴾ مگر اس کے بعد تم اپنے عہد سے پھِر گئے اس پر بھی اللہ کے فضل اور اس کی رحمت نے تمہارا ساتھ نہ چھوڑا، ورنہ تم کبھی کے تباہ ہو چکے ہوتے ﴿۶۴﴾
سُوۡرَةُ البَقَرَة : 63،64
اِنَّ الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا وَالَّذِيۡنَ هَادُوۡا وَالنَّصٰرٰى وَالصّٰبِـِٕـيۡنَ مَنۡ اٰمَنَ بِاللّٰهِ وَالۡيَوۡمِ الۡاٰخِرِ وَعَمِلَ صَالِحًـا فَلَهُمۡ اَجۡرُهُمۡ عِنۡدَ رَبِّهِمۡۚ وَلَا خَوۡفٌ عَلَيۡهِمۡ وَلَا هُمۡ يَحۡزَنُوۡنَ ﴿۶۲﴾
ترجمہ : یقین جانو کہ نبی عربی کو ماننے والے ہوں یا یہودی، عیسائی ہوں یا صابی، جو بھی اللہ اور روزِ آخر پر ایمان لائے گا اور نیک عمل کرے گا، اُس کا اجر اس کے رب کے پاس ہے اور اس کے لیے کسی خوف اور رنج کا موقع نہیں ہے ﴿۶۲﴾
سُوۡرَةُ البَقَرَة : 62
وَاِذۡ قُلۡتُمۡ يٰمُوۡسٰى لَنۡ نَّصۡبِرَ عَلٰى طَعَامٍ وَّاحِدٍ فَادۡعُ لَنَا رَبَّكَ يُخۡرِجۡ لَنَا مِمَّا تُنۡۢبِتُ الۡاَرۡضُ مِنۡۢ بَقۡلِهَا وَقِثَّـآٮِٕهَا وَفُوۡمِهَا وَعَدَسِهَا وَ بَصَلِهَاؕ قَالَ اَتَسۡتَبۡدِلُوۡنَ الَّذِىۡ هُوَ اَدۡنٰى بِالَّذِىۡ هُوَ خَيۡرٌؕ اِهۡبِطُوۡا مِصۡرًا فَاِنَّ لَـکُمۡ مَّا سَاَلۡتُمۡؕ وَضُرِبَتۡ عَلَيۡهِمُ الذِّلَّةُ وَالۡمَسۡکَنَةُ وَبَآءُوۡ بِغَضَبٍ مِّنَ اللّٰهِؕ ذٰلِكَ بِاَنَّهُمۡ كَانُوۡا يَكۡفُرُوۡنَ بِاٰيٰتِ اللّٰهِ وَيَقۡتُلُوۡنَ النَّبِيّٖنَ بِغَيۡرِ الۡحَـقِّؕ ذٰلِكَ بِمَا عَصَوا وَّڪَانُوۡا يَعۡتَدُوۡنَ ﴿۶۱﴾
ترجمہ : یاد کرو، جب تم نے کہا تھا کہ، "اے موسیٰؑ، ہم ایک ہی طرح کے کھانے پر صبر نہیں کرسکتے اپنے رب سے دعا کرو کہ ہمارے لیے زمین کی پیداوار ساگ، ترکاری، کھیرا، ککڑی، گیہوں، لہسن، پیاز، دال وغیرہ پیدا کرے" تو موسیٰؑ نے کہا: "کیا ایک بہتر چیز کے بجائے تم ادنیٰ درجے کی چیزیں لینا چاہتے ہو؟ اچھا، کسی شہری آبادی میں جا رہو جو کچھ تم مانگتے ہو، وہاں مل جائے گا" آخر کار نوبت یہاں تک پہنچی کہ ذلت و خواری اور پستی و بد حالی اُن پر مسلط ہو گئی اور وہ اللہ کے غضب میں گھر گئے یہ نتیجہ تھا اس کا کہ وہ اللہ کی آیات سے کفر کرنے لگے اور پیغمبروں کو ناحق قتل کرنے لگے یہ نتیجہ تھا ان کی نافرمانیوں کا اور اس بات کا کہ وہ حدود شرع سے نکل نکل جاتے تھے ﴿۶۱﴾
سُوۡرَةُ البَقَرَة : 61
وَاِذِ اسۡتَسۡقَىٰ مُوۡسٰى لِقَوۡمِهٖ فَقُلۡنَا اضۡرِب بِّعَصَاكَ الۡحَجَرَؕ فَانۡفَجَرَتۡ مِنۡهُ اثۡنَتَا عَشۡرَةَ عَيۡنًاؕ قَدۡ عَلِمَ کُلُّ اُنَاسٍ مَّشۡرَبَهُمۡؕ کُلُوۡا وَاشۡرَبُوۡا مِنۡ رِّزۡقِ اللّٰهِ وَلَا تَعۡثَوۡا فِىۡ الۡاَرۡضِ مُفۡسِدِيۡنَ ﴿۶۰﴾
ترجمہ : یاد کرو، جب موسیٰؑ نے اپنی قوم کے لیے پانی کی دعا کی تو ہم نے کہا کہ فلاں چٹان پر اپنا عصا مارو چنانچہ اس سے بارہ چشمے پھوٹ نکلے اور ہر قبیلے نے جان لیا کہ کونسی جگہ اس کے پانی لینے کی ہے اُس وقت یہ ہدایت کر دی گئی تھی کہ اللہ کا دیا ہوا رزق کھاؤ پیو، اور زمین میں فساد نہ پھیلاتے پھرو ﴿۶۰﴾
سُوۡرَةُ البَقَرَة : 60
وَاِذۡ قُلۡنَا ادۡخُلُوۡا هٰذِهِ الۡقَرۡيَةَ فَکُلُوۡا مِنۡهَا حَيۡثُ شِئۡتُمۡ رَغَدًا وَّادۡخُلُوا الۡبَابَ سُجَّدًا وَّقُوۡلُوۡا حِطَّةٌ نَّغۡفِرۡ لَـكُمۡ خَطٰيٰكُمۡؕ وَسَنَزِيۡدُ الۡمُحۡسِنِيۡنَ ﴿۵۸﴾ فَبَدَّلَ الَّذِيۡنَ ظَلَمُوۡا قَوۡلاً غَيۡرَ الَّذِىۡ قِيۡلَ لَهُمۡ فَاَنۡزَلۡنَا عَلَى الَّذِيۡنَ ظَلَمُوۡا رِجۡزًا مِّنَ السَّمَآءِ بِمَا كَانُوۡا يَفۡسُقُوۡنَ ﴿۵۹﴾
ترجمہ : پھر یاد کرو جب ہم نے کہا تھا کہ، "یہ بستی جو تمہارے سامنے ہے، اس میں داخل ہو جاؤ، اس کی پیداوار جس طرح چاہو، مزے سے کھاؤ، مگر بستی کے دروازے میں سجدہ ریز ہوتے ہو ئے داخل ہونا اور کہتے جانا حطۃ حطۃ، ہم تمہاری خطاؤں سے در گزر کریں گے اور نیکو کاروں کو مزید فضل و کرم سے نوازیں گے" ﴿۵۸﴾ مگر جو بات کہی گئی تھی، ظالموں نے اُسے بدل کر کچھ اور کر دیا آخر کار ہم نے ظلم کرنے والوں پر آسمان سے عذاب نازل کیا یہ سزا تھی ان نافرمانیوں کی، جو وہ کر رہے تھے ﴿۵۹﴾
سُوۡرَةُ البَقَرَة : 58،59
ترجمہ : ہم نے تم پر ابر کا سایہ کیا، من وسلویٰ کی غذا تمہارے لیے فراہم کی اور تم سے کہا کہ جو پاک چیزیں ہم نے تمہیں بخشی ہیں، اُنہیں کھاؤ، مگر تمہارے اسلاف نے جو کچھ کیا، وہ ہم پر ظلم نہ تھا، بلکہ انہوں نے آپ اپنے ہی اوپر ظلم کیا۔
سُوۡرَةُ البَقَرَة : 57
وَاِذۡ قُلۡتُمۡ يٰمُوۡسٰى لَنۡ نُّؤۡمِنَ لَـكَ حَتّٰى نَرَى اللّٰهَ جَهۡرَةً فَاَخَذَتۡكُمُ الصّٰعِقَةُ وَاَنۡتُمۡ تَنۡظُرُوۡنَ ﴿۵۵﴾ ثُمَّ بَعَثۡنٰكُمۡ مِّنۡۢ بَعۡدِ مَوۡتِكُمۡ لَعَلَّکُمۡ تَشۡكُرُوۡنَ ﴿۵۶﴾
ترجمہ : یاد کرو جب تم نے موسیٰؑ سے کہا تھا کہ ہم تمہارے کہنے کا ہرگز یقین نہ کریں گے، جب تک کہ اپنی آنکھوں سے علانیہ خدا کو (تم سے کلام کرتے) نہ دیکھ لیں اس وقت تمہارے دیکھتے دیکھتے ایک زبردست صاعقے نے تم کو آ لیا ﴿۵۵﴾ تم بے جان ہو کر گر چکے تھے، مگر پھر ہم نے تم کو جِلا اٹھایا، شاید کہ اس احسان کے بعد تم شکر گزار بن جاؤ ﴿۵۶ )
سُوۡرَةُ البَقَرَة : 55،56
وَاِذۡ اٰتَيۡنَا مُوۡسَى الۡكِتٰبَ وَالۡفُرۡقَانَ لَعَلَّكُمۡ تَهۡتَدُوۡنَ ﴿۵۳﴾ وَاِذۡ قَالَ مُوۡسٰى لِقَوۡمِهٖ يٰقَوۡمِ اِنَّكُمۡ ظَلَمۡتُمۡ اَنۡفُسَکُمۡ بِاتِّخَاذِكُمُ الۡعِجۡلَ فَتُوۡبُوۡآ اِلٰى بَارِٮِٕكُمۡ فَاقۡتُلُوۡٓا اَنۡفُسَكُمۡؕ ذٰ لِكُمۡ خَيۡرٌ لَّـكُمۡ عِنۡدَ بَارِٮِٕكُمۡؕ فَتَابَ عَلَيۡكُمۡؕ اِنَّهٗ هُوَ التَّوَّابُ الرَّحِيۡمُ ﴿۵۴﴾
ترجمہ : یاد کرو کہ (ٹھیک اس وقت جب تم یہ ظلم کر رہے تھے) ہم نے موسیٰؑ کو کتاب اور فرقان عطا کی تاکہ تم اس کے ذریعے سے سیدھا راستہ پاسکو ﴿۵۳﴾ یاد کرو جب موسیٰؑ (یہ نعمت لیتے ہوئے پلٹا، تو اُس) نے اپنی قوم سے کہا کہ "لوگو، تم نے بچھڑے کو معبود بنا کر اپنے اوپر سخت ظلم کیا ہے، لہٰذا تم لوگ اپنے خالق کے حضور توبہ کرو اور اپنی جانوں کو ہلاک کرو، اسی میں تمہارے خالق کے نزدیک تمہاری بہتری ہے" اُس وقت تمہارے خالق نے تمہاری توبہ قبول کر لی کہ وہ بڑا معاف کرنے والا اور رحم فرمانے والا ہے ﴿۵۴﴾
سُوۡرَةُ البَقَرَة : 53،54
وَاِذۡ وٰعَدۡنَا مُوۡسٰٓى اَرۡبَعِيۡنَ لَيۡلَةً ثُمَّ اتَّخَذۡتُمُ الۡعِجۡلَ مِنۡۢ بَعۡدِهٖ وَاَنۡـتُمۡ ظٰلِمُوۡنَ ﴿۵۱﴾ ثُمَّ عَفَوۡنَا عَنۡكُمۡ مِّنۡۢ بَعۡدِ ذٰلِكَ لَعَلَّكُمۡ تَشۡكُرُوۡنَ ﴿۵۲﴾
ترجمہ : یاد کرو، جب ہم نے موسیٰؑ کو چالیس شبانہ روز کی قرارداد پر بلایا، تو اس کے پیچھے تم بچھڑے کو اپنا معبود بنا بیٹھے اُس وقت تم نے بڑی زیادتی کی تھی ﴿۵۱﴾ مگر اس پر بھی ہم نے تمہیں معاف کر دیا کہ شاید اب تم شکر گزار بنو ﴿۵۲﴾
سُوۡرَةُ البَقَرَة : 51 ، 52
وَاِذۡ نَجَّيۡنٰکُمۡ مِّنۡ اٰلِ فِرۡعَوۡنَ يَسُوۡمُوۡنَكُمۡ سُوۡٓءَ الۡعَذَابِ يُذَبِّحُوۡنَ اَبۡنَآءَكُمۡ وَيَسۡتَحۡيُوۡنَ نِسَآءَكُمۡؕ وَفِىۡ ذٰلِكُمۡ بَلَاۤءٌ مِّنۡ رَّبِّكُمۡ عَظِيۡمٌ ﴿۴۹﴾ وَاِذۡ فَرَقۡنَا بِكُمُ الۡبَحۡرَ فَاَنۡجَيۡنٰکُمۡ وَاَغۡرَقۡنَآ اٰلَ فِرۡعَوۡنَ وَاَنۡتُمۡ تَنۡظُرُوۡنَ ﴿۵۰﴾
ترجمہ ؛ یاد کرو وہ وقت، جب ہم نے تم کو فرعونیوں کی غلامی سے نجات بخشی اُنہوں نے تمہیں سخت عذاب میں مبتلا کر رکھا تھا، تمہارے لڑکوں کو ذبح کرتے تھے اور تمہاری لڑکیوں کو زندہ رہنے دیتے تھے اور اس حالت میں تمہارے رب کی طرف سے تمہاری بڑی آزمائش تھی ﴿۴۹﴾ یاد کرو وہ وقت، جب ہم نے سمندر پھاڑ کر تمہارے لیے راستہ بنایا، پھر اس میں سے تمہیں بخیریت گزروا دیا، پھر وہیں تمہاری آنکھوں کے سامنے فرعونوں کو غرقاب کیا ﴿۵۰﴾
سُوۡرَةُ البَقَرَة : 49،50
يٰبَنِىۡٓ اِسۡرَآءِيۡلَ اذۡكُرُوۡا نِعۡمَتِىَ الَّتِىۡٓ اَنۡعَمۡتُ عَلَيۡكُمۡ وَاَنِّىۡ فَضَّلۡتُكُمۡ عَلَى الۡعٰلَمِيۡنَ ﴿۴۷﴾ وَاتَّقُوۡا يَوۡمًا لَّا تَجۡزِىۡ نَفۡسٌ عَنۡ نَّفۡسٍ شَيۡـًٔـا وَّلَا يُقۡبَلُ مِنۡهَا شَفَاعَةٌ وَّلَا يُؤۡخَذُ مِنۡهَا عَدۡلٌ وَّلَا هُمۡ يُنۡصَرُوۡنَ ﴿۴۸﴾
ترجمہ : اے بنی اسرائیل! یاد کرو میری اُس نعمت کو، جس سے میں نے تمہیں نوازا تھا اور اس بات کو کہ میں نے تمہیں دنیا کی ساری قوموں پر فضیلت عطا کی تھی ﴿۴۷﴾ اور ڈرو اُس دن سے جب کوئی کسی کے ذرا کام نہ آئے گا، نہ کسی کی طرف سے سفارش قبول ہوگی، نہ کسی کو فدیہ لے کر چھوڑا جائے گا، اور نہ مجرموں کو کہیں سے مدد مل سکے گی ﴿۴۸﴾
سُوۡرَةُ البَقَرَة : 47،48
اَتَاۡمُرُوۡنَ النَّاسَ بِالۡبِرِّ وَتَنۡسَوۡنَ اَنۡفُسَكُمۡ وَاَنۡتُمۡ تَتۡلُوۡنَ الۡكِتٰبَؕ اَفَلَا تَعۡقِلُوۡنَ ﴿۴۴﴾ وَاسۡتَعِيۡنُوۡا بِالصَّبۡرِ وَالصَّلٰوةِ ؕ وَاِنَّهَا لَكَبِيۡرَةٌ اِلَّا عَلَى الۡخٰشِعِيۡنَۙ ﴿۴۵﴾ الَّذِيۡنَ يَظُنُّوۡنَ اَنَّهُمۡ مُّلٰقُوۡا رَبِّهِمۡ وَاَنَّهُمۡ اِلَيۡهِ رٰجِعُوۡنَ ﴿۴۶﴾
ترجمہ : تم دوسروں کو تو نیکی کا راستہ اختیار کرنے کے لیے کہتے ہو، مگر اپنے آپ کو بھول جاتے ہو؟ حالانکہ تم کتاب کی تلاوت کرتے ہو کیا تم عقل سے بالکل ہی کام نہیں لیتے؟ ﴿۴۴﴾ صبر اور نماز سے مدد لو، بیشک نماز ایک سخت مشکل کام ہے ﴿۴۵﴾ مگر ان فرماں بردار بندوں کے لیے مشکل نہیں ہے جو سمجھتے ہیں کہ آخر کار انہیں اپنے رب سے ملنا اور اسی کی طرف پلٹ کر جانا ہے ﴿۴۶﴾
سُوۡرَةُ البَقَرَة : 44 تا 46
وَلَا تَلۡبِسُوا الۡحَـقَّ بِالۡبَاطِلِ وَتَكۡتُمُوا الۡحَـقَّ وَاَنۡتُمۡ تَعۡلَمُوۡنَ ﴿۴۲﴾ وَاَقِيۡمُوا الصَّلٰوةَ وَاٰتُوا الزَّكٰوةَ وَارۡكَعُوۡا مَعَ الرّٰكِعِيۡنَ ﴿۴۳﴾
ترجمہ : اور حق کو باطل کے ساتھ نہ ملاؤ، اور سچی بات کو جان بوجھ کر نہ چھپاؤ ﴿۴۲﴾ اور نماز پڑھا کرو اور زکوٰة دیا کرو اور (خدا کے آگے) جھکنے والوں کے ساتھ جھکا کرو ﴿۴۳﴾
سُوۡرَةُ البَقَرَة : 42،43
يٰبَنِىۡٓ اِسۡرَآءِيۡلَ اذۡكُرُوۡا نِعۡمَتِىَ الَّتِىۡٓ اَنۡعَمۡتُ عَلَيۡكُمۡ وَاَوۡفُوۡا بِعَهۡدِىۡٓ اُوۡفِ بِعَهۡدِكُمۡۚ وَاِيَّاىَ فَارۡهَبُوۡنِ ﴿۴۰﴾ وَاٰمِنُوۡا بِمَآ اَنۡزَلۡتُ مُصَدِّقًا لِّمَا مَعَكُمۡ وَلَا تَكُوۡنُوۡآ اَوَّلَ كَافِرٍۢ بِهٖ وَلَا تَشۡتَرُوۡا بِاٰيٰتِىۡ ثَمَنًا قَلِيۡلًا وَّاِيَّاىَ فَاتَّقُوۡنِ ﴿۴۱﴾
ترجمہ : اے بنی اسرائیل! ذرا خیال کرو میری اس نعمت کا جو میں نے تم کو عطا کی تھی، میرے ساتھ تمھارا جو عہد تھا اُسے تم پورا کرو، تو میرا جو عہد تمہارے ساتھ تھا اُسے میں پورا کروں گا اور مجھ ہی سے تم ڈرو ﴿۴۰﴾ اور میں نے جو کتاب بھیجی ہے اس پر ایمان لاؤ یہ اُس کتاب کی تائید میں ہے جو تمہارے پاس پہلے سے موجود تھی، لہٰذا سب سے پہلے تم ہی اس کے منکر نہ بن جاؤ تھوڑی قیمت پر میری آیات کو نہ بیچ ڈالو او ر میرے غضب سے بچو ﴿۴۱﴾
سُوۡرَةُ البَقَرَة : 40،41
قُلۡنَا اهۡبِطُوۡا مِنۡهَا جَمِيۡعًا ۚ فَاِمَّا يَاۡتِيَنَّكُمۡ مِّنِّىۡ هُدًى فَمَنۡ تَبِعَ هُدَاىَ فَلَا خَوۡفٌ عَلَيۡهِمۡ وَلَا هُمۡ يَحۡزَنُوۡنَ ﴿۳۸﴾ وَالَّذِيۡنَ كَفَرُوۡا وَكَذَّبُوۡا بِـاٰيٰتِنَآ اُولٰٓٮِٕكَ اَصۡحٰبُ النَّارِۚ هُمۡ فِيۡهَا خٰلِدُوۡنَ ﴿۳۹﴾
ترجمہ : ہم نے کہا کہ، "تم سب یہاں سے اتر جاؤ پھر جو میری طرف سے کوئی ہدایت تمہارے پاس پہنچے، تو جو لوگ میر ی ہدایت کی پیروی کریں گے، ان کے لیے کسی خوف اور رنج کا موقع نہ ہوگا ﴿۳۸﴾ اور جو اس کو قبول کرنے سے انکار کریں گے اور ہماری آیات کو جھٹلائیں گے، وہ آگ میں جانے والے لوگ ہیں، جہاں وہ ہمیشہ رہیں گے" ﴿۳۹﴾
سُوۡرَةُ البَقَرَة : 38،39
فَاَزَلَّهُمَا الشَّيۡطٰنُ عَنۡهَا فَاَخۡرَجَهُمَا مِمَّا كَانَا فِيۡهِ وَقُلۡنَا اهۡبِطُوۡا بَعۡضُكُمۡ لِبَعۡضٍ عَدُوٌّ ۚ وَلَـكُمۡ فِى الۡاَرۡضِ مُسۡتَقَرٌّ وَّمَتَاعٌ اِلٰى حِيۡنٍ ﴿۳۶﴾ فَتَلَقّٰٓى اٰدَمُ مِنۡ رَّبِّهٖ كَلِمٰتٍ فَتَابَ عَلَيۡهِؕ اِنَّهٗ هُوَ التَّوَّابُ الرَّحِيۡمُ ﴿۳۷﴾ ترجمہ : آخر کار شیطان نے ان دونوں کو اس درخت کی ترغیب دے کر ہمارے حکم کی پیروی سے ہٹا دیا اور انہیں اُس حالت سے نکلوا کر چھوڑا، جس میں وہ تھے ہم نے حکم دیا کہ، "اب تم سب یہاں سے اتر جاؤ، تم ایک دوسرے کے دشمن ہو اور تمہیں ایک خاص وقت تک زمین پر ٹھیرنا اور وہیں گزر بسر کرنا ہے" ﴿۳۶﴾ اس وقت آدمؑ نے اپنے رب سے چند کلمات سیکھ کر توبہ کی، جس کو اس کے رب نے قبول کر لیا، کیونکہ وہ بڑا معاف کرنے والا اور رحم فرمانے والا ہے ﴿۳۷﴾ سُوۡرَةُ البَقَرَة : 36،37
وَقُلۡنَا يٰٓـاٰدَمُ اسۡكُنۡ اَنۡتَ وَزَوۡجُكَ الۡجَـنَّةَ وَكُلَا مِنۡهَا رَغَدًا حَيۡثُ شِئۡتُمَا وَلَا تَقۡرَبَا هٰذِهِ الشَّجَرَةَ فَتَكُوۡنَا مِنَ الظّٰلِمِيۡنَ ترجمہ : پھر ہم نے آدمؑ سے کہا کہ "تم اور تمہاری بیوی، دونوں جنت میں رہو اور یہاں بفراغت جو چاہو کھاؤ، مگر اس درخت کا رُخ نہ کرنا، ورنہ ظالموں میں شمار ہو گے" ﴿۳۵﴾ سُوۡرَةُ البَقَرَة : 35
وَاِذۡ قُلۡنَا لِلۡمَلٰٓٮِٕكَةِ اسۡجُدُوۡا لِاٰدَمَ فَسَجَدُوۡٓا اِلَّاۤ اِبۡلِيۡسَؕ اَبٰى وَاسۡتَكۡبَرَ وَكَانَ مِنَ الۡكٰفِرِيۡنَ ﴿۳۴﴾
ترجمہ : پھر جب ہم نے فرشتوں کو حکم دیا کہ آدمؑ کے آگے جھک جاؤ، تو سب جھک گئے، مگر ابلیس نے انکار کیا وہ اپنی بڑائی کے گھمنڈ میں پڑ گیا اور نافرمانوں میں شامل ہو گیا ﴿۳۴﴾ سُوۡرَةُ البَقَرَة : 34
قَالَ يٰٓـاٰدَمُ اَنۡۢبِئۡهُمۡ بِاَسۡمَآٮِٕهِمۡۚ فَلَمَّآ اَنۡۢبَاَهُمۡ بِاَسۡمَآٮِٕهِمۡۙ قَالَ اَلَمۡ اَقُل لَّـكُمۡ اِنِّىۡٓ اَعۡلَمُ غَيۡبَ السَّمٰوٰتِ وَالۡاَرۡضِۙ وَاَعۡلَمُ مَا تُبۡدُوۡنَ وَمَا كُنۡتُمۡ تَكۡتُمُوۡنَ ﴿۳۳﴾ ترجمہ : پھر اللہ نے آدمؑ سے کہا: "تم اِنہیں اِن چیزوں کے نام بتاؤ" جب اس نے ان کو اُن سب کے نام بتا دیے، تو اللہ نے فرمایا: "میں نے تم سے کہا نہ تھا کہ میں آسمانوں اور زمین کی وہ ساری حقیقتیں جانتا ہوں جو تم سے مخفی ہیں، جو کچھ تم ظاہر کرتے ہو، وہ بھی مجھے معلوم ہے اور جو کچھ تم چھپاتے ہو، اسے بھی میں جانتا ہوں" ﴿۳۳﴾ سُوۡرَةُ البَقَرَة : 33
وَاِذۡ قَالَ رَبُّكَ لِلۡمَلٰٓٮِٕكَةِ اِنِّىۡ جَاعِلٌ فِى الۡاَرۡضِ خَلِيۡفَةً ؕ قَالُوۡٓا اَتَجۡعَلُ فِيۡهَا مَنۡ يُّفۡسِدُ فِيۡهَا وَيَسۡفِكُ الدِّمَآءَۚ وَنَحۡنُ نُسَبِّحُ بِحَمۡدِكَ وَنُقَدِّسُ لَـكَؕ قَالَ اِنِّىۡٓ اَعۡلَمُ مَا لَا تَعۡلَمُوۡنَ ﴿۳۰﴾ وَعَلَّمَ اٰدَمَ الۡاَسۡمَآءَ كُلَّهَا ثُمَّ عَرَضَهُمۡ عَلَى الۡمَلٰٓٮِٕكَةِ فَقَالَ اَنۡۢبِــُٔوۡنِىۡ بِاَسۡمَآءِ هٰٓؤُلَآءِ اِنۡ كُنۡتُمۡ صٰدِقِيۡنَ ﴿۳۱﴾ قَالُوۡا سُبۡحٰنَكَ لَا عِلۡمَ لَنَآ اِلَّا مَا عَلَّمۡتَنَا ؕ اِنَّكَ اَنۡتَ الۡعَلِيۡمُ الۡحَكِيۡمُ ﴿۳۲﴾
ترجمہ : پھر ذرا اس وقت کا تصور کرو جب تمہارے رب نے فرشتوں سے کہا تھا کہ "میں زمین میں ایک خلیفہ بنانے والا ہوں" انہوں نے عرض کیا: "کیا آپ زمین میں کسی ایسے کو مقر ر کرنے والے ہیں، جو اس کے انتظام کو بگاڑ دے گا اور خونریزیاں کرے گا آپ کی حمد و ثنا کے ساتھ تسبیح اور آپ کے لیے تقدیس تو ہم کر ہی رہے ہیں" فرمایا: "میں جانتا ہوں جو کچھ تم نہیں جانتے" ﴿۳۰﴾ اس کے بعد اللہ نے آدمؑ کو ساری چیزوں کے نام سکھائے، پھر انہیں فرشتوں کے سامنے پیش کیا اور فرمایا "اگر تمہارا خیال صحیح ہے (کہ کسی خلیفہ کے تقرر سے انتظام بگڑ جائے گا) تو ذرا ان چیزوں کے نام بتاؤ" ﴿۳۱﴾ انہوں نے عرض کیا: "نقص سے پاک تو آپ ہی کی ذات ہے، ہم تو بس اتنا ہی علم رکھتے ہیں، جتنا آپ نے ہم کو دے دیا ہے حقیقت میں سب کچھ جاننے اور سمجھنے والا آپ کے سوا کوئی نہیں" ﴿۳۲﴾
سُوۡرَةُ البَقَرَة : 30 تا 32
كَيۡفَ تَكۡفُرُوۡنَ بِاللّٰهِ وَڪُنۡتُمۡ اَمۡوَاتًا فَاَحۡيَاکُمۡۚ ثُمَّ يُمِيۡتُكُمۡ ثُمَّ يُحۡيِيۡكُمۡ ثُمَّ اِلَيۡهِ تُرۡجَعُوۡنَ ﴿۲۸﴾ هُوَ الَّذِىۡ خَلَقَ لَـكُمۡ مَّا فِى الۡاَرۡضِ جَمِيۡعًا ثُمَّ اسۡتَوٰۤى اِلَى السَّمَآءِ فَسَوّٰٮهُنَّ سَبۡعَ سَمٰوٰتٍؕ وَهُوَ بِكُلِّ شَىۡءٍ عَلِيۡمٌ ﴿۲۹﴾
ترجمہ : تم اللہ کے ساتھ کفر کا رویہ کیسے اختیار کرتے ہو حالانکہ تم بے جان تھے، اس نے تم کو زندگی عطا کی، پھر وہی تمھاری جان سلب کرے گا، پھر وہی تمہیں دوبارہ زندگی عطا کرے گا، پھر اسی کی طرف تمہیں پلٹ کر جانا ہے ﴿۲۸﴾ وہی تو ہے، جس نے تمہارے لیے زمین کی ساری چیزیں پید ا کیں، پھر اوپر کی طرف توجہ فرمائی اور سات آسمان استوار کیے اور وہ ہر چیز کا علم رکھنے والا ہے ﴿۲۹﴾
سُوۡرَةُ البَقَرَة : 28،29
الَّذِيۡنَ يَنۡقُضُوۡنَ عَهۡدَ اللّٰهِ مِنۡۢ بَعۡدِ مِيۡثَاقِهٖ وَيَقۡطَعُوۡنَ مَآ اَمَرَ اللّٰهُ بِهٖۤ اَنۡ يُّوۡصَلَ وَيُفۡسِدُوۡنَ فِى الۡاَرۡضِؕ اُولٰٓٮِٕكَ هُمُ الۡخٰسِرُوۡنَ ﴿۲۷﴾
ترجمہ : اللہ کے عہد کو مضبوط باندھ لینے کے بعد توڑ دیتے ہیں اللہ نے جسے جوڑنے کا حکم دیا ہے اُسے کاٹتے ہیں، اور زمین میں فساد برپا کرتے ہیں حقیقت میں یہی لوگ نقصان اٹھانے والے ہیں ﴿۲۷﴾
سُوۡرَةُ البَقَرَة : 27
اِنَّ اللّٰهَ لَا يَسۡتَحۡـىٖۤ اَنۡ يَّضۡرِبَ مَثَلًا مَّا بَعُوۡضَةً فَمَا فَوۡقَهَا ؕ فَاَمَّا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا فَيَعۡلَمُوۡنَ اَنَّهُ الۡحَـقُّ مِنۡ رَّبِّهِمۡۚ وَاَمَّا الَّذِيۡنَ ڪَفَرُوۡا فَيَقُوۡلُوۡنَ مَاذَآ اَرَادَ اللّٰهُ بِهٰذَا مَثَلًا ۘ يُضِلُّ بِهٖ ڪَثِيۡرًا وَّيَهۡدِىۡ بِهٖ كَثِيۡرًا ؕ وَمَا يُضِلُّ بِهٖۤ اِلَّا الۡفٰسِقِيۡنَۙ ﴿۲۶﴾
وَبَشِّرِ الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ اَنَّ لَهُمۡ جَنّٰتٍ تَجۡرِىۡ مِنۡ تَحۡتِهَا الۡاَنۡهٰرُؕ ڪُلَّمَا رُزِقُوۡا مِنۡهَا مِنۡ ثَمَرَةٍ رِّزۡقًا ۙ قَالُوۡا هٰذَا الَّذِىۡ رُزِقۡنَا مِنۡ قَبۡلُ وَاُتُوۡا بِهٖ مُتَشَابِهًا ؕ وَلَهُمۡ فِيۡهَآ اَزۡوَاجٌ مُّطَهَّرَةٌ ۙ وَّهُمۡ فِيۡهَا خٰلِدُوۡنَ ﴿۲۵﴾
ترجمہ : اور اے پیغمبرؐ، جو لوگ اس کتاب پر ایمان لے آئیں اور (اس کے مطابق) اپنے عمل درست کر لیں، انہیں خوش خبری دے دو کہ اُن کے لیے ایسے باغ ہیں، جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی ان باغوں کے پھل صورت میں دنیا کے پھلوں سے ملتے جلتے ہونگے جب کوئی پھل انہیں کھانے کو دیا جائے گا، تو وہ کہیں گے کہ ایسے ہی پھل اس سے پہلے دنیا میں ہم کو دیے جاتے تھے ان کے لیے وہاں پاکیزہ بیویاں ہونگی، اور وہ وہاں ہمیشہ رہیں گے ﴿۲۵﴾
سُوۡرَةُ البَقَرَة : 25
اور اگر تمہیں اِس امر میں شک ہے کہ یہ کتا ب جو ہم نے اپنے بندے پر اتاری ہے، یہ ہماری ہے یا نہیں، تواس کے مانند ایک ہی سورت بنا لاؤ، اپنے سارے ہم نواؤں کو بلا لو، ایک اللہ کو چھوڑ کر باقی جس جس کی چاہو، مدد لے لو، اگر تم سچے ہو ﴿۲۳﴾ تو یہ کام کر کے دکھاؤ، لیکن اگر تم نے ایسا نہ کیا اور یقیناً کبھی نہیں کرسکتے، تو ڈرو اس آگ سے جس کا ایندھن بنیں گے انسان اور پتھر، جو مہیا کی گئی ہے منکرین حق کے لیے ﴿۲۴﴾ سُوۡرَةُ البَقَرَة : 23 تا 24
الَّذِىۡ جَعَلَ لَـكُمُ الۡاَرۡضَ فِرَاشًا وَّالسَّمَآءَ بِنَآءً وَّاَنۡزَلَ مِنَ السَّمَآءِ مَآءً فَاَخۡرَجَ بِهٖ مِنَ الثَّمَرٰتِ رِزۡقًا لَّـكُمۡۚ فَلَا تَجۡعَلُوۡا لِلّٰهِ اَنۡدَادًا وَّاَنۡـتُمۡ تَعۡلَمُوۡنَ ﴿۲۲﴾
ترجمہ : لوگو! بندگی اختیار کرو اپنے اُس رب کی جو تمہارا اور تم سے پہلے جو لوگ ہو گزرے ہیں اُن سب کا خالق ہے، تمہارے بچنے کی توقع اِسی صورت ہوسکتی ہے ﴿۲۱﴾ وہی تو ہے جِس نے تمہارے لیے زمین کا فرش بچھایا، آسمان کی چھت بنائی، اوپر سے پانی برسایا اور اس کے ذریعے سے ہر طرح کی پیداوار نکال کر تمہارے لیے رزق بہم پہنچایا پس جب تم یہ جانتے ہو تو دوسروں کو اللہ کا مد مقابل نہ ٹھیراؤ ﴿۲۲﴾
سُوۡرَةُ البَقَرَة : 21 تا 22
وَاِذَا لَقُوۡا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا قَالُوۡاۤ اٰمَنَّا ۖۚ وَاِذَا خَلَوۡا اِلٰى شَيٰطِيۡنِهِمۡۙ قَالُوۡاۤ اِنَّا مَعَكُمۡۙ اِنَّمَا نَحۡنُ مُسۡتَهۡزِءُوۡنَ ﴿۱۴﴾ اَللّٰهُ يَسۡتَهۡزِئُ بِهِمۡ وَيَمُدُّهُمۡ فِىۡ طُغۡيَانِهِمۡ يَعۡمَهُوۡنَ ﴿۱۵﴾ اُولٰٓٮِٕكَ الَّذِيۡنَ اشۡتَرَوُا الضَّلٰلَةَ بِالۡهُدٰى فَمَا رَبِحَتۡ تِّجَارَتُهُمۡ وَمَا كَانُوۡا مُهۡتَدِيۡنَ ﴿۱۶﴾ مَثَلُهُمۡ كَمَثَلِ الَّذِى اسۡتَوۡقَدَ نَارًا ۚ فَلَمَّاۤ اَضَآءَتۡ مَا حَوۡلَهٗ ذَهَبَ اللّٰهُ بِنُوۡرِهِمۡ وَتَرَكَهُمۡ فِىۡ ظُلُمٰتٍ لَّا يُبۡصِرُوۡنَ ﴿۱۷﴾ صُمٌّۢ بُكۡمٌ عُمۡىٌ فَهُمۡ لَا يَرۡجِعُوۡنَ ۙ ﴿۱۸﴾ اَوۡ كَصَيِّبٍ مِّنَ السَّمَآءِ فِيۡهِ ظُلُمٰتٌ وَّرَعۡدٌ وَّبَرۡقٌ ۚ يَجۡعَلُوۡنَ اَصَابِعَهُمۡ فِىۡۤ اٰذَانِهِمۡ مِّنَ الصَّوَاعِقِ حَذَرَ الۡمَوۡتِؕ وَاللّٰهُ مُحِيۡطٌۢ بِالۡكٰفِرِيۡنَ ﴿۱۹﴾ يَكَادُ الۡبَرۡقُ يَخۡطَفُ اَبۡصَارَهُمۡؕ كُلَّمَاۤ اَضَآءَ لَهُمۡ مَّشَوۡا فِيۡهِۙ وَاِذَاۤ اَظۡلَمَ عَلَيۡهِمۡ قَامُوۡاؕ وَلَوۡ شَآءَ اللّٰهُ لَذَهَبَ بِسَمۡعِهِمۡ وَاَبۡصَارِهِمۡؕ اِنَّ اللّٰهَ عَلٰى كُلِّ شَىۡءٍ قَدِيۡرٌ ﴿۲۰﴾
ترجمہ : جب یہ اہل ایمان سے ملتے ہیں، تو کہتے ہیں کہ ہم ایمان لائے ہیں اور جب علیحدگی میں اپنے شیطانوں سے ملتے ہیں، تو کہتے ہیں کہ اصل میں تو ہم تمہارے ساتھ ہیں اور ان لوگوں سے محض مذاق کر رہے ہیں ﴿۱۴﴾ اللہ ان سے مذاق کر رہا ہے، وہ ان کی رسی دراز کیے جاتا ہے، اور یہ اپنی سرکشی میں اندھوں کی طرح بھٹکتے چلے جاتے ہیں ﴿۱۵﴾ یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے ہدایت کے بدلے گمراہی خرید لی ہے، مگر یہ سودا ان کے لیے نفع بخش نہیں ہے اور یہ ہرگز صحیح راستے پر نہیں ہیں ﴿۱۶﴾ اِن کی مثال ایسی ہے جیسے ایک شخص نے آگ روشن کی اور جب اُس نے سارے ماحول کو روشن کر دیا تو اللہ نے اِن کا نور بصارت سلب کر لیا اور انہیں اس حال میں چھوڑ دیا کہ تاریکیوں میں انہیں کچھ نظر نہیں آتا ﴿۱۷﴾ یہ بہرے ہیں، گونگے ہیں، اندھے ہیں، یہ اب نہ پلٹیں گے ﴿۱۸﴾ یا پھر ان کی مثال یوں سمجھو کہ آسمان سے زور کی بارش ہو رہی ہے اور اس کے ساتھ اندھیری گھٹا اور کڑک چمک بھی ہے، یہ بجلی کے کڑاکے سن کر اپنی جانوں کے خوف سے کانوں میں انگلیاں ٹھو نسے لیتے ہیں اور اللہ اِن منکرین حق کو ہر طرف سے گھیرے میں لیے ہوئے ہے ﴿۱۹﴾ چمک سے ان کی حالت یہ ہو رہی ہے کہ گویا عنقریب بجلی اِن کی بصارت اُچک لے جائے گی جب ذرا کچھ روشنی انہیں محسوس ہوتی ہے تو اِس میں کچھ دور چل لیتے ہیں اور جب ان پر اندھیرا چھا جاتا ہے تو کھڑ ے ہو جاتے ہیں اللہ چاہتا تو ان کی سماعت اور بصارت بالکل ہی سَلب کر لیتا، یقیناً وہ ہر چیز پر قادر ہے ﴿۲۰﴾
وَاِذَا لَقُوۡا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا قَالُوۡاۤ اٰمَنَّا ۖۚ وَاِذَا خَلَوۡا اِلٰى شَيٰطِيۡنِهِمۡۙ قَالُوۡاۤ اِنَّا مَعَكُمۡۙ اِنَّمَا نَحۡنُ مُسۡتَهۡزِءُوۡنَ ﴿۱۴﴾ اَللّٰهُ يَسۡتَهۡزِئُ بِهِمۡ وَيَمُدُّهُمۡ فِىۡ طُغۡيَانِهِمۡ يَعۡمَهُوۡنَ ﴿۱۵﴾ اُولٰٓٮِٕكَ الَّذِيۡنَ اشۡتَرَوُا الضَّلٰلَةَ بِالۡهُدٰى فَمَا رَبِحَتۡ تِّجَارَتُهُمۡ وَمَا كَانُوۡا مُهۡتَدِيۡنَ ﴿۱۶﴾
ترجمہ : جب یہ اہل ایمان سے ملتے ہیں، تو کہتے ہیں کہ ہم ایمان لائے ہیں اور جب علیحدگی میں اپنے شیطانوں سے ملتے ہیں، تو کہتے ہیں کہ اصل میں تو ہم تمہارے ساتھ ہیں اور ان لوگوں سے محض مذاق کر رہے ہیں ﴿۱۴﴾ اللہ ان سے مذاق کر رہا ہے، وہ ان کی رسی دراز کیے جاتا ہے، اور یہ اپنی سرکشی میں اندھوں کی طرح بھٹکتے چلے جاتے ہیں ﴿۱۵﴾ یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے ہدایت کے بدلے گمراہی خرید لی ہے، مگر یہ سودا ان کے لیے نفع بخش نہیں ہے اور یہ ہرگز صحیح راستے پر نہیں ہیں ﴿۱۶﴾
وَاِذَا قِيۡلَ لَهُمۡ لَا تُفۡسِدُوۡا فِىۡ الۡاَرۡضِۙ قَالُوۡاۤ اِنَّمَا نَحۡنُ مُصۡلِحُوۡنَ ﴿۱۱﴾ اَلَا ۤ اِنَّهُمۡ هُمُ الۡمُفۡسِدُوۡنَ وَلٰـكِنۡ لَّا يَشۡعُرُوۡنَ ﴿۱۲﴾ وَاِذَا قِيۡلَ لَهُمۡ اٰمِنُوۡا كَمَاۤ اٰمَنَ النَّاسُ قَالُوۡاۤ اَنُؤۡمِنُ كَمَاۤ اٰمَنَ السُّفَهَآءُ ؕ اَلَاۤ اِنَّهُمۡ هُمُ السُّفَهَآءُ وَلٰـكِنۡ لَّا يَعۡلَمُوۡنَ ﴿۱۳﴾
ترجمہ : جب کبھی ان سے کہا گیا کہ زمین پر فساد برپا نہ کرو تو انہوں نے یہی کہا کہ ہم تو اصلاح کرنے والے ہیں ﴿۱۱﴾ خبردار! حقیقت میں یہی لوگ مفسد ہیں مگر انہیں شعور نہیں ہے ﴿۱۲﴾ اور جب ان سے کہا گیا جس طرح دوسرے لوگ ایمان لائے ہیں اسی طرح تم بھی ایمان لاؤ تو انہوں نے یہی جواب دیا "کیا ہم بیوقوفوں کی طرح ایمان لائیں؟" خبردار! حقیقت میں تو یہ خود بیوقوف ہیں، مگر یہ جانتے نہیں ہیں ﴿۱۳﴾
وَمِنَ النَّاسِ مَنۡ يَّقُوۡلُ اٰمَنَّا بِاللّٰهِ وَبِالۡيَوۡمِ الۡاٰخِرِ وَمَا هُمۡ بِمُؤۡمِنِيۡنَۘ ﴿۸﴾ يُخٰدِعُوۡنَ اللّٰهَ وَالَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا ۚ وَمَا يَخۡدَعُوۡنَ اِلَّاۤ اَنۡفُسَهُمۡ وَمَا يَشۡعُرُوۡنَؕ ﴿۹﴾ فِىۡ قُلُوۡبِهِمۡ مَّرَضٌۙ فَزَادَهُمُ اللّٰهُ مَرَضًا ۚ وَّلَهُمۡ عَذَابٌ اَلِيۡمٌۙۢبِمَا كَانُوۡا يَكۡذِبُوۡنَ ﴿۱۰﴾
ترجمہ : بعض لوگ ایسے بھی ہیں جو کہتے ہیں کہ ہم اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان لائے ہیں، حالانکہ در حقیقت وہ مومن نہیں ہیں ﴿۸﴾ وہ اللہ اور ایمان لانے والوں کے ساتھ دھوکہ بازی کر رہے ہیں، مگر دراصل وہ خود اپنے آپ ہی کو دھوکے میں ڈال رہے ہیں اور انہیں اس کا شعور نہیں ہے ﴿۹﴾ ان کے دلوں میں ایک بیماری ہے جسے اللہ نے اور زیادہ بڑھا دیا، اور جو جھوٹ وہ بولتے ہیں، اس کی پاداش میں ان کے لیے درد ناک سزا ہے ﴿۱۰﴾
اِنَّ الَّذِيۡنَ كَفَرُوۡا سَوَآءٌ عَلَيۡهِمۡ ءَاَنۡذَرۡتَهُمۡ اَمۡ لَمۡ تُنۡذِرۡهُمۡ لَا يُؤۡمِنُوۡنَ ﴿۶﴾ خَتَمَ اللّٰهُ عَلَىٰ قُلُوۡبِهِمۡ وَعَلٰى سَمۡعِهِمۡؕ وَعَلٰىٓ اَبۡصَارِهِمۡ غِشَاوَةٌ وَّلَهُمۡ عَذَابٌ عَظِيۡمٌ ﴿۷﴾
ترجمہ : جن لوگوں نے (اِن باتوں کو تسلیم کرنے سے) انکار کر دیا، اُن کے لیے یکساں ہے، خواہ تم انہیں خبردار کرو یا نہ کرو، بہرحال وہ ماننے والے نہیں ہیں ﴿۶﴾ اللہ نے ان کے دلوں اور ان کے کانوں پر مہر لگا دی ہے اور ان کی آنکھوں پر پردہ پڑ گیا ہے وہ سخت سزا کے مستحق ہیں ﴿۷﴾
الٓمّٓۚ ﴿۱﴾ ذٰ لِكَ الۡڪِتٰبُ لَا رَيۡبَۛۚۖ فِيۡهِۛۚ هُدًى لِّلۡمُتَّقِيۡنَۙ ﴿۲﴾ الَّذِيۡنَ يُؤۡمِنُوۡنَ بِالۡغَيۡبِ وَ يُقِيۡمُوۡنَ الصَّلٰوةَ وَمِمَّا رَزَقۡنٰهُمۡ يُنۡفِقُوۡنَۙ ﴿۳﴾ وَالَّذِيۡنَ يُؤۡمِنُوۡنَ بِمَۤا اُنۡزِلَ اِلَيۡكَ وَمَاۤ اُنۡزِلَ مِنۡ قَبۡلِكَۚ وَبِالۡاٰخِرَةِ هُمۡ يُوۡقِنُوۡنَؕ ﴿۴﴾ اُولٰٓٮِٕكَ عَلٰى هُدًى مِّنۡ رَّبِّهِمۡ وَاُولٰٓٮِٕكَ هُمُ الۡمُفۡلِحُوۡنَ ﴿۵﴾
ترجمہ : الف لام میم ﴿۱﴾ یہ اللہ کی کتاب ہے، اس میں کوئی شک نہیں ہدایت ہے اُن پرہیز گار لوگوں کے لیے ﴿۲﴾ جو غیب پر ایمان لاتے ہیں، نماز قائم کرتے ہیں، جو رزق ہم نے اُن کو دیا ہے، اُس میں سے خرچ کرتے ہیں ﴿۳﴾ جو کتاب تم پر نازل کی گئی ہے (یعنی قرآن) اور جو کتابیں تم سے پہلے نازل کی گئی تھیں ان سب پر ایمان لاتے ہیں اور آخرت پر یقین رکھتے ہیں ﴿۴﴾ ایسے لوگ اپنے رب کی طرف سے راہ راست پر ہیں اور وہی فلاح پانے والے ہیں ﴿۵﴾
اَلۡحَمۡدُ لِلّٰهِ رَبِّ الۡعٰلَمِيۡنَۙ ﴿۱﴾ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِيۡمِۙ ﴿۲﴾ مٰلِكِ يَوۡمِ الدِّيۡنِؕ ﴿۳﴾ اِيَّاكَ نَعۡبُدُ وَاِيَّاكَ نَسۡتَعِيۡنُؕ ﴿۴﴾ اِهۡدِنَا الصِّرَاطَ الۡمُسۡتَقِيۡمَۙ ﴿۵﴾ صِرَاطَ الَّذِيۡنَ اَنۡعَمۡتَ عَلَيۡهِمۡ ۙ ﴿۶﴾ غَيۡرِ الۡمَغۡضُوۡبِ عَلَيۡهِمۡ وَلَا الضَّآلِّيۡنَ ﴿۷﴾ ترجمہ : تعریف اللہ ہی کے لیے ہے جو تمام کائنات کا رب ہے ﴿۱﴾ رحمان اور رحیم ہے ﴿۲﴾ روز جزا کا مالک ہے ﴿۳﴾ ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تجھی سے مدد مانگتے ہیں ﴿۴﴾ ہمیں سیدھا راستہ دکھا ﴿۵﴾ اُن لوگوں کا راستہ جن پر تو نے انعام فرمایا ﴿۶﴾ جو معتوب نہیں ہوئے، جو بھٹکے ہوئے نہیں ہیں ﴿۷﴾
ترجمہ : اور اعلان کر دو کہ”حق آگیا اور باطل مٹ گیا، بیشک باطل تو مٹنے ہی والا ہے۔
(القرآن؛ 17:81 )
حقیقت یہ ہے کہ یہ قرآن وہ راہ دکھاتا ہے جو بالکل سیدھی ہے جو لو گ اسے مان کر بھلے کام کرنے لگیں انہیں یہ بشارت دیتا ہے کہ ان کے لیے بڑا اجر ہے۔ اور جو لوگ آخرت کو نہ مانیں انہیں یہ خبر دیتا ہے کہ ان کے لیے ہم نے دردناک عذاب مہیا کر رکھا ہے۔ انسان شر اُس طرح مانگتا ہے جس طرح خیر مانگنی چاہیے انسان بڑا ہی جلد باز واقع ہوا ہے۔ دیکھو، ہم نے رات اور دن کو دو نشانیاں بنایا ہے رات کی نشانی کو ہم نے بے نور بنایا، اور دن کی نشانی کو روشن کر دیا تاکہ تم اپنے رب کا فضل تلاش کر سکو اور ماہ و سال کا حساب معلوم کر سکو اِسی طرح ہم نے ہر چیز کو الگ الگ ممیز کر کے رکھا ہے۔ (سورۃ الاسراء)
بالیقین جو مرد اور جو عورتیں مسلم ہیں، مومن ہیں، مطیع فرمان ہیں، راست باز ہیں، صابر ہیں، اللہ کے آگے جھکنے والے ہیں، صدقہ دینے والے ہیں، روزہ رکھنے والے ہیں، اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرنے والے ہیں، اور اللہ کو کثرت سے یاد کرنے والے ہیں، اللہ نے ان کے لیے مغفرت اور بڑا اجر مہیا کر رکھا ہے۔ (الاحزاب 35)
اور تم میں سے جو اللہ اور اُس کے رسولﷺ کی اطاعت کرے گی اور نیک عمل کرے گی اس کو ہم دوہرا اجر دیں گے اور ہم نے اس کے لیے رزق کریم مہیا کر رکھا ہے
23دن پہلے
1ماہ پہلے
( سید ابو الاعلیٰ مودودیؒ )