سُوۡرَةُ البَقَرَة : 14 تا 16
وَاِذَا لَقُوۡا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا قَالُوۡاۤ اٰمَنَّا ۖۚ وَاِذَا خَلَوۡا اِلٰى شَيٰطِيۡنِهِمۡۙ قَالُوۡاۤ اِنَّا مَعَكُمۡۙ اِنَّمَا نَحۡنُ مُسۡتَهۡزِءُوۡنَ ﴿۱۴﴾ اَللّٰهُ يَسۡتَهۡزِئُ بِهِمۡ وَيَمُدُّهُمۡ فِىۡ طُغۡيَانِهِمۡ يَعۡمَهُوۡنَ ﴿۱۵﴾ اُولٰٓٮِٕكَ الَّذِيۡنَ اشۡتَرَوُا الضَّلٰلَةَ بِالۡهُدٰى فَمَا رَبِحَتۡ تِّجَارَتُهُمۡ وَمَا كَانُوۡا مُهۡتَدِيۡنَ ﴿۱۶﴾
ترجمہ : جب یہ اہل ایمان سے ملتے ہیں، تو کہتے ہیں کہ ہم ایمان لائے ہیں اور جب علیحدگی میں اپنے شیطانوں سے ملتے ہیں، تو کہتے ہیں کہ اصل میں تو ہم تمہارے ساتھ ہیں اور ان لوگوں سے محض مذاق کر رہے ہیں ﴿۱۴﴾ اللہ ان سے مذاق کر رہا ہے، وہ ان کی رسی دراز کیے جاتا ہے، اور یہ اپنی سرکشی میں اندھوں کی طرح بھٹکتے چلے جاتے ہیں ﴿۱۵﴾ یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے ہدایت کے بدلے گمراہی خرید لی ہے، مگر یہ سودا ان کے لیے نفع بخش نہیں ہے اور یہ ہرگز صحیح راستے پر نہیں ہیں ﴿۱۶﴾