مضبوط معیشت اور گورننس

  • سیاسی جماعتوں ، ماہرین معاشیات اور تمام سٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے ’’میثاقِ معیشت ‘‘تیار کیا جائے گا۔
  • سودی معیشت اور سُودی بنکاری کا خاتمہ کیا جائے گا۔
  • ناجائز منافع خور مافیا ز اور کارٹیلزکا خاتمہ کر کے اشیائے خور و نوش اور اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں استحکام لایا جائے گا۔
  • بلاواسطہ (Direct) اور بالواسطہ (Indirect)ٹیکسوں کا منصفانہ فارمولہ بنایا جائے گا۔
  • جنرل سیلز ٹیکس کو 5 فیصد سے کم کیا جائے گا۔
  • اندرون و بیرون ملک سے ’’ترسیلاتِ زر پر بنک فیس‘‘ کم کی جائے گی۔
  • عالمی بنک ،عالمی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف) اوراندرونی و بیرونی قرضوں سے نجات کے لئے جامع حکمت عملی تیار کی جائے گی۔
  • سٹیٹ بنک آف پاکستان ایکٹ پرنظرثانی کر کے ’’گورنربنک دولت پاکستان‘‘ کو پارلیمنٹ اور حکومت کے سامنے جوابدہ بنایاجائے گا۔
  • زرعی ٹیکس بتدریج نافذ کیا جائے گا جبکہ ای آبیانہ اورای مالیہ سکیموں کا اِجرا کیا جائے گا۔
  • غیر ترقیاتی اخراجات میں 30فیصد کمی کی جائے گی۔سرکاری اداروں میں اسراف کا خاتمہ اور سادگی وقناعت کی روش اختیارکی جائے گی۔
  • قومی اداروں کی فروخت یانج کاری کے بجائے اُنہیں منافع بخش ادارےبنانے کے لیے اہل انتظامیہ کا تقرر کیا جائے گا۔
  • حاضر اور سابق صدور، وزرائے اعظم ، وزرائے اعلیٰ ،وفاقی و صوبائی وزراء،سپیکر قومی و صوبائی اسمبلی ، چیئرمین سینیٹ ، وفاقی و صوبائی وزرائے کرام ،چیف جسٹس ، سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے حاضر سروس ججوں، اعلیٰ سول اور فوجی افسران کو قیمتی لگژری سرکاری گاڑیوں اور مفت پٹرول کی سہولت ختم کی جائے گی۔
  • سرمایہ داروں، جاگیرداروں اور ما لدار ترین اشرافیہ کو حاصل ٹیکس چھوٹ ختم کر کے 200 ارب روپے سالانہ بچائے جائیں گے۔
  • آئین کے مطابق بلاامتیاز اور بے لاگ احتساب کے لیےمؤثر احتسابی نظام قائم کیا جائے گا۔
  • ’’احتسابی نظام ‘‘ تشکیل دیاجائے گا تاکہ رشوت ، کمیشن اور کک بیکس سمیت ہر قسم کی بدعنوانی کا مکمل خاتمہ کیا جاسکے۔
  • قومی احتساب بیورو (نیب)اور ایف آئی اے کا سربراہ اُسے مقرر کیا جائے گا جس کی قابلیت ،اہلیت اور امانت و دیانت مسلمہ ہو۔
  • نیب ،ایف آئی اےسمیت تمام تفتیشی اداروں کی تنظیم نو کی جائے گی اور اس میں سیاسی مداخلت اور انتقامی کارروائیوں پر پابندی عائد کی جائے گی۔
  • بدعنوان عناصر کو شریعت کے مطابق موت اورعمر قید سمیت سخت سزا ئیں دی جائیں گی۔ پلی بارگین کو ختم کیا جائے گا۔
  • بجلی اورگیس کے رائج الوقت ظالمانہ سلیب ریٹ ختم کریں گے۔
  • واپڈااور کراچی الیکٹرک کی تنظیم نو کی جائے گی اور بجلی کی قیمت میں ناروااضافہ سے روکا جائے گا۔
  • ہائیڈروپاور ،شمسی توانائی کے پینل اور ونڈ ٹربائن کی تیاری میں خود کفالت حاصل کے لیےصنعت کاروں کو سرمایہ کاری کی ترغیب دی جائے گی۔
  • سیاحتی مقامات کو آلودگی سے پاک رکھنے، سیکورٹی اورمناسب قیمتوں کے تعین و کنٹرول کا نظام قائم کیا جائے گا۔
  • سیاحت کے فروغ کے لیے شاہراہیں اور رابطہ سڑکیں تعمیر کی جائیں گی۔
  • نئے جنگلات لگانے کے لیے بڑے پیمانے پر شجرکاری مہمات چلائی جائیں گی اور جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے قوانین پر عمل درآمد کیا جائے گا۔
  • سرکاری اداروں کے مکمل ریکارڈ کو دورِحاضر کے تقاضوں کے مطابق ڈیجٹلائز کیا جائے گا۔
  • ڈیٹا سائنس اورمصنوعی ذہانت (Artificial Intelligence)کی تعلیم کی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔