News Detail Banner

وزیراعظم کا حافظ نعیم الرحمن سے ٹیلی فونک رابطہ، سیلاب کی صورت حال، امدادی سرگرمیوں پر تبادلہ خیال

1دن پہلے

وزیراعظم کا حافظ نعیم الرحمن سے ٹیلی فونک رابطہ، سیلاب کی صورت حال، امدادی سرگرمیوں پر تبادلہ خیال
شہباز شریف نے الخدمت فاؤنڈیشن کی امدادی سرگرمیوں کی تحسین کی
تمام سیاسی پارٹیوں کو اختلافات بھلا کر مشکلات کا شکار عوام کی خدمت پر توجہ دینی چاہیے، امیر جماعت اسلامی
وزیراعظم شہباز شریف نے امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن سے ٹیلی فونک رابطہ کر کے ان سے خیبرپختونخوا کے سیلاب زدہ علاقوں میں ہونے والے نقصانات اور جاری امدادی سرگرمیوں پر تبادلہ خیال کیا ہے۔ دونوں رہنماؤں نے حالیہ بارشوں سے خیبرپختونخوا، کراچی اور دیگر علاقوں میں عوام کی تکالیف کے فوری ازالے کے لیے امدادی سرگرمیوں میں تیزی لانے کی ضرورت کو محسوس کیا۔ وزیراعظم نے الخدمت فاؤنڈیشن کی امدادی سرگرمیوں کی تحسین کی اور کارکنان کے جذبے کو سراہا۔
مزیدبرآں امیر جماعت اسلامی نے کہا ہے کہ موجودہ حالات میں تمام سیاسی پارٹیوں کو اختلافات بھلا کر مشکلات کا شکار عوام کی خدمت پر توجہ دینا چاہیے۔ حافظ نعیم الرحمن نے حکومت پر زور دیا ہے کہ ملک کو درپیش موسمیاتی تبدیلیوں کے شدید خطرات سے نمٹنے کے لیے موثر حکمت عملی اور منصوبہ جات تشکیل دیے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ جہاں شہری علاقوں، سیاحت کے مقامات کو تجاوزات سے صاف کرنے کی ضرورت ہے وہیں بڑے شہروں میں نالوں کی بروقت صفائی کے طریقے اختیار کرکے بڑی تباہی سے بچا جا سکتا ہے۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ حکومت عالمی برادری کے سامنے پاکستان کا مقدمہ موثر طریقے سے پیش کرے۔ پاکستان کا شمار ان ممالک میں سرفہرست ہے جو عالمی طاقتوں کی ماحولیاتی آلودگی کے اثرات سے شدید متاثر ہیں۔
امیر جماعت اسلامی نے تمام سیاسی پارٹیوں کے کارکنان کو دعوت دی ہے کہ وہ سیاسی اختلافات سے بالا ہوکر جماعت اسلامی اور الخدمت پاکستان کے کارکنان کے ساتھ سیلاب زدہ علاقوں میں جاری امدادی سرگرمیوں میں ہاتھ بٹائیں۔ انہوں نے واضح کیا ہے کہ جماعت اسلامی موجودہ صورتحال سے کسی قسم کا سیاسی فائدہ نہیں لینا چاہتی۔ انہوں نے کارکنان کو ہدایت کی ہے کہ وہ کراچی اور خیبر پختونخواہ کے عوام کی بڑھ چڑھ کر مدد کریں۔ یاد رہے کہ حافظ نعیم الرحمن نے وزیراعظم شہباز شریف، وزیراعلی خیبر پختوانخوا علی امین گنڈا پور سے گزشتہ دنوں خود ٹیلی فونک رابطہ کرکے سیلاب سے ہونے والی تباہی اور امدادی سرگرمیوں پر تبادلہ خیال کیا تھا۔ امیر جماعت اسلامی نے تمام سرگرمیاں ترک کرکے خیبر پختونخواہ کے سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ بھی کیا تھا۔