حکومت کا امریکی عدالت میں ڈاکٹر عافیہ رہائی کیس میں فریق نہ بننے کا فیصلہ شرمناک ہے، امیرالعظیم
12گھنٹے پہلے

امریکا کو مطلوب افراد حوالے کرنے کے بدلے ڈاکٹر عافیہ کی رہائی شرط ہونی چاہیے تھی، سیکریٹری جنرل جماعت اسلامی پاکستان
سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی امیرالعظیم نے امریکا میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی رہائی کیس میں حکومت کے فریق نہ بننے کے فیصلے پر شدید تنقید کرتے ہوئے اسے شرمناک اقدام قرار دیا ہے۔
منصورہ سے جاری بیان میں امیرالعظیم نے کہا کہ بجائے اس کے کہ قوم کی بیٹی کی ناحق قید سے رہائی کے لیے وسائل کو بروئے کار لایا جائے اور حکمران پوری تندہی سے مقدمہ کی پیروی کریں، یہ مکمل پسپائی اختیار کرچکے ہیں اور امریکی غلامی میں تمام حدیں عبور کرگئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکمران طبقہ ٹرمپ کی ناراضی مول لینے کو تیار نہیں اور آئینی و قانونی اقدامات اٹھانے سے بھی گریزاں ہیں۔ حکمرانوں نے بے گناہ پاکستانیوں کو امریکا کے حوالے کرنے اور پاکستان میں امریکی قاتلوں کی باعزت رہائی کی جو تاریخ رقم کی ہے اس سے قوم پہلے ہی پوری طرح واقف ہے۔ حکمرانوں اور اہم اداروں کو چاہیے تھا کہ امریکا کو مطلوب افراد حوالے کرنے کے بدلے ڈاکٹر عافیہ کی رہائی شرط رکھتے، مگر غلام ذہنیت نے ان کی عقل پر پردے ڈال دیے ہیں۔
امیر العظیم نے کہا کہ حکومت اور ادارے فوری طور پر اپنے فیصلوں پر نظرثانی کریں۔ ڈاکٹر عافیہ کی باعزت رہائی اور وطن واپسی کے لیے ناصرف امریکی عدالت میں کیس کی پیروی کی جائے بلکہ ٹرمپ انتظامیہ پر بھی زور دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان کے تعلقات امریکا سے بہتر ہوگئے ہیں تو قوم امید رکھتی ہے کہ ڈاکٹر عافیہ کی رہائی ممکن بنائی جائے گی۔
یاد رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں کیس کے موقع پر وفاقی حکومت نے امریکی عدالت میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کیس میں عدالتی معاونت فراہم کرنے اور فریق بننے سے انکار کردیا ہے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ حکومت نے امریکا میں کیس میں فریق نہ بننے کا فیصلہ کیا ہے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ کس وجہ سے یہ فیصلہ کیا گیا اور وجوہات کیا ہیں؟ جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ حکومت کی جانب سے یہی فیصلہ کیا گیا ہے۔