تاریخ

تاریخ جماعت اسلامی 1941 تا 1970


1941

  • 26اگست لاہور میں جماعت اسلامی قائم ہوئی۔
  • 75افراد نے حلف رکنیت اٹھایا۔
  • 38سالہ سید ابوالاعلیٰ مودودی امیر منتخب ہوئے۔
  • عبوری دستور اتفاق رائے سے منظور ہوا۔ 
  • 5 شعبے تشکیل دیے گئے۔
  • بیت المال قائم ہوا۔ کل 74روپے 14آنے جمع ہو سکے۔
  • زوال بندۂ مومن کا بے زری سے نہیں۔ اقبال

1942

  • مرکز لاہور سے دارالسلام پٹھانکوٹ مشرقی پنجاب منتقل ہوا۔
  • پنجاب، یوپی، بہار، دکن اور مدارس میں حلقے قائم ہو گئے۔
  • انگریزی، ترکی، ہندی، ٹامل، تلنگی اور ملیالم میں لٹریچر کی تیاری شروع ہوئی۔
  • دارالعروبہ، کا قیام عمل میں آیا۔ مولانا مسعود عالم ندویؒ پہلے سربراہ بنے۔

1943

  • مولانا مودودی نے ’تفہیم القرآن‘ لکھنا شروع کی۔
  • دربھنگہ میں مشرقی یوپی اور بہار ارکان جماعت کا اجتماع ہوا۔
  • مرکز کے سالانہ اخراجات صرف 5,673روپے ہوئے۔
  • جہاں میں نانِ شعیر پر ہے مدار قوت حیدری (اقبال)

1944

  • 17اپریل میاں طفیل محمد صاحب کو قیم جماعت مقرر کیا گیا۔
  • شمالی ہند، پنجاب، سرحد، سندھ، کشمیر، بلوچستان کے ارکان کا اجتماع ہوا کل 50شرکا تھے۔
  • مقامی جماعتوں کی تعداد 53ہو گئی۔
  • ارکان کی تعداد750تک جا پہنچی۔
  • ترجمان القرآن کی اشاعت میں معقول اضافہ ہوا۔

1945

  • 19تا 21اپریل پہلا کل ہند اجتماع ارکان 800افراد شریک ہوئے۔
  • لائوڈ اسپیکر پہلی مرتبہ استعمال کیا گیا۔
  • ہندوستان کے مختلف صوبوں میں قیم مقرر ہوئے۔
  • مصری رسائل میں ھی جماعت کی دعوت پرمضامین شائع ہوئے۔
  • تطہیر کا عمل ہوا۔ 300ارکان کا اخراج کیا گیا۔

1946

  • ارکان کی کل تعداد 625تھی۔

1947

  • 14اگست تقسیم ہند کے ساتھ ہی جماعت اسلامی کا نظام بھی دو حصوں میں بٹ گیا۔
  • یکم ستمبر: بحالی مہاجرین کے کام کا آغاز کیا گیا۔
  • مولانا مودودی کی ریڈیو پاکستان سے پہلی تقریر نشر ہوئی۔
  • جماعت نے وزیراعلیٰ پنجاب، نواب ممدوٹ کو نظریہ پاکستان، دفاع پاکستان، مہاجرین کی امداد اور آزادی، کشمیر کے لیے اپنی خدمات پیش کیں۔
  • 23دسمبر اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان قائم ہوئی۔
  • ظفر اللہ خان پہلے ناظم اعلیٰ بنے۔

1948

  • پاکستان میں پہلی مرتبہ 4نکاتی مطالبہ ’نظامی اسلامی‘ اٹھایا گیا۔
  • 4اکتوبر امیر جماعت اور رفقا کی پہلی گرفتاری عمل میں آئی۔ مطالبہ ’نظام اسلامی‘ کی مہم زور پکڑ گئی۔
  • حکومت نے مولانا پر جہادِ کشمیر کو حرام قرار دینے کا جھوٹا الزام لگایا۔ وضاحتی بیان بھی نشر نہ ہونے دیا۔

1949

  • قرارداد مقاصد دستور ساز اسمبلی کو پاس کرنی پڑی۔
  • جماعت نے پاکستان کی سامراجی بلاکوں یا دولت مشترکہ سے وابستگی کی مخالف کی۔
  • اسلامی باک کے قیام کی تجویز پیش کی۔
  • سرمایہ داری اورجاگیرداری کی مخالفت کی۔
  • اسلامی معیشت کے نفاذ کا مطالبہ کیا۔
  • کل پاکستان اجتماع لاہور میں منعقد ہوا۔
  • مولانا سعد الدین، مولانا غلام نبی قاسمی، سید علی گیلانی قائدین ٹھہرے۔

1950

  • جون میں امیر جماعت 20ماہ کی قید سے رہا ہوئے۔
  • مولانا نے حکومت کی پیش کردہ دستوری سفارشات پر تنقید کی اور اسلامی دستور کا خاکہ بیان کیا۔
  • مولانا کی تقریر کی اشاعت پر پابندی لگا دی گئی۔
  • حکومت نے جماعت کے تمام ہم خیال پرچے بند کر دیے۔
  • اخوان المسلمون سے تعلق و تعارف پیداہوا۔

1951

  • علماء نے 22نکاتی دستوری خاکہ بالاتفاق حکومت کو پیش کیا۔
  • جماعت نے اینگلو امریکی بلاک اور اشتراکی بلاک کو فاسد و مفسد قرار دیا۔
  • ککری گرائونڈ کراچی میں دوسرا کل پاکستان اجتماع منعقد ہوا۔
  • جماعت اسلامی نے انتخابات پنجاب میںحصہ لیا۔
  • حکومت نے جماعت کا اخبار بند کر دیا۔ پریس نے جماعت کا عملاً بائیکاٹ کیا۔ حکومتی ایماء پر جھوٹے پراپیگنڈے کی مہم چلائی۔ ایک نمائندہ منتخب ہوا۔
  • اس وقت کل کارکن 3,500تھے۔
  • 1700نئے کارکن ہاتھ آئے۔ سوا دو لاکھ ووٹ ملے۔
  • ایک لاکھ ستائیس ہزار روپے خرچ آئے۔

1952

  • جماعت نے 9نکاتی مطالبہ دستور اسلامی پیش کیا۔
  • حکومت نے اپنی دستوری سفارشات واپس لے لیں۔
  • علماء نے دوبارہ متفقہ دستوری سفارشات پر ترامیم و تجاویز حکومت کے سامنے رکھیں۔
  • مولانا مسعود عالم ندویؒ نے عرب ممالک کا دور کیا۔
  • تحفظ ختم نبوت کے نام پر ڈائریکٹ ایکشن کمیٹی کا قیام ہوا۔ جماعت نے حصہ نہ لیا۔
  • ناحق مولاناؒ اور رفقاء گرفتار کر لیے گئے۔
  • امیر جماعت کو موت کی سزا سنائی گئی۔
  • مولانا نے رحم کی اپیل سے انکار کر دیا۔
  • بیت المال اور ریکارڈ ضبط کر لیا گیا۔
  • آئی جی پولیس کو کہنا پڑا کہ بیرونی امداد کا کوئی ثبوت نہ ملا۔
  • عالمی تحریک کے دبائو کے تحت سزائے موت عمر قید میں تبدیل کر دی گئی۔
  • اخوان المسلمون نے مولاناؒ نے کتابچے عربی میں شائع کیے۔

1954

  • گورنر جنرل کے دستور یہ توڑنے کے فیصلہ کے خلاف اسپیکر اسمبلی مولوی تمیز الدین نے مقدمہ دائر کیا۔
  • جماعت نے اخلاقی اور مالی تعاون کیا۔
  • حکومت پاکستان نے امریکہ کے ساتھ فوجی معاہدہ پر دستخط کر دیے۔ صرف اور صرف جماعت اسلامی نے تنقید کی۔ مولانا مسعود عالم ندویؒ انتقال کر گئے۔
  • مولانا عاصم الحداد دارلعروبہ کے نگران بنے۔

1955

  • 25ماہ کی جیل کے بعد ہائی کورٹ کے حکم پر مولانا رہا ہوئے۔
  • تیسرا کل پاکستان کراچی میں منعقد ہوا۔
  • ریاست سوات صوبہ سرحدے کے بزرگ رہنما تاج الملوک صاحب ایک حادثہ میں جابحق ہو گئے۔

1956

  • 56کے نئے دستور کی جماعت نے حمایت کی۔
  • البتہ چند اختلافی نوٹس بھی دیے۔
  • مولانا محترم نے 56کے دستور کی تیاری میں حکومت کے ساتھ تعاون کیا۔

1957

  • ہالہ ضلع حیدرآباد سندھ میں دارالعلوم قائم ہوا۔ ڈائریکٹر مولانا امین احسن اصلاحی اور صدر مدرس مولانا عبدالغفار حسن مقرر ہوئے۔
  • ماچھی گوٹھ میں جماعت اسلامی پاکستان کا تاریخی اجتماع ارکان منعقد ہوا۔
  • انتخابی سیاست میں حصہ لینے کے فیصلہ کی توثیق کی گئی۔
  • مذکورہ بالا دونوں بزرگ اور چند دوسرے بلند مرتبہ لوگ جماعت سے الگ ہو گئے۔

1958

  • جنرل محمد ایوب خان کی کمانڈر انچیف افواج پاکستان نے صدر اسکندر مرزا سے استعفیٰ لکھوا لیا۔
  • ایوب خان خود چیف مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر بنے۔
  • تمام سیاسی جماعتوں پر پابندی لگا دی گئی۔
  • جماعت اسلامی کے تمام دفاتر بند، بیت المال منجمد اور ریکارڈ قبضے میں کر لیے گئے۔

1959

  • شاہ ولی اللہ اورنٹیل کالج ڈیلپر تحصیل ضلع حیدرآباد سندھ قائم ہوا۔
  • 6طلبہ، درخت کے سائے تلے کلاس پروفیسر سید سلیم پہلے پرنسپل (62ء میں اس بستی کا نام ’منصورہ‘ رکھا گیا)

1960

  • مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ نے قرآن پاک میں مذکورہ مقامات کا سفر کیا۔
  • مولانا عاصم الحداد اس سفر میں ہمراہ تھے انھوں نے اس سفر کی روداد ’’سفرنامہ ارض القرآن‘‘ میں بیان کی۔
  • مشرق وسطیٰ میں بہت سی دینی اور سیاسی شخصیات سے بھی تعارف و تعلق پیدا ہوا۔

1961

  • پابندی کے دنوں میں جماعت اسلامی کے تمام دفاتر بند رہتے اور کام معطل رہتا تھا۔ کیوںکہ مولاناؒ غیر قانونی اور زیر رمین کارروائیوں کے حق میں نہ تھے اور جماعت کا دستور بھی ان کی اجازت نہ دیتا تھا۔ دینی تعلیم کے ادارے اور طلبہ کے حلقے بنے تربیتی قسم کے پروگرام مختلف ناموں سے یا بغیر نام کے جاری رہے۔
  • مارشل لاء کے خلاف بے چینی میںاضافہ ہوتا گیا۔

1962

  • سیاسی جماعتیں بحال کر دی گئیں۔
  • طلبہ یونینوں کو انتخابات کی اجازت ہو گئی۔
  • اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان نے جامعات کے انتخابات میں بحیثیت تنظیم حصہ لیا۔
  • عثمان غنی جمعیت کی طرف سے پہلے صدر جامہ پنجاب منتخب ہوئے۔
  • مولانا خلیل احمد حامدی دارالعروبہ کے ناظم مقرر ہوئے۔
  • کسان بورڈ بنا،محمد اشرف باجوہ پہلے صدر نامزد ہوئے۔

1963

  • ادارہ معارف اسلامی کراچی کی بنیاد رکھی گئی۔
  • مولانا مودودی پہلے صدر منتخب ہوئے۔
  • بیرون بھاٹی گیٹ کل پاکستان اجتماع منعقد ہوا۔
  • 10ہزار لوگ شریک ہوئے۔ حکومتی غنڈوں نے حملہ کیا۔ آگ لگائی، خیمے اکھاڑے، اللہ بخش شہید ہوئے۔بنیادی حقوق اور بالغ رائے دہی کے حق میں تحریک چلائی گئی، میلوں لمبا محضر نامہ لاکھوں شہریوں کے دستخطوں کے ساتھ حکومت کو پیش کیا گیا۔

1964

  • جماعت کو خلاف قانون قرار دے دیا گیا۔
  • تمام ارکان شوریٰ جیل میں دفاتر سر بہ مہر
  • سرکاری ذرائع ابلاغ نے جھوٹے پراپیگنڈے کی مہم چلائی۔
  • سپریم کورٹ نے جماعت بحال کر دی۔
  • صدر ایوب مرحوم کو بنیادی حقوق کے ترمیمی بل پر دستخط کرنے پڑے۔
  • متحدہ حزبِ اختلاف بنی، جماعت شامل ہوئی۔
  • محترمہ فاطمہ جناح کوامیدوار نامزد کیا۔
  • جماعت کو مشرقی ا ور مغربی پاکستان کی صوبائی اسمبلیوں میں صرف ایک ایک نشست مل سکی۔
  • جماعت نے ایوب خان کے دھن، دھونس، دھاندلی کی بنیاد پر صدر منتخب ہونے کے خلاف اسمبلیوں کےانتخاب کے بائیکاٹ کی تجویز دی جو متحدہ حزب اختلاف کی ہائی کمان نے منظور نہیں کی۔

1965

  • 6ستمبر پاک بھارت جنگ میں جماعت نے حکمت کو بھرپور تعاون پیش کیا۔
  • متاثرین علاقے میں طبی کیمپ قائم کیے۔
  • ایک لاکھ 14ہزار 747مریضوں کو طبی امداد دی۔
  • مجاہدین کشمیر کے لیے جماعت کا کام تمام اداروں کے مجموعی کام سے بھی زیادہ تھا۔
  • ’’مسئلہ کشمیر‘‘ پانچ زبانوں میں شائع کرا کر دنیا کے ملکوں میں تقسیم کیا گیا۔
  • ایک لاکھ تین ہزار کشمیریوں کو طبی امداد دی گئی۔
  • تین لاکھ 94ہزار602روپے جمع کیے گئے۔

1966

  • مولانا مودودیؒ کو امارت جماعت کے لیے 98.74فیصد ووٹ ملے۔ ارکان کی تعداد 2125تھی۔
  • میاں طفیل محمد امیر صوبہ مغربی پاکستان نامزد ہوئے۔
  • جماعت نے ایوبی آمریت کے خلاف کل پاکستان مندوبین کانفرنس چودھری محمد علی گھر پر منعقد کرائی۔
  • 28کروڑ روپے کی سرکاری رقم سے چلنے والے منصوبے ’’ضبط ولادت‘‘ کے خلاف جماعت اسلامی نے مہم چلائی۔

1967

  • 31جنوری بوجہ علالت مولاناؒ مجلس عاملہ نے جناب میاں طفیل محمدؒ کو قائم مقام امیر منتخب کیا۔
  • عمان کانفرنس اور موتم عالم اسلام میں چودھری غلام محمد مرحوم نے مولانا مودودیؒ کی نمائندگی کی۔
  • ایوبی آمریت کے خلاف تحریک جمہوریت میں جماعت بھی پیش پیش تھی۔
  • شوال کا چاند دیکھے بغیر سکاری عید کے اعلان کی مخالفت کے جرم میں مولانا کو گرفتار کر لیا گیا۔
  • عرب اسرائیل جنگ میں بے گھر ہونے والے فلسطینی اورعرب بھائیوں کی امداد کے لیے ساڑھے تین لاکھ روپے کا سامان جمع کیا گیا،مگر حکومت نے پہنچانے نہ دیا بالآخر سرکاری فنڈ میں جمع کرا دیا گیا۔
  • پروفیسر خورشید احمد کی ادارت میں ماہنامہ چراغ راہ کراچی نے سوشلزم نمبرشائع کیا۔
  • کسان بورڈ بنا محمد اشرف باجوہ پہلے صدر نامزد ہوئے۔

1968

  • جماعت اسلامی نے سوشلزم کے خلاف کام کرنے کے لیے دائرۃ الفکر قائم کیا۔ 50کتابچے سوشلزم اور کمیونزم کے خلاف شائع کیے گئے۔
  • بائیں بازو کو فکری میدان میں ممکن شکست دے دی گئی۔

1969

  • جمہوریت مجلس عمل DACبنی۔ ملک گیر ہڑتالیں ہوئیں۔ ایوب خان کو بالغ رائے دہی اور پارلیمانی طرزِ حکومت کو تسلیم کرنا پڑا۔
  • جنرل یحییٰ سے 56ء کے آئین کی بحالی کا مطالبہ کیا گیا۔
  • ون یونٹ کا نظام توڑ دیا گیا۔جماعت نے مخالف کی۔
  • تنظیم اساتذہ پاکستان بنی۔ ڈاکٹر اسلم قریشی پہلے صدر بنے۔

1970

  • یوم شوکت اسلام منایا گیا، نہایت کامیاب رہا۔
  • سٹوڈنٹس یونین بحال ہوئیں۔ حافظ ادریس، تسنیم عالم منظر شہید، اعجاز شفیع گیلانی اپنی جامعات کے صدر منتخب ہوئے۔
  • ڈھاکہ یونیورسٹی کے ناظم جمعیت عبدالمالک کو شہید کر دیا گیا۔
  • گوجرانوالہ جماعت کے کارکن محمد اسماعیل شہید ہوئے۔ پلٹن میدان ڈھاکہ میں جماعت کے جلسہ پر مسلح عوامی لیگی حملہ 3کارکن شہید، ایک ہزار زخمی ہوئے۔ انتخابات میں جماعت نے حصہ لیا۔
  • مغربی پاکستان میں قومی اسمبلی کی 79نشستوں پر امیدوار کھڑے کیے گئے۔ 20لاکھ ووٹ ملے، 4حضرات منتخب ہوئے۔
  • صوبائی نظام قائم ہوا۔ سید اسعد گیلانی پہلے امیر صوبہ خان سردار علی خاں، امیر صوبہ سرحد، مولانا جان محمد بھٹو امیر صوبہ سندھ، مولانا عبدالعزیز امیر صوبہ بلوچستان مقرر کیے گئے۔


تاریخ 1941 تا 1970  - تاریخ 1971 تا 2000  -  تاریخ 2000 تا 2020