پی ڈی ایم، پیپلزپارٹی اورپی ٹی آئی نے پورے سسٹم کو یرغمال بنا رکھا ہےسراج الحق
1سال پہلے
لاہور09فروری 2023ء
امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ پی ڈی ایم، پیپلزپارٹی اورپی ٹی آئی نے پورے سسٹم کو یرغمال بنا رکھا ہے۔ حکمران گڈ گورننس کے عالمی سطح پر موجود انڈیکیٹرز میں سے ایک پر بھی پورا نہیں اترتے۔ حکومت ایک طرف معیشت کی خرابی کا رونا رو رہی، دوسری جانب وزیروں اور مشیروں کی فوج ظفر موج بھرتی کی جا رہی ہے۔ پی ڈی ایم اور پیپلزپارٹی بطور اپوزیشن اشیائے خورونوش، پٹرول، بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کے خلاف لانگ مارچز کرتی تھیں، حکومت میں آ کر عوام پر مہنگائی کے کوڑے برسا رہی ہیں۔ مہنگائی، بے روزگاری نے لوگوں کا جینا حرام کر دیا۔ حکومت کا آئی ایم ایف کے سامنے مکمل سرنڈر ہو گیا، سارے فیصلے عالمی مالیاتی ادارے نے کرنے ہیں تو پارلیمنٹ اور کابینہ کا کیا فائدہ؟ قوم کو بند کمروں میں ہونے والے فیصلے قبول نہیں۔ جماعت اسلامی مہنگائی کے خلاف تین روزہ عوامی مارچ کا آغاز کر رہی ہے، ہمارا ایجنڈا عدل و انصاف اور قانون کی حکمرانی، سود اور کرپشن کا خاتمہ اور جدید اسلامی فلاحی ریاست کا قیام ہے۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے منصورہ میں مرکزی تربیت گاہ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ بعدازاں انھوں نے جامعہ دارالعلوم منصورہ میں تقریب تکمیل بخاری شریف میں بھی شرکت کی اور علما اور طلبہ پرزور دیا کہ وہ ملک میں اسلامی نظام کے نفاذ کے لیے جدوجہد میں تیزی لائیں۔
دریں اثنا امیر جماعت نے کہا ہے کہ پورے ملک میں قومی و صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات ایک ہی روز ہونے چاہییں، عام انتخابات سے قبل سٹیک ہولڈرز کا الیکشن پراسس پر اتفاق نہ ہوا تو کوئی بھی نتائج قبول نہیں کرے گا، ملک میں مزید افراتفری پھیلے گی۔ چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کو خط میں انھوں نے الیکشن کمیشن پر زور دیا کہ اس عوامی تاثر کو دور کیا جائے حکومت اور کچھ قوتیں عام انتخابات کو موخر کرانا چاہتی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ آئین پاکستان کے تحت پنجاب اور خیبرپختونخوا کی صوبائی اسمبلیاں تحلیل ہونے کے بعد 90دنوں میں ان صوبوں میں الیکشن کروانا ضروری ہیں۔ دوسری طرف اپوزیشن کے100 سے زائد ارکان کے استعفے منظور ہونے کے بعد قومی اسمبلی بھی اپنی قدر و قیمت کھو چکی ہے۔ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ وفاقی حکومت آئین، جمہوریت اور اعلی سیاسی واخلاقی اقدار کا لحاظ کرتے ہوئے عام انتخابات کا اعلان کر دیتی، مگر وہ تکنیکی اور مصنوعی طریقوں سے قومی اسمبلی اور اپنی حکومت کو قائم رکھنے پر بضد ہے، عام انتخابات کے انعقاد کو ٹالنے کے لئے حیلے بہانے تراش رہی ہے اور اسے موخر کروانے کے لئے ماحول تیار کر رہی ہے۔
انھوں نے کہا کہ ابتر معاشی صورت حال اجازت نہیں دیتی کہ صوبائی اور قومی انتخابات الگ الگ کرا کے اربوں روپے خرچ کیے جائیں۔ ایک ہی دن قومی اور صوبائی انتخابات کروانے کے لیے اقدامات اٹھانا الیکشن کمیشن کا آئینی فریضہ ہے۔
انھوں نے کہا کہ جماعت اسلامی پاکستان سمجھتی ہے کہ موجودہ سیاسی کشمکش کے خاتمہ کے لئے ضروری ہے کہ آئین پاکستان اور اعلی جمہوری روایات اور ماضی میں قائم ہونے والی انتخابی روایات کو برقرار رکھتے ہوئے قومی و صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات ایک ہی دن کروائے جائیں کیونکہ ہم سجھتے ہیں کہ ملک کی ابتر معاشی صورتحال اس بات کی اجازت نہیں دیتی کہ پہلے صوبائی انتخابات پر اربوں روپے خرچ کئے جائیں اور پھر قومی اسمبلی کے ضمنی انتخابات اور چند ماہ بعد قومی انتخابات پر اربوں روپے خرچ کئے جائیں۔ ہم یہ بھی سمجھتے ہیں کہ قومی وصوبائی اسمبلیوں کے انتخابات کا الگ الگ انعقاد سیاسی کشیدگی اور سیاسی تقسیم میں اضافے کا باعث بنے گا جو معاشی، سیاسی اور انتظامی عدم استحکام پر منتج ہو گا۔
انھوں نے کہا کہ ایک با اختیار آئینی ادارہ ہونے کے ناطے الیکشن کمیشن آف پاکستان کی ذمہ داری ہے کہ وہ یہ تاثر دور کرے کہ کچھ تو میں عام انتخابات کو موخر کرانا چاہتی ہیں اور حکومتی اختیار واثر و رسوخ استعمال کر کے ایسے حالات پیدا کر رہی ہیں کہ قومی ایمر جنسی، معاشی ایمرجنسی یا مادر ائے آئین اقدامات کے ذریعے انتخابات موخر ہو جا ئیں۔ مجھے امید ہے کہ الیکشن کمیشن اپنا غیر جانبدارانہ آئینی کردار ادا کرے گا اور پے در پے انتخابات کی صورت میں الیکشن کمیشن کی حدود و قیود کو واضح کرے گا۔ نیز ایک ہی دن انتخابات کروانے کے لئے آئینی اقدامات کر کے قومی سرمایہ کو ضائع ہونے سے بچائیں گے۔