News Detail Banner

ملک کی کشتی معاشی بدحالی،بداخلاقی اور کرپشن کے سمندر میں ہچکولے کھا رہی ہے۔ سراج الحق

2سال پہلے

لاہور21 اکتوبر2022ء

امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ ملک کی کشتی معاشی بدحالی،بداخلاقی اور کرپشن کے سمندر میں ہچکولے کھا رہی ہے۔ وسائل کی غیرمنصفانہ تقسیم اور بیڈگورننس مسائل کی جڑ ہیں۔ ظلم و جبر کے نتیجے میں اگر ایک شخص بھوکا سوتا ہے تو یہ نظام کا مسئلہ ہے۔ ابھی سندھ کے سیلابی علاقوں کے دورہ سے واپس آیا ہوں، لاکھوں خواتین اور بچوں کو سڑکوں کنارے خیموں میں دیکھا۔ حکمران محلات میں،لاکھوں غریب چھت اور خوراک کے بغیر تکلیف دہ زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ قوم کو فرسودہ نظام کے خلاف جدوجہد کرنا ہو گی۔ سودی معیشت کی وجہ سے آدھا بجٹ قرضوں کی ادائیگی کی صورت میں عالمی بنکوں میں چلا جاتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے ملک کو درپیش چیلنجز کے موضوع پر منصورہ میں منعقدہ سیمینار سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ ڈپٹی سیکرٹری جنرل وقاص انجم جعفری،اظہر اقبال حسن اور اشتیاق گوندل بھی اس موقع پر موجود تھے۔ تھنک ٹینک کی جانب سے منعقدہ سیمینار میں مختلف شعبوں میں پی ایچ ڈی ڈگری ہولڈرز نے قومی معیشت، زراعت، انرجی اور دیگر موضوعات پر بریفنگ دی۔ امیر جماعت نے پروفیشنلز کی محنت کو سراہتے ہوئے انھیں یقین دلایا کہ تجاویز کو جماعت اسلامی کے منشور کا حصہ بنایا جائے گا اور ملک بھر میں جماعت اسلامی کے کارکنان تک تمام معلومات آسان اور عام فہم انداز میں پہنچائی جائے گی تاکہ قوم کی رہنمائی ہو سکے۔

سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت نے کہا کہ معیشت کے ساتھ ساتھ ملک کو اخلاقیات اور مینجمنٹ کے چیلنجز کا سامنا ہے۔ تمام ادارے کمزور ہو چکے ہیں۔ آئین و قانون کی بالادستی کا تصور پامال اور تعلیم اور صحت کے ادارے زوال کا شکار ہیں۔ تھانوں کچہریوں میں غریب کا کوئی پرسان حال نہیں جب کہ طاقتور کو تمام سہولیات میسر ہیں۔ ملک میں ایک طرف کروڑوں افراد دو وقت کے کھانے کے لیے پریشان ہیں جب کہ دو فیصد سے کم اشرافیہ دولت کے انبار پر زندگی بسر کر رہی ہے جن کے بچے اور جائدادیں باہر اور خود یہاں شہنشاہوں کی طرح زندگی گزار رہے ہیں۔انھوں نے کہا کہ معاشرے میں رشوت لینا برائی نہیں سمجھی جاتی۔ خواتین کے ساتھ درندگی کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے اور انتہائی افسوس ناک بات یہ ہے کہ سیلابی علاقوں میں بھی خیموں میں موجود بے آسرا خواتین کے ساتھ درندگی کے واقعات کی بھی ہولناک رپورٹس سامنے آ رہی ہیں۔ وڈیروں اور جاگیرداروں نے امدادی سامان کو اپنے حجروں اور دفاتر میں رکھا ہوا ہے اور غریبوں کو سیاسی وابستگی کی یقین دہانی پر راشن وغیرہ دیا جاتا ہے۔ امدادی سامان کی تقسیم میں کرپشن کی نشاندہی عالمی ادارے بھی کر رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کی جانب سے بار بار یہ مطالبہ کیا گیا ہے کہ امدادی سامان کی تقسیم کو شفاف بنانے کے لیے مؤثر نظام تشکیل دیا جائے،مگر حکمران ہیں کہ ٹس سے مس نہیں ہوتے۔

سراج الحق نے کہا کہ پاکستان میں وسائل کی کمی نہیں، مگر ان وسائل کو عوام کی فلاح و بہبود کے لیے کبھی استعمال نہیں کیا گیا۔ ملک کے زرعی رقبہ کا صرف بائیس فیصد زیراستعمال ہے۔ معدنیات اور قدرتی وسائل کو عوام کی بہتری کے لیے استعمال نہیں کیا جا رہا، تمام زور قرضے حاصل کرنے پر لگایا جاتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ معیشت کے اسلامی ماڈل کو اپنانا اور سود سے نجات حاصل کرنی ہو گی۔ مہنگائی، بے روزگاری اور غربت کی وجہ حکمرانوں کی نااہلی اور سودی نظام ہے۔ ملک میں ڈھائی کروڑ سے زائد بچے سکولوں سے باہر، ہسپتالوں میں غریب کو علاج میسر نہیں۔ سابقہ اورموجودہ حکومت مسائل کو حل کرنے میں ناکام اور بری طرح ایکسپوز ہو گئیں اب حل صرف جماعت اسلامی ہے۔ انھوں نے کہا کہ پڑھے لکھے نوجوان جماعت اسلامی کا حصہ بنیں تاکہ ملک میں اسلامی انقلاب کی بنیاد رکھی جا سکے۔