حکومت نے سودی نظام ختم نہ کیا تو 1977ء جیسی تحریک چلائیں گے،سراج الحق
2سال پہلے
لاہور10 مئی 2022ء
وفاقی شرعی عدالت کی جانب سے حرمت سود کے تاریخی فیصلہ پر عمل درآمد کا جائزہ اور مستقبل کا لائحہ عمل مرتب کرنے سے متعلق امیر جماعت اسلامی سراج الحق کی زیرصدارت منصورہ میں اجلاس ہوا جس میں قائدین جماعت سمیت مختلف تنظیموں کے 21علمائے کرام اور 15ماہرین معیشت و قانون نے شرکت کی۔ اجلاس میں چیف جسٹس وفاقی شرعی عدالت محمد نور مسکن زئی کی سربراہی میں جسٹس ڈاکٹر سید محمدانور اور جسٹس خادم حسین شیخ پر مشتمل بنچ کو ممانعت سود اور ملکی معیشت کو اسلامی ماڈل پر ڈھالنے کا واضح اور دو ٹوک فیصلہ دینے پر زبردست خراج تحسین پیش کیا گیا اور اس کے ساتھ ساتھ حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ عدالتی فیصلہ کی روشنی میں ملک کے بنکنگ اور مالیاتی نظام کو مکمل طور پر سود سے پاک کرنے کے لیے فوری اقدامات کا آغاز کرے اور اس سلسلے میں قوم کو واضح روڈ میپ دیا جائے۔ اجلاس نے واضح کیا کہ اگر سودی نظام کے خاتمے کے لیے حکومت نے تاخیری حربے استعمال کیے تو قوم متحد ہو کر 1977ء ایسی تحریک چلائے گی۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت کا کہنا تھا کہ سودی نظام کے خلاف وفاقی شرعی عدالت کا فیصلہ عوام کی امنگوں کی ترجمانی ہے۔ معیشت میں بہتری اور خوشحالی کے لیے اللہ اور اس کے رسولؐ کے ساتھ جنگ بند کرنا ہو گی۔ سودی سرمایہ دارانہ نظام نے پوری انسانیت کو غلام بنایا ہوا ہے۔ پاکستان کے قیام کا مقصد یہاں اسلام کا نظام نافذ کرنا تھا، مگر 73برسوں میں یہ خواب شرمندہئ تعبیر نہ ہو سکا۔ وقت آ گیا ہے کہ بحیثیت قوم ہم پورے نظام کو اسلامی اصولوں پر ڈھالنے کے لیے جدوجہد کریں۔ علمائے کرام اور نظریہ پاکستان سے محبت کرنے والے تمام افراد کو اس سلسلے میں کردار ادا کرنا ہو گا۔ آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک سے نجات اور معیشت کو اسلامی اصولوں پر ڈھالے بغیر ملک کو اسلامی فلاحی ریاست میں تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔ جماعت اسلامی نے نظریہئ پاکستان کے تحفظ کے لیے ایک طویل جدوجہد کی ہے۔ ہم نے ملک کے اندرونی معاملات مغربی طاقتوں کی مداخلت کے خلاف اور معیشت میں عالمی مالیاتی اداروں کی عمل داری ختم کرنے کے لیے مسلسل آواز اٹھائی ہے۔ جماعت اسلامی کی سیاست کا مقصد زکوٰۃ و عُشر کے نظام پر مبنی معیشت، اسلامی اور جدید نظام تعلیم، عدالتوں میں انصاف کی جلد فراہمی اور ملکی شہریوں کو صحت اور تحفظ کی فراہمی ہے، ہم اس کے لیے جدوجہد جاری رکھیں گے۔
اجلاس کے بعد نائب امراجماعت اسلامی ڈاکٹر فرید احمد پراچہ، پروفیسر محمد ابراہیم، اسد اللہ بھٹو نے دیگر قائدین کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ عدالتی فیصلے کے بعد حکمرانوں کے امتحان کا وقت شروع ہو چکا ہے۔ حکومت کو یہ ثبوت دینا ہو گا کہ وہ اسلام، نظریہ پاکستان اور آئین پر مکمل عمل درآمد کے لیے تیار ہے۔ قائدین جماعت نے یہ واضح کیا کہ سودی نظام کے دفاع میں اختیار کیے گئے کسی بھی قسم کے حکومتی تاخیری حربوں اور لیت و لعل کو قوم تسلیم نہیں کرے گی۔ پریس کانفرنس میں شیخ الحدیث مولانا عبدالمالک، سیکرٹری اطلاعات جماعت اسلامی قیصر شریف، تنظیم اسلامی کے رہنما ڈاکٹر حافظ عاطف وحید، ماہر قانون قیصر امام ایڈووکیٹ، سیف اللہ گوندل ایڈووکیٹ، راؤ محمد یونس ایڈووکیٹ، مولانا زاہد الراشدی، مولانا عبدالرؤف، شہزادہ شوکت، مولانا عبدالفغار روپڑی، سید ضیا اللہ شاہ، مرزا عبدالرشیدودیگر رہنما شریک تھے۔
ڈاکٹر فرید پراچہ نے کہا کہ حکمران جان لیں کہ سودی نظام کے دفاع کی صورت میں انھیں سخت عوامی ردعمل کا سامنا کرنا پڑے گا۔ انھوں نے کہا کہ اگر کسی بنک کی جانب سے بھی فیصلے پر نظرثانی کی اپیل دائر کی گئی تو قوم اس کا بائیکاٹ کرے گی۔ ڈاکٹر فرید پراچہ نے مطالبہ کیا کہ حکومت زکوٰۃ و عشر اور صدقات پر قومی معیشت استوار کرے۔ انھوں نے کہا کہ جماعت اسلامی مختلف چیمبرز آف کامرس اور کاروباری شخصیات سے بھی ملاقات کا آغاز کرے گی تاکہ انھیں اسلامی طرز معیشت اپنانے کی طرف راغب کیا جائے۔
پروفیسر ابراہیم کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی کا مقصد صرف سودی نظام کا خاتمہ ہی نہیں بلکہ ہم پورے نظام کو اسلامی اصولوں پر استوار کرنے کے لیے کوششیں کر رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ آئین پاکستان میں یہ واضح کیا گیا ہے کہ حکومت ملک میں شعائر اسلامی کے فروغ اور معاشرے کو قرآن و سنت کے مطابق ڈھالنے کے لیے اقدامات کرے گی۔
اسد اللہ بھٹو کا کہنا تھا کہ سودی نظام کے خلاف فیصلہ قوم اور غریبوں کی آواز ہے۔ انھوں نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ حکمران اور اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے پر کسی قسم کا ردعمل نہیں آیا۔انھوں نے کہا کہ حکومت کا فرض ہے کہ اسلامی معیشت کا ماڈل اپنائے۔