مشاورتی اجلاس بسلسلہ حرمت سود کے تاریخی فیصلے پر عمل درآمد کاجائزہ و مطالبات
2سال پہلے
لاہور10 مئی 2022ء
وفاقی شرعی عدالت کی طرف سے حرمت سود کے تاریخی فیصلہ پر عمل درآمد کے حوالے سے منعقدہ یہ اجلاس اعلامیہ جاری کرتے ہوئے وفاقی شرعی عدالت کے سود کے خلاف فیصلہ 26رمضان المبارک 1443ھ (28اپریل 2022ء) کا خیرمقدم کرتاہے۔
یہ اجلاس وفاقی شرعی عدالت کے چیف جسٹس جناب محمد نور مسکنزئی،جسٹس ڈاکٹر سیدمحمدانور، جسٹس خادم حسین شیخ کو خراج تحسین پیش کرتا ہے جنہوں نے انتھک محنت کے ساتھ قرآن و سنت کے احکامات پر عمل درآمد کرتے ہوئے بہت جامع فیصلہ سنایااوراس موقع پر اپنے موقف کا اظہار کرتے ہوئے وفاقی شرعی عدالت کی سود کے خلاف فیصلہ کو ایک آئیڈ یل اور آئینی و قانونی طور پر ایک جامع فیصلہ قرار دیتاہے۔
یہ اجلاس پوری اُمت مسلمہ بالخصوص پاکستانی عوام کو مبارک باد پیش کرتا ہے اور اس اجلاس کے شرکاء کااس مبارک موقع پر خیر مقدم کرتاہے۔
یہ اجلاس وفاقی شرعی عدالت میں درخواست گزاراور وکلاء کی طرف سے جن میں خصوصاً ڈاکٹر فرید احمدپراچہ،ڈاکٹر حافظ عاطف وحید، پروفیسر محمدابراہیم ایڈووکیٹ، شیخ القرآن والحدیث مولانا عبدالمالک،ماہرقانون قیصر امام ایڈووکیٹ،سیف اللہ گوندل ایڈووکیٹ،راؤ محمدیونس ایڈووکیٹ،مولانا زاہد الراشدی،مولانا عبدالرؤف ملک اور شہزاد شوکت چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ سمیت دیگر وکلاء کی خدمات کااعتراف کرتا ہے اور عدالتی معاونین،تحریک انسداد سود،ماہرین، فقہی ماہرین، علماء کرام، ماہرین اقتصادیات سمیت تمام افراد اور اداروں کی جدوجہد کو سراہتاہے۔
یہ اجلاس متفقہ طور پر اپنی رائے کااظہار کرتا ہے کہ وفاقی شرعی عدالت نے فیصلہ سنانے سے قبل نہ صرف پاکستان بلکہ مسلم ممالک میں بلاسود بینکاری،ملک بھر کے ماہرین معیشت کی طرف سے پیش کردہ ریکارڈ پر موجود مواد اور ہر لحاظ سے مکمل غورو خوض کے بعد اتفاق رائے کے ساتھ یہ فیصلہ سنایا ہے کہ اس وقت زمینی حقائق کے حوالہ سے اسلامی بینکاری کا قابل قبول ہونا اس کی عملیت اور امکانات گذشتہ دو دہائیوں سے بالکل مختلف ہیں اور سود سے پاک بینکاری کا تیزی سے پھیلاؤ اور تیز رفتار نمونہ صرف پاکستان بلکہ پوری اسلامی دنیا، حتیٰ کہ دنیابھر میں حقیقت کو پروان چڑھاتے ہوئے نہ صرف قابل عمل بلکہ ممکن قرار دیا ہے۔
یہ اجلاس اعلامیہ میں فیصلہ میں قرآن و سنت کے احکامات کی روشنی میں اور آئین و قانون میں موجود سود کے خلاف شقات کو بنیاد بنائے جانے اور قرآن و سنت کے احکامات کی رو سے سود کی حرمت اپنی تمام شکلوں اور مظاہر میں مکمل اور متعلق گرداننے اور سود کی تمام موجودہ شکلیں، خواہ وہ بینکاری کی سطح پر لین دین یا نجی لین دین سود کی تعریف میں لائے جانے کے فیصلہ کی مکمل تحسین کرتا ہے۔
یہ اجلاس وفاقی شرعی عدالت کی طرف سے سودی قوانین یا قوانین کی دفعات کو یکم جون 2022ء بطور قوانین غیر مؤثر کرنے 31دسمبر2022ء تک تمام قوانین (سودی) کو تبدیل کرے۔ 31دسمبر 2022ء تک پاکستان سے سود کے مکمل خاتمہ کے فیصلہ کی مکمل طو رپر تائید کرتا ہے۔
یہ اجلاس حکومت پاکستان سے مطالبہ کرتا ہے:
۱۔ وفاقی شرعی عدالت نے اپنے فیصلہ میں ربا کی تعریف اور اس کی حیثیت کو عملی اور قانونی دلائل کے ساتھ دوٹوک طورپر متعین کردیا ہے۔ اب اس فیصلہ پر عمل درآمد،مجوزہ مکمل نظام کی تفصیلات اور فیصلہ پر عمل درآمد کی حکمت عملی کا کام اب دیگر افراد،اداروں سے بڑھ کر حکومت کی ذمہ داری ہے۔ لہٰذا حکومت اپنی ذمہ داری کو پورا کرے اور اس فیصلہ پر عمل درآمد کی صورت میں ہم حکومت کے ساتھ بھرپور تعاون کریں گے اور اس کے دست و بازو بنیں گے۔
۲۔ یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ رائج مالیاتی نظام سے فائدہ اٹھانے والے افراد، اداروں کے حربوں کو ناکام بناتے ہوئے وفاقی شرعی عدالت کے فیصلہ کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر نہ کرے اور نہ ہی کسی دیگر فریق کی طرف سے اپیل دائر کرنے کی صورت میں اس کا دفاع کرے بلکہ حکومت اس فیصلہ کی حفاظت اور تنفیذ کے لیے عملی اقدامات کرے اور حکومت کی طرف سے اگر اس فیصلے کے خلاف اپیل کی جاتی ہے تو ہم اس کے خلاف بھرپور مزاحمت کریں گے۔
۳۔ اگر بینکوں یا افراد کی طرف سے وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل کی جاتی ہے تو ہم بینکوں کا مکمل بائیکاٹ کریں گے اور ایسے افراد کے خلاف سماجی سطح پر بھرپور مہم چلائی جائے گی۔
۴۔ حکومت سود کے خلاف فیصلہ پر عمل درآمد کے حوالہ سے فیصلہ میں دیے گئے نکات پر فی الفور عمل کرنے کے حوالہ سے اپنے ارادہ اور پالیسی کااظہار کرے۔
۵۔ حکومت زکوٰۃ، عشر اورصدقات کے نظام کو از سر نونافذ کرے۔
۶۔ حکومت کوئی بھی قانون سازی کرتے ہوئے سودکو کسی بھی شکل میں اپنے مالیاتی قوانین میں نہ آنے دے۔ سالانہ مالیاتی قوانین (بجٹ) کے دوران تمام ترامیم بلا سودمنظور کرائی جائیں۔
۷۔ عدالت کے فیصلے پر عمل درآمد کرتے ہوئے سود پر اندرونی اور بیرونی قرضے لینا بند کرے۔
۸۔ یہ اجلاس ملک بھر میں بینکرز،بزنس مین، علماء حضرات اور عوام الناس سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ اس فیصلے پر عمل درآمد کرانے کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔