عوام حکمران اشرافیہ کو مسترد کر کے جماعت اسلامی پر اعتماد کا اظہار کرے،سراج الحق
2سال پہلے
لاہور08 مئی 2022ء
ٍ امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ نا اہل پارٹیوں کی سیاسی مثلث کی وجہ سے آج عالمی مالیاتی ادارے ملک پر مسلط ہیں گورنر اسٹیٹ بینک کی تبدیلی ناکافی آئی ایم ایف سے ظالمانہ معاہدے ختم کرنے ہونگے۔ تینوں بڑی نام نہاد سیاسی جماعتیں ایک ہی چھتری کے نیچے پروان چڑھیں۔ اب یہ لوگ ایک دفعہ پھر جھوٹے نعرے اور دعوے کر کے قوم کو بے وقوف بنانا چاہتے ہیں۔ عوام کو چاہیے کہ حکمران اشرافیہ کو مسترد کر کے جماعت اسلامی پر اعتماد کا اظہار کرے۔عوام پیپلز پارٹی، ن لیگ کو بار بار دیکھ چکی، پی ٹی آئی نے بھی مسائل میں مزید اضافہ کیا آزمائے ہوئے ناکام لوگوں کو دوبارہ موقع دینا بے وقوفی ہو گی۔حکومت انتخابی ریفارمز کے بعد جلد از جلد الیکشن کے انعقاد کا بندوبست کرے۔ ملک کو موجودہ سیاسی بحرانوں سے نکالنے کا راستہ الیکشن ہی ہے۔ انتخابات متناسب نمائندگی کے اصولوں کے تحت ہونے چاہیں۔پاکستان میں مزید سودی نظام برداشت نہیں کرینگے. جماعت اسلامی پاکستان کو اسلامی فلاحی ریاست بنانا چاہتی ہے۔ہر گزرتے دن کیساتھ ہماری تشویش میں اضافہ ہو رہا ہے۔نفرت اور دشمنی کے الزامات والی شدید تقسیم اور پولرائزڈ سیاسی ماحول میں، تمام سیاسی لیڈرز کو سیاسی ماحول کی تنزلی پر حقیقی معنوں میں فکر مند اور پریشان ہونا چائیے کیونکہ دن بدن ملک شدید پولرائزیشن کی جانب بڑھ رہا ہے۔ سیاسی جماعتوں کو سنجیدگی کا راستہ اپنانا چاہیے۔ سیاست میں گالم گلوچ اور تشدد کے کلچر کو ختم کرنا ہو گا۔ صحت کی سہولیات ریاست کی بنیادی ذمہ داری ہے پاکستان میں اس وقت 80 ہزار سے زائد بچے تھیلیسیمیا سے متاثر ہیں۔حکومت ہر ضلع کی سطح پر اس کی الگ لیب قائم کرئے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ضلع پشاور کی عید مِلن پارٹی اور تھیلیسیمیا کے عالمی دن کے موقع پر الخدمت ہسپتال پشاور میں تھیلیسیمیا وارڈ کی افتتاحی تقریب میں شرکت کی، بچوں سے ملے، خیریت دریافت کی، تحائف دیے، تقریب سے خطاب کیا۔اس موقع پر امیر جماعت اسلامی کے پی پروفیسر محمد ابراہیم، امیر ضلع پشاور عتیق الرحمان اور دیگر ذمہ داران موجود تھے۔ قائدین نے جماعت اسلامی پشاور کا شکریہ ادا کیا کہ انھوں نے کارکنان سے ملاقات کا موقع فراہم کیا۔
امیر جماعت نے کہا کہ انقلاب لانے والوں کے لئے ضروری ہے کہ ان میں تقوی ہو, جس میں تقوی نہیں وہ انقلاب نہیں لاسکتا۔ جب میں بدلو، آپ بدلیں تو سوسائیٹی بدل جائے گی تو انقلاب آئے گا۔بدقسمتی سے آج بھی ہماری معیشت انہی لوگوں کی مقروض ہے جو کئی عشروں سے ملک کو نچوڑ رہے ہیں۔ملک میں مارشل لاز کو دیکھا، روٹی کپڑا مکان،ایشیا کا ٹائیگر بنانے کا نعرہ بھی آیا اور تبدیلی کے نعرے دیکھیں لیکن کوئی بھی ہمیں قرضوں سے نجات نہیں دے سکے پھر بھی کہتے ہیں موقع دو،ان کو ایک سو سال بھی موقع ملتا رہے یہ ملک کے حالات تبدیل نہیں کر سکتے ان کو ملکی مفادات نہیں بلکہ ذات مفادات کی فکر ہے اور اپنی اپنی باری کا انتظار ہے
سراج الحق نے کہا کہ کے پی کے میں نو سالوں سے پی ٹی آئی کی حکومت ہے۔ غریب عوام کی حالت میں کوئی بہتری نہیں آئی تین سو ڈیم بنانے کا دعوی کرنے والے مجھے تین ڈیم دیکھا دیں تو ان کو انعام دوں گاپانامہ لیکس پینڈورا پیپز میں انہیں لوگوں کے نام ہیں جو 75 سالوں سے حکومت کر رہے ہیں ملک کا قرض جو اب51 ہزار ارب روپے تک پہنچ چکا ہے اس کے بھی یہی لوگ و مافیا ذمہ دار ہیں۔ملک میں تفریق اور غیر یقینی صورتحال ہے، آپ جو بھی بن جائے مگر اگر اللہ ناراض ہے تو اپ ناکام ہیں ہوشیار وہ ہے جو فساد کے زمانے میں ایک سنت زندہ کرے۔
انہوں نے کارکنان کو ہدایت کی کہ رمضان کامقصد دلوں کے اندر تقوی پیدا کرناتھا قرآن کریم کی تلاوت، تہجد کا سلسلہ رمضان کے بعد بھی سال بھر جاری رکھیں۔۔۔صحافیوں کے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حکمرانوں نے قوم کو تقسیم کیا ایوانوں میں اور میڈیا میں گالم گلوچ کا ماحول بنایا گیا۔ روضہ اطہر میں گالم گلوچ کی گئی پی ٹی آئی کہتی ہے کہ سازش ہوئی ہے موجودہ حکومت کہتی ہے کہ نہیں ہوئی۔اس پر اپنے مطالبے کو دہراتے ہوتے کہا کہ سپریم کورٹ جوڈیئشل کمیشن کے زریعے معلوم کرے پاکستان میں سودی نظام کسی صورت برداشت نہیں کرینگے، کہ سازش ہوئی ہے یا نہیں؟ سودی نظام سے پاک اسلامی، فلاحی ریاست بنانا چاہتے ہیں۔