News Detail Banner

بحرانوں کا حل انتخابی اصلاحات، متناسب نمائندگی اور جلد از جلد نیا مینڈیٹ ہی ہے۔لیاقت بلوچ

2سال پہلے


لاہور07 مئی 2022ء

نائب امیر جماعتِ اسلامی، سیکرٹری جنرل ملی یکجہتی کونسل لیاقت بلوچ نے فیصل آباد میں سابق وفاقی سیکرٹری طارق نجمی کی والدہ، سادھوی کی معروف سماجی سیاسی شخصیت حاجی نتھو خان کی نماز جنازہ اور گجرات اسلامک سنٹر جامع مسجد میں خطبہ جمعہ اور لاہور میں بزنس کمیونٹی کے عشائیہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ جھوٹ سچائی پر غالب نہیں ہوسکتا، باطل اور ناحق کبھی حق نہیں بن سکتا۔ شیطان کا مشن ہی گمراہی پھیلانا ہے، پورا ملک افراتفری، بے یقینی، فساد، انتہا پسندی اور عدم برداشت کی لپیٹ میں ہے۔ حکومتی اور سیاسی قیادت ہوش کے ناخن لینے کی بجائے تباہی کی طرف دوڑی چلی جارہی ہے۔ اقتدار کا حصول اور اقتدار سے محرومی کا روگ ملک و ملت کے لیے روگ بن گیا ہے۔ بحرانوں کا حل انتخابی اصلاحات، متناسب نمائندگی طریقہ انتخاب اور جلد از جلد عوام سے نیا مینڈیٹ ہی ہے۔

لیاقت بلوچ نے کہا کہ عوام غربت، مہنگائی اور بے روزگاری کا شکار ہیں۔ سفید پوش طبقہ کے لیے باعزت زندگی گزارنا مشکل تر اور ناممکن ہوتا جارہا ہے۔ عمران خان سرکار نے اقتصادی محاذ پر جو تباہی مسلط کی ہے نئی اتحادی حکومت کے لیے بے یقینی کی صورت حال میں حالات کو بہتر کرنا ممکن نہیں۔ داخلہ، خارجہ، اقتصادی محاذوں پر قومی وحدت کے ساتھ مقابلہ اور حل کے لیے قومی قیادت کو قومی ترجیحات پر اکٹھا ہونا ہوگا۔ ہر دور میں عوام کو گمراہ کرنے کے لیے نئے سے نئے کرشماتی بیانیے گھڑ لیے جاتے ہیں۔ ہر ناکامی کے بعد نئے بیانیے کا ٹرک تیار کرکے عوام کو اس کی بتی کے پیچھے لگالیا جاتا ہے۔ اللہ کی مدد سے عوام ہی اصل طاقت ہیں اس لیے عوام ہی جذباتی اور آندھی تقلید کے حصار کو توڑے اور حق سچ کی بنیاد پر اپنے مستقبل کا فیصلہ کرے۔

لیاقت بلوچ نے کہا کہ جماعت اسلامی کے قومی قیادت کے ساتھ سیاسی رابطے قائم ہیں۔ جماعت اسلامی اسلامی انقلابی منشور، صاف ستھرے کردار کے ساتھ انتخابی نشان ترازو پر انتخابات میں حصہ لے گی۔ عمران خان صاحب نے 22 سال جدوجہد کے بعد سیاسی بندوبست کے تحت اقتدار حاصل کرلیا۔ فوج اور اسٹیبلشمنٹ کی ننگی حمایت انہیں حاصل تھی، لیکن تبدیلی، سونامی، نیا پاکستان، سٹیٹس کو توڑنے اور احتساب کے سارے بیانیے ناکام ہوئے۔ عمران خان کو ہی قبل از وقت انتخابات میں جانا چاہیے تھا اور امریکی مداخلت، سازش کو بے نقاب کرنے کے لیے عدالتی کمیشن بنادینا چاہیے تھا۔ اقتدار سے محرومی کے بعد سیاسی محاذ پر انتشار، شدت سب کے لیے تباہ کن ہے۔