نو منتخب وزیراعظم منصوبوں کی بجائے الیکشن کے جلد از جلد انعقاد کو ممکن بنائیں،سراج الحق
2سال پہلے
لاہور15 اپریل 2022ء
امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ نو منتخب وزیراعظم منصوبوں کی بجائے الیکشن کے جلد از جلد انعقاد کو ممکن بنائیں۔ انتخابات سے قبل الیکشن ریفارمز کے لیے قومی اتفاقِ رائے پیدا کیا جائے۔ الیکشن کمیشن کا مالی وانتظامی لحاظ سے خودمختار ہونا وقت کی ضرورت ہے۔ فوج کی جانب سے آئندہ مارشل لا نہ لگانے کے اعلان سے شکوک وشبہات ختم ہوگئے۔ چاہتے ہیں عدلیہ، الیکشن کمیشن اور اسٹیبلشمنٹ مکمل طور نیوٹرل ہوجائے۔ ملک میں سیاسی اختلافات دشمنیوں میں بدل گئے، انتقام کے نعرے ملک کے لیے تباہ کن، پولرائزیشن خطرناک حدیں چھو رہی ہے، نئی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ قوم میں اتفاق پیدا کرنے کے لیے کردار ادا کرے، سیاست گالم گلوچ کا نہیں، دلیل سے بات کرنے کا نام ہے۔ تقسیم شدہ قوم بیرونی سازشوں اور ملک کو درپیش خطرات کا مقابلہ نہیں کرسکتی۔ وزیراعظم اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں پچاس فیصد کمی کریں۔ بجلی، گیس، پٹرول پر ٹیکسز ختم کیے جائیں، آئی ایم ایف سے پی ٹی آئی دور حکومت میں کیے گئے معاہدے غلامی کی زنجیر، نئی اتحادی حکومت معاہدوں پر نظرثانی کرے، سٹیٹ بنک کی حیثیت بحال کی جائے اور اس کے گورنر کے وائسرائے کے کردار کو ختم کیا جائے۔ وی آئی کلچر، غیر ترقیاتی اخراجات کا خاتمہ، کراچی کے مسائل کو حل کیا جائے۔ نئی حکومت بننے سے وفاق اور سندھ ایک پیج پر آ گئے ہیں، کراچی کی ترقی اور صوبہ سندھ کے بلدیاتی قوانین سے متعلق پی پی اور جماعت اسلامی معاہدہ پر عملدرآمد کو ممکن بنایا جائے۔ نئی حکومت گوادر اور بلوچستان کے دیگر پسماندہ علاقوں کے عوام کو ان کے حقوق کی فراہمی یقینی بنائے۔حکومت افغانستان کو تسلیم کرنے کا اعلان کرے اور مسئلہ کشمیر پر خاموشی توڑ کر جرأت مندانہ موقف اپنایا جائے۔ ملک کے مسائل کا حل صرف اور صرف اسلامی نظام کے نفاذ میں ہے۔ چہرے بدلنے سے تبدیلی نہیں آئے گی۔ نظام کو بدلنے کے قوم جماعت اسلامی کا ساتھ دے۔ پی ڈی ایم، پی پی پی اور پی ٹی آئی سے متعلق اپنے موقف پر قائم ہیں، مفادات کی لڑائی میں شریک نہیں ہوئے، حقیقی اپوزیشن کا کردار ادا کر رہے ہیں، عوام کے حقوق کے لیے جدوجہد جاری رکھیں گے۔ ملک کو حقیقی معنوں میں اسلامی فلاحی مملکت بنانا مقصد ہے۔وہ منصورہ میں سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی امیر العظیم اور سیکرٹری اطلاعات جماعت اسلامی قیصر شریف کے ہمراہ پریس کانفرنس کر رہے تھے۔
سراج الحق نے کہا کہ ملک میں ڈکٹیٹرز اور نام نہاد جمہوری حکومتیں مکمل طور پر فیل ہو چکی ہیں۔ ملک میں غربت، بے روزگاری اور مہنگائی کی وجہ فرسودہ نظام ہے۔ پی ٹی آئی کی حکومت نے44ماہ میں کوئی ایک قدم بھی عوامی فلاح و بہبود کے لیے نہیں اٹھایا۔ کرپشن ختم ہوئی نہ نوجوانوں کو نوکریاں ملیں۔ ملکی قرضوں میں مزید اضافہ ہوا۔ فرانسیسی سفیر کو وعدہ کر کے نہیں نکالا گیا۔ اردو کو سرکاری دفاتر اور مقابلے کے امتحانات میں نافذ نہیں کیا گیا۔ سود کا خاتمہ ہوا نہ مدینہ کی ریاست کی تشکیل کے لیے کوئی قدم اٹھا۔ ہمارا مستقل موقف ہے کہ چہروں کی تبدیلی کا کھیل عوام کے لیے فائدہ مند نہیں۔ سٹیٹس کو پر پہرہ دینے کے لیے نئے چوکیدار آ جاتے ہیں، ستر برسوں سے عوام کے مسائل جوں کے توں ہیں۔ حقیقی تبدیلی اور خوشحالی تبھی آئے گی جب ملک میں قرآن و سنت کا نظام قائم ہو گا۔ عوام سے کہتے ہیں کہ پانی میں مدھانی چلانے سے کچھ حاصل نہیں ہو گا۔ تینوں جماعتوں کو قوم نے دیکھ لیا، پنڈوراپیپرز اور پاناما لیکس میں انہی حکمران جماعتوں سے وابستہ افراد کے نام شامل ہیں۔ حکمران اشرافیہ نے بڑے بڑے قرضے لیے اور معاف کرائے۔ ہماری حکومتیں اپنے مفادات کے لیے مافیاز کے زیراثر رہیں۔ شوگر، لینڈ، آٹا اور دیگر مافیاز الیکشن سے قبل مختلف سیاسی جماعتوں میں انویسٹمنٹ کرتے ہیں اور حکومت بننے پر مال بناتے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں امیر جماعت نے کہا کہ امریکی خط سے متعلق جماعت اسلامی پہلے ہی سپریم کورٹ کی جانب سے جوڈیشل کمیشن کے ذریعے شفاف تحقیقات کا مطالبہ کر چکی ہے۔ تاہم جماعت اسلامی یہ بھی سمجھتی ہے کہ پی ٹی آئی حکومت نے پونے چار سالوں میں کوئی بھی کام امریکا مخالف نہیں کیا۔ جماعت اسلامی ملک میں امریکی مداخلت کے خلاف بھرپور آواز اٹھاتی رہی ہے، ہم نے اس وقت ”گو امریکا گو“ تحریک چلائی جب کوئی بھی اس کے خلاف بات نہیں کر سکتا تھا۔ انھوں نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد پر پارلیمنٹ میں جو کچھ ہوا سب کے سامنے ہے، عدالت کا فیصلہ سب کو قبول کرنا چاہیے۔
ایک اور سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ جماعت اسلامی اپنے جھنڈے، منشور اور انتخابی نشان ترازو کے ساتھ الیکشن میں جائے گی، کسی سے اتحاد کا فی الحال کوئی پروگرام نہیں۔ تاہم منصورہ میں جو بھی ملنے کے لیے آئے، دروازے کھلے ہیں۔
امیر جماعت کا کہنا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ کو ثابت کرنا پڑے گا کہ وہ غیرجانبدار ہے۔ یہ نہیں ہوسکتا کہ ادارے سیاست میں مداخلت کریں اور پھر یہ توقع رکھیں کہ کوئی سیاسی ورکر ان پر تنقید نہ کرے۔ انھوں نے کہا کہ الیکشن کو صاف اور شفاف بنانے اور مداخلت، دھونس اور دھاندلی کے کلچر کو ختم کرنے کے لیے جماعت اسلامی تجاویز تیار کر رہی ہے، اگر الیکشن ریفارمز کے لیے مذاکرات ہوئے تو جماعت اسلامی شرکت کرے گی۔