بلدیاتی الیکشن نہ کرا کر پی ٹی آئی نے ثابت کر دیا کہ اس کے جمہوریت کی بالادستی کے دعوے سراسر جھوٹ ہیں۔سراج الحق
3سال پہلے
لاہور14 ستمبر2021ء
امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے مرکزی پارلیمانی بورڈ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ جماعت اسلامی ماضی کی روایات کو برقرار رکھتے ہوئے آئندہ الیکشن میں بھی ایماندر اور قابل افراد کو آگے لائے گی اور خصوصی طور پر نوجوانوں کو قیادت کا زیادہ سے زیادہ موقع فراہم کیا جائے گا۔
منصورہ میں منگل کو کئی گھنٹے جاری رہنے والے اجلاس میں مختلف حلقوں میں امیدواران کی پرفارمنس کا جائزہ لیا گیااور آئندہ الیکشن میں ان کو قومی و صوبائی اسمبلی کے ٹکٹس جاری کرنے سے متعلق مشاورت ہوئی۔ اجلاس میں سیکرٹری جنرل امیر العظیم سمیت دیگر قیادت شریک تھی۔
سراج الحق نے کہا کہ جماعت اسلامی ملک میں قرآن و سنت کے نظام کے نفاذ کے لیے جدوجہد کر رہی ہے۔ ہماری سیاست کا واحد مقصد فرد کے ذریعے معاشرے کی اصلاح ہے۔ جماعت اسلامی انسانوں کی دنیا وی واخروی کامیابی و کامرانی چاہتی ہے۔ جماعت اسلامی کے کارکنان اور دیگر جماعتوں کے ورکرز میں واضح فرق ہے۔
امیر جماعت نے اس امر پر اطمینان کا اظہار کیا کہ کنٹونمنٹ بورڈز کے الیکشن میں جماعت اسلامی نے اچھی پرفارمنس دکھائی ہے۔ انھوں نے کہا ان شاء اللہ ہم آئندہ بھی اس تسلسل کو بھرپور طریقے سے جاری رکھیں گے۔ انھوں نے کامیاب امیدواران اور جماعت اسلامی کے مقامی قائدین اور کارکنان کو ایک دفعہ پھر مبارک باد دی۔
سراج الحق نے حکومت کی کارکردگی کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی نے قوم کے تین سال بربادکر دیے ہیں۔ ہرشعبہ میں زوال آیا ہے۔ پی ٹی آئی اب میڈیا کو بھی اپنے نرغے میں لینا چاہتی ہے،جماعت اسلامی یہ واضح کرنا چاہتی ہے کہ میڈیا پر قدغن قبول نہیں۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے نہ صرف معیشت بلکہ نظریاتی محاذوں پر بھی ملک کا ستیاناس کیا۔ ثابت ہو گیا ہے کہ موجودہ اور سابقہ حکمرانوں میں کوئی فرق نہیں۔ انھوں نے کہا کہ الیکشن ریفارمز پر حکومت اور نام نہاد بڑی اپوزیشن جماعتوں میں جنگ جاری ہے اور عوام اور ملک کی کسی کو فکرنہیں۔ انھوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ بلدیاتی الیکشن سے متعلق اپنا وعدہ پورا کرے۔ بلدیاتی الیکشن نہ کرا کر پی ٹی آئی نے ثابت کر دیا کہ اس کے جمہوریت کی بالادستی کے دعوے سراسر جھوٹ ہیں۔ وزیراعظم ماضی میں مسلسل اختیارات کی نچلی سطح پر منتقلی کا راگ الاپتے رہے، مگر اقتدار میں آتے ہی انھوں نے اس طرف کوئی توجہ نہیں دی۔ انھوں نے کہا کہ بلدیاتی اداروں کا قیام، آزاد الیکشن کمیشن، آزاد پارلیمان، عدلیہ اور آزاد صحافت کسی بھی جمہوری معاشرے کی بنیادی اقدار ہیں، مگر بدقسمتی سے ہمارے ہاں یہ تصور نہیں پنپ سکا۔ چند خاندان ملک کے وسائل پر قابض ہیں۔ تینوں بڑی سیاسی جماعتوں میں گنے چنے جاگیرداروں، سرمایہ داروں اور وڈیروں کا راج ہے۔ حکمران اشرافیہ کے محلات یورپ اور دبئی میں، ان کے بچے دنیا کے مہنگے ترین کالجز اوریونیورسٹیز میں پاکستان پر حکمرانی کے لیے تعلیم حاصل کر رہے ہیں جب کہ دوسری طرف ملک میں کروڑوں بچے غربت کی وجہ سے سکول نہیں جا پا رہے۔ انھوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے تین سالہ دور میں بے روزگاری کا طوفان آیا اور مہنگائی نے عام آدمی کی زندگی اجیرن بنا دی۔ اشیا خوردونوش کی قیمتوں میں آئے روز اضافہ ہو رہا ہے، معیشت کا پہیہ جام، غریبی اور بے کسی ہر دروازے پر دستک دے رہی ہے۔ ہر روز ڈالر اوپر اور روپیہ نیچے جا رہا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ پی ٹی آئی کی کارکردگی زبانی جمع خرچ کے علاوہ کچھ نہیں۔
امیر جماعت نے کہا کہ پاکستان کو صرف اور صرف قرآن و سنت کے نظام کی ضرورت ہے اور یہی قوم چاہتی ہے، مگر سٹیٹس کو کے علمبردار ملک میں اسلامی نظام کے نفاذ میں رکاوٹ ہیں کیوں کہ اس سے ان کے مفادات کی سیاست اور دکانداری بند ہو جائے گی۔ انھوں نے مزید کہا کہ جماعت اسلامی اقتدار میں آ کر پاکستان کو ترقی کی شاہراہ پر ڈالے گی اور عوام کے لیے خوشحالی کے دروازے کھولے گی۔ ہمارا مطمحِ نظر قوم کی فلاح و بہبود ہے۔ جماعت اسلامی ایک اصلاحی اسلامی معاشرہ کے قیام کے لیے جدوجہد کر رہی ہے اور ہم یہ کوشش منزل کے حصول تک جاری رکھیں گے۔