کنٹونمنٹ بورڈ کے الیکشن میں جماعت اسلامی نے بہتر کارکردگی دکھائی۔ کامیاب امیدواروں اور کارکنان جماعت اسلامی کو مبارک باد دیتا ہوں۔ سراج الحق
3سال پہلے
لاہور13 ستمبر2021ء
امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ حکومت کا مزاج آمرانہ مگر دعوے جمہوری اقدار کی بالادستی کے ہیں۔ میڈیا کو کنٹرول کرنے کی سازشیں، عدلیہ اور الیکشن کمیشن پر حملے، بلدیاتی الیکشن کا نہ کرانا حکومت کے ڈکٹیٹر مائنڈ سیٹ کو واضح کرتے ہیں۔پی ٹی آئی اور روایتی سیاسی پارٹیوں میں رتی برابر کا بھی فرق نہیں۔ سبھی نے عوام کے ارمانوں کا خون کیا۔ قوم بادشاہانہ سوچ کی حامل حکمران اشرافیہ کو مسترد کر کے جماعت اسلامی کا ساتھ دے۔ کنٹونمنٹ بورڈ کے الیکشن میں جماعت اسلامی نے بہتر کارکردگی دکھائی۔ کامیاب امیدواروں اور کارکنان جماعت اسلامی کو مبارک باد دیتا ہوں۔ میرا جماعت اسلامی سے وابستہ افراد کے لیے پیغام ہے کہ وہ خوب محنت کریں اور قرآن و سنت کا پیغام ملک کے کونے کونے تک پہنچائیں۔ ان شاء اللہ کامیابی ہماری ہو گی۔ وہ اسلام آباد میں جماعت اسلامی کے کارکنان سے گفتگو کر رہے تھے۔
امیر جماعت نے ایک دفعہ پھر صحافیوں کو یقین دہانی کرائی ہے کہ آزادی صحافت کے لیے جدوجہد میں جماعت اسلامی صحافی کمیونٹی کے ساتھ کھڑی ہے۔ جماعت اسلامی ملک میں آزاد عدلیہ، آزاد میڈیا، آزاد پارلیمنٹ اور آزاد الیکشن کمیشن کے لیے دہائیوں سے جدوجہد کر رہی ہے۔ انھوں نے حکومت کو مشورہ دیا کہ صحافیوں کا گلا دبانے کے ہتھکنڈے اپنانے سے باز آ جائے، اس سے پی ٹی آئی کو کچھ حاصل نہیں ہو گا، مگر مزید بدنامی اس کے حصے میں آئے گی۔
سراج الحق نے کہا کہ ملک کی معیشت مکمل طور پر تباہ ہو چکی ہے اور یہ صرف اور صرف حکمرانوں کی نااہلی کی وجہ سے ہے۔ اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو بڑی افرادی قوت اور بے پناہ وسائل اور قدرتی ذخائر سے مال مال کیا ہے، مگر حکمران طبقہ نے کبھی بھی ان وسائل کو صحیح سمت میں استعمال نہیں کیا۔عوام کو جان بوجھ کر محروم رکھا جاتا ہے۔پی ٹی آئی جب سے اقتدار میں آئی ہے سوائے وزیروں، مشیروں اور بیوروکریسی کے تبادلے کے اور کچھ نہیں کیا۔ عوام عدم تحفظ کا شکار ہے، پولیس لوگوں کو سرعام گولیوں کا نشانہ بنا رہی ہے۔ غربت، مہنگائی اور بے روزگاری میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے۔ اداروں میں ریفارمز پر کوئی توجہ نہیں دی گئی۔ پرائیویٹائزیشن کے خوب چرچے ہو رہے ہیں۔ زراعت، صنعت میں بہتری نہیں آئی، چھوٹا تاجر، کسان مزدور سبھی پریشان ہیں۔ پی ٹی آئی نے سابقہ حکومتوں کی پالیسیوں کو جاری رکھا اور عوام کے مسائل پر ایک پل کے لیے بھی توجہ نہیں دی۔ وعدے اور دعوے ریاست مدینہ کے کیے گئے مگر مدارس اور علما کو ہٹ کیا گیا۔ گھریلو نظام پر حملے جاری ہیں۔ قادیانی بے لگام اور ملک کی نظریاتی اساس کے خلاف سازشوں میں مصروف ہیں۔ عقیدہ ختم نبوت کی سرپرستی کبھی بھی حکومت نے اپنی ذمہ داری نہیں سمجھا۔ حقیقت یہ ہے کہ پی ٹی آئی نے نظریاتی اور معاشی دونوں میدانوں میں ملک کا ستیاناس کیا۔
سراج الحق نے کہا کہ ملک میں قرآن و سنت کے نظام کا نفاذ ہی پاکستان کے مسائل کا حل ہے، اسلام آئے گا تو تمام شہریوں کو بلاامتیاز ان کے حقوق حاصل ہوں گے۔ اسلام امن اور سلامتی، اخوت اور بھائی چارے کا دین ہے۔ بلاشبہ یہ تمام انسانیت کے مسائل کے حل کے لیے واضح رہنمائی کرتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ غربت، بے روزگاری، بدامنی اور دیگر مسائل کے حل کے لیے قرآن سے رجوع کرنا چاہیے۔ انھوں نے قوم سے اپیل کی کہ دین کی سربلندی اور پاکستان کو اسلامی فلاحی ریاست بنانے کے لیے جماعت اسلامی کی جدوجہد میں شریک ہوں۔ گزشتہ 73برسوں سے قوم کے ساتھ دھوکا ہو رہا ہے۔ چند گھرانے ملک کے وسائل پر قابض ہیں۔ الیکشن میں دھاندلی اور دولت کے زور پر جیتنے والی اس حکمران اشرافیہ کو عوام کے دکھوں اور پریشانیوں سے کبھی کوئی سروکار نہیں رہا۔ ہمیں مل کر اس فرسودہ نظام سے جان چھڑانی ہے۔