وزیراعظم نے اپنے تین سالہ دور اقتدار میں ڈاکٹر عافیہ کی وطن واپسی کے لیے کوئی نتیجہ خیز اقدام اور سنجیدہ کوشش نہیں کی، سراج الحق
3سال پہلے
لاہور09 ستمبر2021ء
امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ وزیر اعظم اپنے دیگر وعدوں کی طرح امریکی جیل میں قید قوم کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی اور وطن واپسی کا وعدہ بھی بھول گئے ہیں۔ وزیراعظم نے اپنے تین سالہ دور ِ اقتدار میں ڈاکٹر عافیہ کی وطن واپسی کے لیے کوئی نتیجہ خیز اقدام اور سنجیدہ کوشش نہیں کی۔ موجودہ حالات میں ان کی رہائی کے حوالے سے مواقع میسر آئے ہیں حکومت ان کو ضائع نہ کرے، ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی گرفتاری اور پھر امریکہ کے حوالے کرناجیساشرمناک اور درد ناک واقعہ نہ صرف ملک کی 73سالہ بلکہ امت کی تاریخ میں نہیں ہوا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو کراچی میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی بہن ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کے ہمراہ ان کی رہائش گاہ پر میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ قبل ازیں انہوں نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی والدہ کی عیادت بھی کی اور ان کی جلد صحت یابی کی دعا کی۔ اس موقع پر جماعت اسلامی کے مرکزی نائب امیر اسد اللہ بھٹو، امیر صوبہ سندھ محمد حسین محنتی، امیر کراچی حافظ نعیم الرحمن، نائب امیر مسلم پرویز، سیکریٹری کراچی منعم ظفر خان، ڈپٹی سیکریٹری یونس بارائی، سیکریٹری اطلاعات زاہد عسکری بھی موجود تھے۔
سراج الحق نے کہا کہ اپنی بہن اور بیٹی کو کوئی بھی دشمن کے حوالے نہیں کرتا لیکن بد قسمتی سے ہمارے ملک میں حکمرانوں نے خود پر یہ بد نما داغ لگایا اور ضمیر فروشی کی بدترین مثال قائم کی۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں حکومت پہلے کی طرح ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کے معاملے کو غیر سنجیدہ نہ لے اور سنی ان سنی نہ کرے،امریکہ سے سنجیدہ اور دو ٹوک بات کرے۔ جب گوانتا ناموبے کی قیدی رہا ہو رہے ہیں۔ امریکہ پر حملوں کے الزامات میں گرفتار ہزاروں بلیک لسٹ والے وائٹ لسٹ ہو رہے ہیں۔ افغانستان کا مسئلہ بھی حل ہو گیا ہے، امریکی فوجیوں کی واپسی میں پاکستان نے اہم کردار ادا کیا ہے اور اسلام آباد میں آج بھی بہت سے امریکی بحفاظت موجود ہیں تو پھر ہمارا مطالبہ ہے کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی امریکی قید سے رہائی کو بھی اس پیکیج میں شامل کیا جائے۔ سراج الحق نے کہا کہ پرویز مشرف نے اپنی کتاب میں بھی اعتراف کیا ہے کہ بڑی تعداد میں لوگوں کو گرفتار کرکے ڈالر وں کے عوض امریکہ کے حوالے کیا گیا۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ پرویز مشرف کے اس اعتراف کے حوالے سے ایک کمیشن قائم کیا جائے اور فروخت شدہ لوگوں کو واپس لایا جائے ان کے ساتھ ہمارے اپنے قانون اور عدالتوں کے مطابق سلوک کیا جائے۔ سراج الحق نے کہا کہ 2003میں ایک سازش کے تحت ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو گرفتار کر کے امریکہ کے حوالے کیا گیا اور 2008میں ایک جعلی مقدمہ بناکر انہیں 86سال قید کی سزا سنا دی گئی، سینیٹ اور قومی اسمبلی میں بار بار اس مسئلے کو اُٹھایا گیا۔ یہ مسئلہ پوری قوم کا مسئلہ ہے اور 22کروڑ عوام کی عزت کا معاملہ ہے کہ ان کی بیٹی دشمن کی قید میں ہے۔ ہمارے موجودہ اور سابقہ حکمران کئی بار امریکہ گئے، امریکی صدر بش، اوبامہ اور ٹرمپ سے ملاقاتیں ہوئیں لیکن کسی بھی حکمران نے ڈاکٹر عافیہ کے معاملے کو کبھی سنجید ہ نہیں لیا۔انہوں نے کہا کہ موجودہ وزیراعظم اقتدار میں آنے سے قبل یہاں ڈاکٹر عافیہ کے گھر میں وعدہ کرکے گئے تھے کہ وہ وزیر اعظم بنے تو قوم کی بیٹی کے لیے امریکہ سے بات کریں گے اور ان کی رہائی یقینی بناؤں گے مگر افسوس کہ حکومت میں آنے کے بعد وہ دیگر وعدوں کی طرح یہ بھی بھول گئے۔ موجودہ اور ماضی کے حکمرانوں نے ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کے لیے بے حسی کا مسلسل مظاہرہ جاری رکھا ہوا ہے۔ اگر اب بھی حکمرانوں نے اپنی ذمہ داری پوری نہ کی تو عوام کے ہاتھ حکمرانوں کے گریبانوں تک پہنچ سکتے ہیں۔
ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے کہا کہ سراج الحق سمیت جماعت اسلامی کے دیگر قائدین کی آمد پر ہم ان کے بے حد مشکور ہیں انہوں نے ہمیشہ ہمارا ساتھ دیا ہے، یکجہتی کا اظہار کیا ہے اور بھر پور آواز بلند کی ہے، بیٹی کی عزت سب کی عزت ہوتی ہے۔ حکمرانوں کو اب اپنا رویہ اور طرز عمل بدلنا ہوگا۔ وزیراعظم کو تین سال میں کئی بار موقع ملا مگر وہ ہر بار پیچھے ہٹ گئے۔ افغانستان کی بدلتی صورتحال میں ایک بار پھر موقع ملا ہے وہ اسے ضائع نہ کریں۔ عالمی سطح پر کہا جارہا ہے کہ جن لوگوں نے عافیہ صدیقی کو قید کیا ہوا ہے ان ہی کے فوجیوں کو ہماری حکومت نے پناہ دی ہوئی ہے، ہم حکمرانوں سے اپیل کرتے ہیں اور اللہ سے دعا کرتے ہیں کہ ان کو ہدایت دے اور یہ ہماری بہن اور قوم کی بیٹی کی رہائی کے لیے اپنی ذمہ داری اور فرض پورا کریں۔