مسلمانوں کی آزادی، جمہوریت اور بنیادی انسانی حقوق کاحق تسلیم کیا جائے،لیاقت بلوچ
3سال پہلے
05۔ ستمبر 2021ء
نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ نے منصورہ مرکزی تربیت گاہ،تذکیر القرآن کی افتتاحی تقریب اور سکھر،جیکب آباد، شکار پور، خیرپور اور کشمور سندھ کے قائدین کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں عظیم فتح، کشمیر اور فلسطین میں طویل مزاحمت نے یہ اصول طے کر دیا ہے کہ عالمی استعماری طاقتوں، زور زبردستی کی حکومتوں اور اسلحہ بارود کے زور پر انسانوں، قومی اور ملکوں کی غلامی کا نظام نہیں چل سکتا۔ افغانستان میں برطانیہ، روس اور امریکہ ونیٹو فورسز کی شکست سے عالمی قوتوں کو سبق سیکھنا چاہیے۔ بدامنی، انتہا پسندی اور ریاستی طاقتوں سے انسانوں کو دبانے سے شدت کے رجحانات بڑھتے ہیں۔مسلمانوں کی آزادی، جمہوریت اور بنیادی انسانی حقوق کاحق تسلیم کیا جائے۔
لیاقت بلوچ نے کہا کہ مسلمانوں کے لئے اسلام، قرآن وسنت کی بنیادوں کو ترک کرنا ممکن نہیں، اشتراکیت اور مغربی سرمایہ دارانہ نظاموں کی ناکامی کے بعد سیکولرازم بھی ناکام ہے۔ اسلام دین فطرت ہے۔امریکہ مغرب اور مشرق اپنے لیے جو بھی نظام چاہیں اختیار کریں۔ ملت اسلامیہ پر زبردستی خلاف اسلام نظام نافذ نہ کیے جائیں۔پاکستان کے متفقہ پالیسی ساز آئین، قرارداد مقاصد،اکابر علماء کے 22 نکات اور اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات پر عملدرآمد کے لئے تیار نہیں۔ اسی لیے کابل پر اسلام کی حکمرانی بھی انہیں قبول نہیں۔ بنیادی اسلامی اصولوں سے انحراف کی وجہ سے پاکستان کا اندرونی شیرازہ بکھرا ہوا ہے۔یہ رویہ افغانستان کے لئے اختیار کیا گیا تو پاک افغان تعلقات میں تلخی اور دوریاں پیدا ہوں گی۔
لیاقت بلوچ نے پاکستان میڈیا ڈیویلپمنٹ اتھارٹی کے کالے قانون کے حکومتی عزائم کی شدید مذمت اور مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ میڈیا اور صحافیوں کو غلام بنانا اور خوف کی تلوار لٹکا کر اپنی مرضی آمرانہ خواہشات کو پورا کرنا قابل قبول نہیں۔ جماعت اسلامی ہمیشہ آزادی اور ذمہ دار ضمانت کے لئے جدوجہد کرتی رہی ہے۔ صحافتی تنظیموں کے احتجاج کی بھرپور حمایت کرتے ہیں۔ جماعت اسلامی عدلیہ اور میڈیا کی آزادی کے لئے وکلاء اور صحافیوں کی جدوجہد میں بھرپور عملی ساتھ دے گی۔