News Detail Banner

پاکستان کی مختلف حکومتوں نے کشمیر کی آزادی کے لیے کوئی قابل تحسین کردار ادا نہیں کیا،سراج الحق

3سال پہلے

لاہور5 /اگست2021 ء

امیرجماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیاں جاری ہیں، مگر پاکستانی حکومت، عالمی اداروں اور مغربی طاقتوں نے خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔ مودی کے 5اگست کے سفاکانہ اقدام کے بعد سے لے کر اب تک مقبوضہ وادی میں 410کشمیری شہید، 2040زخمی اور 115مسلمان خواتین کی عصمت دری کے واقعات ہوئے۔ بھارت نے 80لاکھ آبادی کو محصور کر کے علاقے کو سب سے بڑی جیل بنا دیا ہے۔ مقبوضہ علاقے میں اب تک 41لاکھ غیر کشمیریوں کو ڈومیسائل جاری ہوئے۔ مودی حکومت نے کشمیر میں مسلم اکثریت کو اقلیت میں بدلنے کا مکمل پلان تیار کر رکھا ہے جب کہ ہمارے وزیراعظم صرف تقریروں پر اکتفا کر رہے ہیں۔ افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ پاکستان کی مختلف حکومتوں نے کشمیر کی آزادی کے لیے کوئی قابل تحسین کردارادا نہیں کیا۔ کشمیر پر پی ٹی آئی اور پرویز مشرف حکومت کے موقف میں کوئی فرق نہیں۔ پہلے وزیراعظم یہ شکوہ کر رہے تھے کہ مودی ان کا فون نہیں سنتے اب یہ کہا جا رہا ہے کہ جوبائیڈن انھیں فون نہیں کرتے۔ اس سے بڑھ کر خارجہ پالیسی کی ناکامی اور بے بسی کا کیا ثبوت ہو سکتا ہے۔حکومت کی کشمیر پالیسی صدی کا سب سے بڑا یوٹرن ہے، ہزاروں شہدا کی قربانی کو نظرانداز کرنے والوں کو تاریخ کبھی معاف نہیں کرے گی۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے اسلام آباد میں حقوق کشمیر سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ دیگر مقررین میں نائب امیر جماعت اسلامی میاں محمد اسلم، پیپلزپارٹی کے سینیٹر فرحت اللہ بابر، امیر جماعت اسلامی اسلام آباد نصراللہ رندھاوا، سینئر صحافی سلیم صافی اور کشمیری لیڈر غلام محمد صفی شامل تھے۔ 

امیر جماعت نے کہا کہ بھارت او ر پاکستان کی حکومتوں نے ایک انڈرسٹینڈنگ کے تحت مقبوضہ کشمیر اور آزاد کشمیر کے درمیان باڑ کی صورت میں ایک دیوار برلن کھڑی کر دی ہے۔ انھوں نے کہا کہ جب مشرف نے ایل او سی پرباڑ لگانے کا آغاز کیا تھا تو اس وقت مقبوضہ کشمیر کی قیادت نے پاکستان کو خبردار کیا تھا کہ ایسا کرنے سے کشمیر کاز کو نقصان پہنچے گا،مگر مشرف کہہ رہے تھے کہ پاکستان اس باڑ کو پانچ منٹ میں ختم کر سکتا ہے۔ اب حالات سب کے سامنے ہیں اور اسلام آباد کی خاموشی سے واضح ہو چکا ہے کہ حکومت نے کشمیر کا سودا کر دیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ وزیراعظم کایہ اعلان کہ کشمیر پر ایک ریفرنڈم کے بعد دوسرا ریفرنڈم ہو گابنیادی طورپر امریکہ کا موقف ہے۔ انھوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں ہر روز ریفرنڈم ہوتا ہے، وہاں کے رہنے والے 14اگست کو پاکستان کا یوم آزادی مناتے ہیں اور اپنے شہیدوں کو پاکستانی پرچم میں دفن کرتے ہیں۔کشمیریوں نے پاکستان کے حق میں فیصلہ دے دیا ہے۔ 

سراج الحق نے افسوس کا اظہار کیا کہ بی جے پی حکومت کی جانب سے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم ہونے کے واقعے دو سال بعد بھی پاکستانی حکومت نے کشمیرپر ایک او آئی سی یا عالمی کانفرنس کا انعقاد نہیں کیا اور نہ ہی جماعت اسلامی کے بار بار کہنے کے باوجود قومی قیادت کو اعتماد میں لے کر کوئی کشمیر پالیسی تشکیل دی ہے۔ یہ حقیقت ہے موجودہ حکومت نے یو این اوکی جنرل اسمبلی، سلامتی کونسل اور او آئی سی کے پلیٹ فارم کو کشمیریوں کے حق میں بھرپور طریقے سے استعمال نہیں کیا۔ انھوں نے کشمیرکی آزادی کے لیے 57اسلامی ممالک کی جانب سے کوئی موثر کردار ادا نہ کرنے پر بھی افسوس کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ مسلم دنیا کا بھرپور وسائل ہونے کے باوجود فلسطین اور کشمیر کو آزاد نہ کرا سکنا ایک لمحہ فکریہ ہے۔ 

سراج الحق نے مقبوضہ کشمیر کی قیادت کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے ان کی جرأت اور حوصلے کو داد دیتے ہوئے کہا کہ بھارتی ظلم و ستم اور قید و بند کی صعوبتیں سہنے کے بعد بھی کشمیری قیادت میدان میں ڈٹی ہوئی ہے۔ مودی کے 5اگست کے اقدام کے بعد اب تک 59کشمیری لیڈر جن میں اشرف صحرائی بھی شامل ہیں قید میں شہید ہوئے۔ انھوں نے جماعت اسلامی مقبوضہ کشمیر کی قیادت کو سلام پیش کرتے ہوئے کہا کہ جب اس پر پابندی لگی تو محبوبہ مفتی بھی یہ کہنے پر مجبور ہو گئیں کہ جماعت ایک خوشبو ہے جس کو قید نہیں کیا جا سکتا۔ انھوں نے کہا کہ علی گیلانی کی فکر کشمیری نوجوانوں کے ذہنوں اور دلوں میں سرایت کر چکی ہے اور وہ آزادی کے لیے میدان میں موجود ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حالات میں ہمیں اللہ پر بھروسہ کرنا چاہیے۔ ہم یہ عہد کرتے ہیں کہ کشمیری بھائیوں کی جدوجہد آزادی میں ان کا بھرپور ساتھ دیں گے۔ وہ وقت دور نہیں جب مقبوضہ کشمیر پر ظلم کے سائے چھٹ جائیں گے اور آزادی کا سورج طلوع ہو گا۔