جے آئی یوتھ خواتین ونگ کالجز و یونیورسٹیز میں دین کے پیغام کو عام کریں،سراج الحق
3سال پہلے
لاہور2 اگست2021 ئ
امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ بے راہ روی ، فحاشی اور عریانی کا کلچر پوری طاقت کے ساتھ اسلامی تہذیب پر حملہ آور ہے ۔ جنسی استحصال ، ہراسگی اور ریپ کے بعد قتل کے واقعات میں اضافہ ہر پاکستانی کے لیے لمحہ فکریہ ہے ۔ خواتین ورکرز پر حملے ہوتے ہیں ۔ سیکولر لابیز خاندانی نظام کو تباہ کرنے پر تلی ہوئی ہے ۔حکمران عوام کو تحفظ فراہم کرنے میں مکمل ناکام ہو گئے ۔ جماعت اسلامی کی خواتین کو ان تمام محاذوں پر کام کرنے کی ضرورت ہے ۔ دین کے خلاف پروپیگنڈہ کرنے والوں کا دلیل کے ساتھ مقابلہ کیا جائے ۔ پردہ اور حیا کے کلچر کو عام کرناہوگا ۔ عورت معاشرہ میں تبدیلی کے لیے بنیاد ی کردار ادا کرسکتی ہے ۔ اسلامی اقدار پر کسی کمپرومائز کے بغیر مسلمان خواتین نے ماڈرن دنیا میں ہر فیلڈ میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ۔ مسلمان خواتین کا رول ماڈل ازواج مطہراتؓ اور حضور پاک کی بیٹیاں ہیں ۔ جے آئی یوتھ خواتین ونگ کالجز و یونیورسٹیز میں دین کے پیغام کو عام کریں ۔ کرپٹ سسٹم سے نجات خواتین کی مدد کے بغیر نہیں ہوسکتی ۔ ان خیالا ت کا اظہار انہوںنے منصورہ میں جے آئی یوتھ خواتین ونگ کے اجلا س سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔
سراج الحق نے کہاکہ موجودہ حکومت ملک کو معاشی طور پر تباہ کرنے کے بعد اس کی نظریاتی اساس کے خلاف سازشیں کرنے والوں کی بھی آلہ کار بنی ہوئی ہے ۔ گھریلو تشدد بل اسی کا پیش خیمہ ہے ۔ ہم یہ واضح کرناچاہتے ہیں کہ اسلامی اقدار اور ملک کی نظریاتی اساس پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں ہوگا ۔سراج الحق نے حکومت پر زور دیا کہ معاشرے میں موجود بے سہارا ،بیوہ خواتین کو ریاست کی طرف سے مکمل امداد ملنی چاہیے اور ان کے بچوں کی تعلیم و تربیت کا بندوبست کیا جائے ۔ انہوں نے کہاکہ خواتین کو ہراساں کرنے والوں اور زیادتی کے واقعات کی روک تھام کے لیے قوانین موجود ہیں مگر ان پر عملدرآمد نہیں ہوتا ۔عام سائل کو تھانوں کچہریوں میں سالہا سال انصاف نہیں ملتا۔ ان مسائل سے نمٹنے کا واحد حل ایک ایسے نظام کا نفاذ جس میں قانون سب کے لیے برابر ہو ۔ انہوں نے کہاکہ انسان کے بنائے ہوئے تمام نظام انسانی معاشرہ میں کوئی تبدیلی نہیں لاسکے ، اب ہمیں آفاقی نظام کی ضرورت ہے ۔
امیر جماعت نے کہاکہ پاکستانی خواتین کو کئی طرح کے چیلنجز کا سامناہے ۔ ایک طرف فحاشی و عریانی کا کلچر ہماری اقدار پر حملہ آور ہے جس سے خاتون کو اپنے آپ کو بچا کر رکھنا ہے ، دوسری جانب اس پر اپنی اولاد اور خاندان کی تربیت کی بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے ۔ پاکستانی خواتین کو ان چیلنجز سے نمٹنے کے لیے تیار رہنا چاہیے ۔ انہوںنے کہاکہ جماعت اسلامی سے وابستہ خواتین پر معاشرہ کی اصلاح کی بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے ، انہیں دعوت قرآن کو عام کرنا چاہیے ۔