News Detail Banner

پیپلز پارٹی اور ن لیگ آئینِ پاکستان کے خلاف سہولت کاری کر رہی ہیں، لیاقت بلوچ

3گھنٹے پہلے

پیپلز پارٹی اور ن لیگ آئینِ پاکستان کے خلاف سہولت کاری کر رہی ہیں، لیاقت بلوچ
افغانستان کے ساتھ بڑھتی ہوئی کشیدگی دونوں ممالک کے لیے نقصان دہ ہے، نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان
جماعت اسلامی پاکستان کی قیادت سے تحریک تحفظ آئین پاکستان کے سینئر رہنمائوں کی ملاقات
جماعت اسلامی پاکستان کی قیادت سے تحریک تحفظِ آئینِ پاکستان کے سینئر رہنمائوں نے اسلام آباد میں ملاقات کی۔ ملاقات میں ملکی حالات پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔ تحریک تحفظ آئین پاکستان کے وفد نے لیاقت بلوچ کو 20 اور 21 دسمبر کو اسلام آباد میں ہونے والی قومی کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی۔
اس موقع پر جماعتِ اسلامی کے نائب امیر لیاقت بلوچ نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور ن لیگ آئینِ پاکستان کے خلاف سہولت کاری کر رہی ہیں، جبکہ پی ٹی آئی کے رہنما اور سابق اسپیکر اسد قیصر نے کہا کہ موجودہ حالات میں مسائل کے حل کے لیے ملکی قیادت کا مل بیٹھنا نہایت ضروری ہے۔
تفصیلات کے مطابق منگل کے روز تحریکِ تحفظِ آئینِ پاکستان کے رہنماؤں اسد قیصر، مصطفی نواز کھوکھر اور تیمور جھگڑا نے اسلام آباد میں جماعتِ اسلامی کی قیادت سے ملاقات کی۔ ملاقات میں نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ، نائب امیر میاں محمد اسلم، امیر اسلام آباد نصراللہ رندھاوا اور سیکرٹری جنرل زبیر صفدر موجود تھے۔
ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے لیاقت بلوچ نے کہا کہ جب ایک آزاد ملک میں لوگوں کی جان، مال اور عزت محفوظ نہ ہو تو حکومت کو اقتدار سے چمٹے رہنے کا کوئی حق نہیں۔انہوں نے کہا کہ موجودہ نظام کو مزید مضبوط کرنا ایک سوچی سمجھی منصوبہ بندی کے تحت کیا گیا ہے اور اس وقت آئین میں من پسند ترامیم کی جارہی ہیں۔ افغانستان کے ساتھ بڑھتی ہوئی کشیدگی دونوں ممالک کے لیے نقصان دہ ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ افغانستان کے ساتھ مسائل بات چیت کے ذریعے حل کرے۔ افغانستان میں امریکہ کا چھوڑا ہوا اسلحہ پورے خطے میں عدم استحکام کا باعث بن رہا ہے۔ ہم افغانستان سے بھی کہتے ہیں کہ اپنی سرزمین کسی کے خلاف استعمال نہ ہونے دے۔
لیاقت بلوچ نے بتایا کہ جماعتِ اسلامی کو 20 اور 21 دسمبر کی قومی کانفرنس میں شرکت کی دعوت ملی ہے اور ہم اس بارے میں امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن کو آگاہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ چاہے وزیرِ اعظم کو جو بھی نام دے دیا جائے، حقیقت یہ ہے کہ اس وقت ملک میں جمہوریت موجود نہیں۔ عوام کو بنیادی انسانی حقوق سے محروم کیا جارہا ہے اور معاشی بدحالی انتہا کو پہنچ چکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ ہائبرڈ ماڈل ناکام ہوچکا ہے، اس لیے ملک کی جمہوری قوتوں کو ایک لائحہ عمل پر اتفاق کرنا ہوگا۔ جس ملک میں لوگوں کی جان و مال کا تحفظ حاصل نہ ہو، وہاں حکومت کو اقتدار میں رہنے کا حق نہیں۔ 2024ئ میں غیر منتخب افراد کو عوام پر مسلط کیا گیا، اور ان نام نہاد نمائندوں سے ہر لمحے من پسند آئینی ترامیم کرائی جارہی ہیں۔ وفاق اور صوبوں کے درمیان کشمکش بڑھ رہی ہے، سیاست کو بند گلی کی طرف دھکیل دیا گیا ہے اور ملک میں سیاسی بحران بدترین شکل اختیار کرچکا ہے۔
لیاقت بلوچ نے کہا کہ معاشی محاذ پر کرپشن اور لوٹ مار جاری ہے، جس کا خمیازہ عام آدمی بھگت رہا ہے۔ ملک میں زبردستی مسلط کیا گیا نظام ناکام ہوچکا ہے۔ ان حالات میں جمہوری قوتوں کو مستقبل کے لائحہ عمل پر واضح اتفاق کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں تمام جمہوری قوتوں کے لیے راستہ نکالنا ایک بڑا چیلنج ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آرمی پبلک اسکول کا سانحہ سقوطِ ڈھاکہ جیسے سانحے کی حیثیت رکھتا ہے۔ پاکستان اور بنگلہ دیش کے تعلقات میں بہتری آئی ہے اور ہم ان دوطرفہ تعلقات کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ آج بھی دو قومی نظریہ اسی طرح زندہ ہے۔ انھوں نے کہا کہ پورے نظام پر بالادست قوت فوج کی ہے اور پیپلز پارٹی اور ن لیگ آئین کے خلاف فوج کے لیے سہولت کاری کا کردار ادا کر رہی ہیں۔ ملک میں ہر سیاسی جماعت کو بات کرنے کا آئینی اور قانونی حق حاصل ہے۔
اسد قیصر نے کہا کہ جماعتِ اسلامی ایک جمہوری جماعت ہے اور ہم جمہوریت کی بحالی کے لیے کوشاں ہیں۔ لیاقت بلوچ اور ہمارا اس بات پر اتفاق ہے کہ اس وقت ملک میں جمہوریت نہیں چل رہی۔ مشرقی اور مغربی سرحدوں پر حالات خطرناک ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج 16 دسمبر سانحہ اے پی ایس کا دن ہے اور آج تک اس سانحے کے حقائق سامنے نہیں لائے گئے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے 20 اور 21 دسمبر کو اپوزیشن جماعتوں کی قومی کانفرنس بلائی ہے۔ جماعتِ اسلامی نے شرکت کی یقین دہانی کرائی ہے اور ہماری خواہش ہے کہ امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن خود بھی اس کانفرنس میں شرکت کریں۔