جماعت اسلامی متناسب نمائندگی کے تحت شفاف انتخابات چاہتی ہے، حافظ نعیم الرحمن
1گھنٹہ پہلے
جماعت اسلامی متناسب نمائندگی کے تحت شفاف انتخابات چاہتی ہے، حافظ نعیم الرحمن
تھانہ کچہری کے موجودہ نظام سے عوام کو انصاف نہیں مل رہا، پولیس اصلاحات وقت کی ضرورت ہیں،
اکیس دسمبر کو بااختیار بلدیاتی نظام کے لیے ملک گیر دھرنے ہوں گے
جماعت اسلامی پچاس ہزار عوامی کمیٹیاں، پچاس لاکھ نئے ممبر بنائے گی، امیر جماعت اسلامی کا مینار پاکستان پر استقبالیہ سے خطاب
امیرجماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ جماعت اسلامی متناسب نمائندگی کے تحت شفاف انتخابات چاہتی ہے۔ سیاست کو وڈیرہ شاہی، جاگیرداروں کے چنگل سے نجات اور عوام کو سرمایہ کی طاقت سے یرغمال بنانے والوں سے آزاد کرانے کے لیے متناسب نمائندگی کے تحت الیکشن ہی بہترین جمہوری عمل ہے۔ تھانہ کچہری کا موجودہ نظام چند طاقتوروں کے لیے ہے، اس سے عوام کو انصاف نہیں مل رہا، پولیس اصلاحات وقت کی ضرورت ہیں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے اجتماع عام کے دوران خدمات سرانجام دینے والے ذمہ داران و کارکنان کے اعزاز میں اقبال پارک، مینار پاکستان میں ہونے والے استقبالیہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
حافظ نعیم الرحمن نے اکیس دسمبر کو بااختیار بلدیاتی نظام کے حق میں پورے ملک میں دھرنوں اعلان کیا اور آئی پی پیز معاہدوں کے خلاف احتجاجی تحریک کو ازسر نو منظم کرنے کا بھی عندیہ دیا تاہم انہوں نے کہا کہ حکومت تحریک کے آغاز سے قبل ہی آئی پی پیز سے معاملات ٹھیک کرلے تو بہتر ہے۔
تقریب سے نائب امیر لیاقت بلوچ نے بھی خطاب کیا۔ سیکرٹری جنرل امیر العظیم، نائب امرا پروفیسر محمد ابراہیم خاں، ڈاکٹر اسامہ رضی میاں محمد اسلم،، ڈپٹی سیکریٹریز عثمان فاروق، وقاص انجم جعفری، مولانا عبدالحق ہاشمی،اظہر اقبال حسن، امیر لاہور ضیا الدین انصاری، ناظم مالیات نذیر احمد جنجوعہ، ناظم تنظیم رشید احمد اور سیکرٹری اطلاعات شکیل احمد ترابی بھی اس موقع پر موجود تھے۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان نے ذمہ داران و کارکنان کو اسناد و شیلڈز دیں۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ اجتماع عام سے فرسودہ نظام کے خلاف ملگ گیر جدوجہد کا آغاز ہوگیا۔ جماعت اسلامی آئندہ ایک برس میں پچاس ہزار عوامی کمیٹیاں اور پچاس لاکھ ممبرز بنائے گی۔ احتجاج کے ساتھ بہتری کے اقدامات بھی جاری رہیں گے۔ زی-کنیکٹ نوجوانوں کے لیے انقلابی اقدام ہے، اس جامع پروگرام کے تحت نئی نسل کو آئی ٹی اور مختلف ہنر سیکھنے کی تربیت فراہم کررہے ہیں۔ نوجوانوں کو چھوٹے کاروبار کے آغاز کے لیے بلاسود قرض دیں گے، انہیں کھیلوں میں آگے بڑھنے کے مواقع فراہم کریں گے اور ساتھ ساتھ اخلاقی تربیت کا اہتمام بھی کیا جائے گا۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ کسی بھی جمہوری نظام میں بلدیات کا نظام سب سے زیادہ موثر ہوتا ہے تاہم پاکستان میں حکمران پارٹیوں نے اس پر کبھی توجہ نہیں دی۔ نام نہاد بڑی سیاسی پارٹیاں خاندانوں اور شخصیات کے تسلط میں ہیں، ان پارٹیوں میں سیاسی کارکنوں کی کوئی اوقات نہیں، خاندانوں پر چلنے والی پارٹیاں عوام کو بھی کوئی اختیار دینے کو تیار نہیں، پنجاب کا بلدیاتی کالا قانون اس کی مثال ہے، جماعت اسلامی نے نہ صرف پنجاب کے کالے قانون کے خلاف تحریک کا آغاز کیا ہے بلکہ پورے ملک میں مقامی حکومتوں کے نظام کو موثر بنانے کے لیے جدوجہد بھی شروع کردی، آئندہ اتوار کو تمام ڈویژنل ہیڈ کوارٹرز میں دھرنے ہوں گے۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ حکمران عوامی فلاح کے چند اقدامات محض دکھاوے کے لیے کرتے ہیں، اداروں کو تباہ کرنے اور عوام کا استحصال کرنے میں یہ سب برابر شریک ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومتیں غلط کاموں میں ایک دوسرے کی نقل کرتی ہیں، سندھ میں مہنگے چالانوں کا آغاز ہوا تو پنجاب میں بھی سلسلہ شروع ہوگیا۔ حافظ نعیم الرحمن نے سوال کیا کہ آئین و جمہوریت کی کھلم کھلا خلاف ورزی کرنے والے حکمرانوں کا چالان کون کرے گا؟ فارم سنتالیس سے مسلط ہونے اور مسلط کرنے والوں کو کون پوچھے گا؟ انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ جماعت اسلامی عوام اور خصوصی طور پر نوجوانوں کی طاقت سے ملک کو فرسودہ نظام اور اس کے سرپرستوں سے چھٹکارا دلائے گی۔



