News Detail Banner

معیاری تعلیم بچوں کا حق ہے خیرات نہیں،حکمرانوں کو یہ حق دینا پڑے گا۔ حافظ نعیم الرحمن

2گھنٹے پہلے

معیاری تعلیم بچوں کا حق ہے خیرات نہیں،حکمرانوں کو یہ حق دینا پڑے گا۔ حافظ نعیم الرحمن
الخدمت بنو قابل پروگرام سے 20لاکھ طلباء و طالبات کو مفت آئی ٹی کورسز کروائیں گے۔
امیر جماعت اسلامی کا سپورٹس کمپلیکس تھانہ،مالاکنڈ میں بنو قابل انٹری ٹیسٹ کے ہزاروں شرکاء سے خطاب
امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ نااہل حکمران تعلیم جیسے ہم ترین فرض سے روگردانی کرکے ملک کے کروڑوں بچوں کا مستقبل تاریک کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔ملک کے حالات نوجوانوں کو مایوس کررہے ہیں۔ حکمرانوں کی کسی ترجیح میں تعلیم ہے نہ روز گار۔مرکزی و صوبائی حکومتیں آپس کی لڑائیوں اور فوٹو سیشن میں مصروف ہیں۔ملکی ترقی و خوشحالی کے لئے ایک نظام،ایک نصاب اور ایک زبان میں تعلیم دینا ہوگی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سپورٹس کمپلیکس ملاکنڈ میں بنو قابل پروگرام کے تحت مفت آئی ٹی کورسز کے طلباء و طالبات سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ امیر جماعت اسلامی خیبرپختونخوا شمالی عنایت اللہ خان،سیکرٹری جنرل سید حلیم باچا،صوبائی صدر الخدمت فاؤنڈیشن فضل محمود،جنرل سیکرٹری الخدمت شمالی ڈاکٹر خالد فاروق،امیر ضلع ملاکنڈ شہاب حسین نے بھی خطاب کیا۔ ڈپٹی سیکرٹری جنرل سید فراست شاہ اور عمیر ادریس بھی اس موقع پر موجود تھے۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا ملک میں اڑھائی کروڑ سے زیادہ بچے سکولوں سے باہر ہیں جن میں سے 50 لاکھ کے پی میں ہیں۔مالاکنڈ ڈویژن کے سینکڑوں سکولوں کی عمارتیں مخدوش ہیں مگر حکومت دوسرے کاموں میں الجھی ہوئی ہے۔
حافظ نعیم الرحمن نے نوجوانوں سے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ اور بیوروکریسی کو عوام کی قسمت کے فیصلے کرنے کا کوئی اختیار انہیں،یہ فیصلے کرنا عوام کے منتخب نمائندوں کا حق ہے۔حکومت بلدیاتی انتخابات کی راہ میں روڑے اٹکا رہی ہے۔ملک کوجاگیر داروں اور وڈیرہ شاہی کے قبضہ سے اورملکی معیشت کو آئی ایم ایف سے آزاد کروانا اور سودی معیشت کا خاتمہ ہمارا ہدف ہے۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ یہ کسی جرنیل، نواز شریف اور زرداری کا نہیں 25کروڑ عوام اور میرے نوجوانوں کا ملک ہے۔ ہم نوجوانوں کومفت آئی ٹی کورسزکرانے کے ساتھ ساتھ اورڈگری پروگرامز میں بھی سکالرشپس لائیں گے۔ بیرون ملک بھی سکالرشپس دلوائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہزاروں نوجوانوں کا یہ اجتماع اس بات کا اعلان ہے کہ علم کی شمع سے اس ملک کو منور کریں گے۔انہوں نے نوجوانوں کو 21:22:23 نومبر کو لاہور مینار پاکستان اجتماع عام میں شرکت کی دعوت دی اور کہا کہ یہ انقلابی اجتماع ملک کے مستقبل کا فیصلہ کرے گا۔یہ اجتماع“بد ل دو نظام“کے نعرے کی بنیاد پر ہورہا ہے۔ہم نے نوجوانوں کی مدد سے ملک پر مسلط ظلم و جبر کے اس نظام کوتبدیل کرنا ہے۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ طلباء و طالبات کی بڑھتی ہوئی دلچسپی اور تعداد کو دیکھتے ہوئے الخدمت فاؤنڈیشن نے مفت آئی ٹی کورس کے ہدف کو 10لاکھ سے بڑھا 20لاکھ کردیا ہے کیونکہ 11 لاکھ نوجوان رجسٹر ہوچکے ہیں۔تمام تر وسائل ہونے کے باوجود حکومتوں نے ملکی آباد ی کے ساٹھ فیصد نوجوانوں کی طرف سے آنکھیں بند کررکھی ہیں۔ملک میں تعلیمی اداروں کی فیسوں کو بڑھا دیااور تعلیم کو تجارت بنا دیا گیا ہے۔ نوجوان حق رکھتے ہیں کہ وہ حکمرانوں سے پوچھیں کہ انہیں تعلیم سے محروم رکھ کر ان کے مستقبل کو تاریک کیوں کیا جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک کی ساڑھے تین بلین ڈالر کا آئی ٹی ایکسپورٹ ہے۔ اس کو نوجوانوں کی مدد سے 15بلین تک بڑھائیں گے۔ ان کورسز میں اعلیٰ کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے طلباء و طالبات کو بیرون ملک سے بھی سکالر شپ پر تعلیم دلائیں گے۔ بنو قابل پروگرام گیم چینجر اور امید کا پروگرام ہے۔اس کے ذریعے نوجوانوں کو مایوسی کے اندھیروں سے نکال کر علم کی روشنی میں لائیں گے۔
دریں اثنا امیر جماعت اسلامی پاکستان نے آزاد کشمیر گلگت بلتستان کے اراکین جنرل کونسل کے سالانہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان اور اس کے 25 کروڑ عوام صبح آزادی تک کشمیریوں کے شانہ بہ شانہ کھڑے رہیں گے۔ کشمیریوں کی تحریکِ آزادی دراصل تحریکِ پاکستان کا تسلسل ہے۔ ہندوستان نے 27 اکتوبر 1947 کو مقبوضہ کشمیر پر جبری فوجی قبضہ کیا، جسے کشمیریوں سمیت عالمی برادری نے قبول نہیں کیا۔ اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق کشمیریوں کو حقِ خودارادیت دیا جانا چاہیے، یہ دنیا کا کشمیری عوام سے کیا گیا عہد ہے۔ انھوں نے کہا کہ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے عوام جماعتِ اسلامی پر اعتماد کریں، ان کے مسائل صرف جماعتِ اسلامی ہی حل کرسکتی ہے۔ جماعتِ اسلامی کشمیر کی آزادی اور عوامی مسائل کے حل کے لیے پوری قوت کے ساتھ میدان میں موجود ہے اور رہے گی۔ انھوں نے کہا کہ فلسطینیوں کے خلاف ہونے والی نسل کشی میں امریکہ سمیت جن ممالک نے اسرائیل کی مدد کی، وہ اس جرم میں برابر کے مجرم ہیں۔ حماس نے اپنے حالات کے مطابق جو فیصلہ کیا وہ قابلِ قبول سمجھا جانا چاہیے۔ اسرائیل نے امن معاہدے کے بعد متعدد خلاف ورزیاں کیں۔ سابق صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ اسرائیل نے امریکی سرپرستی میں دو برس تک جارحیت کی اور غزہ کو تباہ کیا، مگر ایک بھی یرغمالی نہیں چھڑا سکا؛ یہ اس کی شکست ہے۔