بلوچستان میں امن کے لیے قومی ڈائیلاگ کا آغاز ہونا چاہیے-حافظ نعیم الرحمن
2مہا پہلے
لاہو ر05ستمبر 2024ء
امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ بلوچستان میں امن کے لیے قومی ڈائیلاگ کا آغاز ہونا چاہیے، لاپتا افراد کا مسئلہ حل کیا جائے، بلوچستان کو حقوق دیے جائیں، 77برسوں سے طاقت کے ذریعے مسائل کا حل ڈھونڈا جا رہا ہے، دہشت گردوں سے نمٹا جائے، لیکن اس کے اسباب بھی ڈھونڈنا ہوں گے، محض ڈنڈے کے استعمال سے مسائل حل نہیں ہوتے۔ راولپنڈی معاہدہ کو 28دن گزر گئے، 17دن باقی ہیں، ایک ایک دن گن رہے ہیں، اصل لاگت کا تعین کر کے پورے ملک میں بجلی کا یکساں ٹیرف نافذ کیا جائے، حکومت کو معاہدہ پر عمل درآمد کے لیے مجبور کریں گے، ہڑتالوں، لانگ مارچ، دھرنا سمیت پرامن احتجاج کے تمام آپشنز استعمال کر سکتے ہیں۔ اسلام آباد میں چوتھی مرتبہ بلدیاتی انتخابات منسوخ کر دیے گئے، اس کی مذمت کرتے ہیں، وفاقی دارالحکومت کے عوام کو ساتھ ملا کر بلدیاتی انتخابات کے لیے تحریک چلائیں گے۔ عمران خان سمیت تمام سیاسی قیدیوں کو رہا کیا جائے۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے منصورہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ نائب امرا لیاقت بلوچ، ڈاکٹر اسامہ رضی، میاں اسلم، سیکرٹری جنرل امیر العظیم، ڈپٹی سیکرٹری جنرل اظہر اقبال حسن، ڈاکٹر فراست شاہ، شیخ عثمان فاروق اور سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف بھی اس موقع پر موجود تھے۔ قبل ازیں انھوں نے مرکزی قیادت کے اجلاس کی صدارت کی۔ اجلاس میں ملک کی سیاسی و معاشی صورت حال، جماعت اسلامی کی ”حق دو عوام کو“ تحریک، ممبرشپ ڈرائیو اور بالخصوص بلوچستان، کے پی سمیت مجموعی امن عامہ کی صورت حال کا جائزہ لیا گیا۔
امیر جماعت نے کہا کہ بلوچستان کے عوام کے حقیقی نمائندوں اور پوری قوم کو اعتماد میں لے کر صوبہ کے مسائل کا حل ڈھونڈا جائے۔ تمام اداروں کو اپنی آئینی حدود میں واپس جانا ہو گا، کوئی اہم پوزیشن پر ہے تو اس کی اتنی ہی اہم ذمہ داری ہے کہ قانون کی پیروی کرے، اگر لوگوں کو غیرقانونی طور پر لاپتا کیا جائے گا، محرومیاں بڑھیں گی۔ بلوچستان کے وسائل پر سب سے پہلا حق بلوچ عوام کا ہے۔ انھوں نے کہا کہ کے پی میں امن کے لیے تمام سیاسی سٹیک ہولڈرز اور عوام کو اعتماد میں لے کر بات کی جائے، پاکستان اور افغانستان کی حکومتیں ہر صورت مذاکرات کریں، چین اور ایران کو بھی شامل کیا جائے۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ کسانوں کے ساتھ گندم کی فروخت کے مسئلہ پر پنجاب حکومت نے دھوکا کیا، اب چاول کی فصل پک چکی ہے، اس کے بعد گندم کاشت ہو گی، کسانوں کو گندم کا پورا معاوضہ دیا جائے، ایک ارب ڈالر گندم امپورٹ سیکنڈل کی شفاف تحقیقات کی جائیں، سابقہ پی ڈی ایم اور نگران حکومتوں کو کٹہرے میں لایا جائے۔ انھوں نے کہا کہ ملک میں مہنگائی اور خراب معاشی صورت حال حکمرانوں کی کرپشن اور سرکاری وسائل پر مراعات اور عیاشیاں ہیں، عوام، تنخواہ دار طبقات ناجائز ٹیکسزدیں اور حکمران فری بجلی، گیس پٹرول استعمال کریں، ایسا نہیں چلے گا، پوری قوم کو حقوق کے لیے موبلائز کریں گے۔
امیر جماعت نے کہا کہ جماعت اسلامی کی ممبرشپ مہم بھرپور طریقے سے جاری ہے اور اس کا بہت زیادہ رسپانس مل رہا ہے، 50لاکھ نئے ممبر بنانا ٹارگٹ ہے، جماعت اسلامی کی قیادت تمام بڑے شہروں کا دورہ کرے گی، عوام سے نچلی سطح تک رابطے کیے جائیں گے، نوجوانوں کو خصوصی طور پر فوکس کریں گے، خواتین ممبر بنائیں گے، ممبر شپ ڈرائیو مکمل ہونے کے بعد عوامی کمیٹیاں تشکیل دی جائیں گی، عوام کے حقوق، جاگیرداروں پر ٹیکسوں کے نفاذ کے لیے، جمہوری بالادستی، الیکشن اور لینڈ ریفارمز اور اسی طرح دیگر قومی اہمیت کے حامل ایجنڈے کے ساتھ پرامن مزاحمتی تحریک برپا کریں گے۔مختلف سوالوں کے جواب دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ موجودہ حکمران فارم 47سے مسلط ہیں، اصل لیگل ڈاکومنٹ فارم 45ہے اور اسی کے ذریعے جیتے ہوئے افراد کو حکومت ملنی چاہیے، سمجھ سے بالاتر ہے کہ فارم 45سے جیتے ہوئے لوگ ہی اصول پر کمپرومائز کیوں کر رہے ہیں؟ انھوں نے کہا کہ جماعت اسلامی حق دو پاکستان کے ساتھ بلوچستان میں خصوصی طور پر ”حق دو بلوچستان کو“ تحریک چلائے گی۔