امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ بجلی ٹیرف میں کمی کے معاہدہ پر عملدرآمد کے لیے دھرنا، لانگ مارچ، شٹرڈاؤن اور پہیہ جام ہڑتالوں سمیت تمام آپشنز موجود ہیں۔ حافظ نعیم الرحمن
2مہا پہلے
لاہو ر03ستمبر 2024ء
امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ بجلی ٹیرف میں کمی کے معاہدہ پر عملدرآمد کے لیے دھرنا، لانگ مارچ، شٹرڈاؤن اور پہیہ جام ہڑتالوں سمیت تمام آپشنز موجود ہیں۔ معاہدہ پر اپوزیشن جماعتوں میں سے پروپیگنڈہ کرنے والے جان لیں اس کا نقصان عوام کو، فائدہ حکومت کو ہورہا ہے، ہماری جدوجہد میں کمی نہیں آئے گی، پورے ملک میں یکم ستمبر سے ممبرشپ مہم کا آغاز کیا ہے، آن لائن ممبر شپ بھی ہورہی ہے اور گلی گلی بھی جائیں گے، عوام کے حقوق کے لیے جدوجہد اور ملک و قوم کی خدمت کے خواہش مند ہر فرد کے لیے جماعت اسلامی کے دروزاے کھلے ہیں، تاجروں سے خصوصی اپیل کرتا ہوں کہ متحد ہوکر ہمارا ساتھ دیں، یقین ہے ملک کا مستقبل جماعت اسلامی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منصورہ میں تاجر رہنماؤں سے نشست کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ سیکرٹری جنرل امیرالعظیم، نائب امیرڈاکٹر اسامہ رضی، سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف، امیر پنجاب وسطی جاوید قصوری، امیر لاہور ضیاالدین انصاری ایڈووکیٹ بھی اس موقع پر موجود تھے۔ تقریب میں لاہور کی مختلف تاجرتنظیموں کے رہنماؤں نے شرکت کی اور ظالمانہ ٹیکسز کے خلاف آئندہ کے لائحہ عمل پر مشاورت ہوئی۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ جماعت اسلامی نے فیصلہ کیا ہے کہ کسی سیاسی پارٹی سے اتحاد نہیں کرے گی، ہم عوام سے اتحاد کریں گے، تاجروں، صنعتکاروں، طالب علموں، کسانوں، مزدوروں سے اتحاد کریں گے، جماعت اسلامی تمام پارٹیز کے سیاسی ورکرز کی قدر کرتی ہے اور انہیں دعوت دیتی ہے کہ حق دو تحریک کا حصہ بنیں۔ انہوں نے کہا کہ ممبر شپ ڈرائیو کے دوران خواتین ممبرز بھی بنائی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ بجلی ٹیرف میں اضافہ، آئی پی پیز کے ظالمانہ معاہدوں اور ناجائز ٹیکسز کے خلاف دھرنا سے قبل تاجروں سے مشاورت کی تھی، اسی طرح ہڑتال پر بھی تاجروں سے مشاورت کی اور انہیں موقع فراہم کیا کہ خود متحد ہوکر ہڑتال کا اعلان کریں، ان کے اعلان کے بعد جماعت اسلامی نے اعلان کیا۔ ہم کریڈٹ کی بات نہیں کرتے، ہماری جدوجہد عوام کے لیے ہے اور یہ جدوجہد جاری رہے گی۔
امیر جماعت نے کہا کہ ن لیگ، پی پی کی طرح پی ٹی آئی نے بھی آئی پی پیز کو چھوٹ دی، یہ سب باجوہ کی ایکسٹینشن پر ایک تھیں، انہوں نے سٹیٹ بنک کو مل کر خود مختاری دی اور اسی طرح سودی معیشت کو بھی جاری رکھا، جماعت اسلامی نے ڈٹ کر ان سب فیصلوں کی مخالفت کی، پی ٹی آئی پر مشکل وقت آیا تو سب سے پہلے جماعت اسلامی نے اس کے لیے آواز اٹھائی، تاہم اس پارٹی کے کیے گئے فیصلوں پر اعتراض اٹھاتے رہیں گی۔ انہوں نے کہا کہ ماضی کے تجربات کی روشنی میں یہ فیصلہ کیا ہے کہ صرف اور صرف عوام سے ہی بات ہوگی، ممبرشپ ڈرائیو کے بعد عوامی کمیٹیاں بنائیں گے اور قومی ایجنڈے کے تحت پرامن مزاحمت کا آغاز کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ایک بادشاہ سلامت نے اپنی شہزادی کے ساتھ بیٹھ کر دوماہ کے لیے اپنی طرف سے خیرات کا اعلان کردیا، ہمیں خیرات نہیں حق چاہیے اور وہ بھی پورے پاکستان کے لیے چاہیے۔