ایم کیو ایم کو عام انتخابات میں کراچی کے عوام نے مسترد کر دیا تھا. حافظ نعیم الرحمن
3مہا پہلے
لاہو ر19 اگست 2024ء
امیرجماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ بجلی کے بھاری بلوں میں عوام کو ریلیف دینے کے لیے صرف پنجاب میں 2ماہ کے لیے 14روپے فی یونٹ کمی کے بجائے پورے ملک میں بجلی کے بنیادی ٹیرف میں کمی کی جائے۔ آئی پی پیز کا سلسلہ 1994ء سے چل رہاہے، 2013سے 2018کے درمیان اور اس کے بعد بھی آئی پی پیز سے عوام دشمن معائدے کیے گئے، آئی پی پیز کا بھاری بوجھ ڈالنے میں پیپلز پارٹی، نواز لیگ، ق لیگ اور پی ٹی آئی کی حکومتوں کا حصہ ہے،عوام اب ان کیپسٹی چارجز کا بھاری بوجھ مزید نہیں اُٹھا سکتے۔ حکومت نے جماعت اسلامی سے معاہدے کے مطابق عوام کو ریلیف نہ دیا تو ملک بھر سے اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ شروع کیے جائیں گے۔ 28 اگست کو ملک گیر شٹر ہڑتال ہوگی۔ اس کے بعد ہم ایک بڑی ماس موبلائزیشن شروع کررہے ہیں، ممبرز بنائیں گے، کمیٹیاں بنائیں گے جن میں نوجوانوں کو شامل کریں گے۔ کے الیکٹرک، نیپرا اور حکومت کا ایک شیطانی اتحاد ہے جو کراچی کے عوام کے خلاف بنا ہوا ہے، کے الیکٹرک کو ہر حکومت اور حکمران پارٹی نے سپورٹ کیا ہے۔ سب سے زیادہ بوسیدہ پلانٹ اور لائن لاسز کے الیکٹرک کے ہیں، اس کے باوجود اسے نواز جا رہاہے۔ سندھ حکومت نے سارے اختیارات اور وسائل پر قبضہ کیا ہوا ہے، تمام ترقیاتی اتھارٹیز سندھ حکومت کے پاس ہیں، آئین کے مطابق بلدیاتی اداروں کو انتظامی و مالی اختیارات منتقل نہیں کیے گئے، واٹر کارپوریشن اور سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بھی ٹاؤن کے ماتحت نہیں۔ کراچی میں پانی کی فراہمی اور صفائی ستھرائی کا سارا نظام تباہ حال ہے، قبضہ میئر اور صوبائی وزیرِ بلدیاتی کی نا اہلی کی سزا کراچی کے عوام بھگت رہے ہیں، سندھ حکومت این ایف سی ایوارڈ سے تو اپنا حصہ وصول کر لیتی ہے لیکن پی ایف سی ایوارڈ جاری نہیں کرتی۔ کراچی کی اسکیموں کے لیے صرف ایک عشاریہ چھ ارب روپے کی رقم رکھی گئی ہے جو سندھ حکومت کی جانب سے کراچی کے عوامی مسائل کے حوالے سے سنجیدگی ظاہر کرتی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو ادارہ نور حق میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر نائب امیرجماعت اسلامی پاکستان ڈاکٹر اسامہ رضی،امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفرخان، بلدیہ عظمی کراچی میں جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر و نائب امیر کراچی سیف الدین ایڈوکیٹ، بلدیہ عظمی میں ڈپٹی پارلیمانی لیڈرقاضی صدر الدین، امیر ضلع کورنگی و ٹاؤن ناظم لانڈھی عبد الجمیل خان،لیاقت آباد کے ٹاؤن چیئر فراز حسیب،گلشن اقبال ٹاؤن کے چیئر مین ڈاکٹر فواد،امیر ضلع شمالی وٹاؤن چیئر مین محمد یوسف، جماعت اسلامی کراچی کے سیکریٹری اطلاعات زاہد عسکری،جماعت اسلامی کے ٹاؤن چیئرمینز و دیگر بھی موجود ہیں۔
حافظ نعیم الرحمن نے مزید کہا کہ ایم کیو ایم کو عام انتخابات میں کراچی کے عوام نے مسترد کر دیا تھا لیکن اس کے باوجود جعلی فارم 47کے ذریعے اسے بھی کراچی میں سیٹیں دے دی گئیں، ایم کیو ایم ماضی میں ہر حکومت میں شامل رہی اور آج بھی حکومت کا حصہ ہے لیکن اس نے کراچی کے عوام کے لیے زبانی جمع خرچ سے زیادہ کچھ بھی نہیں کیا اور آج بھی صرف بیانات دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے کراچی سمیت پورے ملک میں صنعتیں بند ہو رہی ہیں، صنعت کار اور تاجر برادری سخت پریشان ہیں، مہنگی بجلی کے باعث ملک میں شدید بحران آیا ہوا ہے اور روزانہ ہوشربا حقائق منظر عام پر آرہے ہیں کہ کس طرح آئی پی پیز کے معاہدے کیے گئے اور ملک کی معیشت تباہ کی گئی، ہم آج بھی اس بجلی کی قیمت ادا کر رہے ہیں جو نہ پیدا کی گئی اور نہ ہم نے استعمال کی۔
امیر جماعت نے کہا کہ کراچی سمیت پورے سندھ میں بارش کے بعد پیدا شدہ صورتحال سے پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت کی کارکردگی کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے، اربوں روپے کا بجٹ نا اہلی اور کرپشن کی نذر کر دیا گیا۔ کراچی میں اربوں روپے سڑکوں کی تعمیر واستر کاری پر خرچ کیے گئے مگر بارش کے بعد کوئی سڑک اچھی حالت میں نہیں ہے، جگہ جگہ گڑھے پڑے ہوئے ہیں اور بارش کا پانی جمع ہے، سیوریج کے مسائل بھی موجود ہیں۔کلک کے تحت تعمیر شدہ سڑکیں بھی تباہ ہو گئی ہیں، کراچی کے نام پر لیے گئے بیرونی قرضے کرپشن اور نا اہلی میں ضائع کردیئے گئے، سندھ حکومت نے ساری چیزو ں پر قبضہ کیا ہوا ہے، جماعت اسلامی کے 9ٹاؤن چیئر مین دستیاب وسائل اور اختیارات سے بڑھ کر کام کر رہے ہیں، ٹاؤن اور یوسی کی سطح تک جس طرح اختیارات کو منتقل کیا جانا چاہیے تھا وہ نہیں کیا گیا۔ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کا عملہ ٹاؤن کے ماتحت نہیں ہے، ٹھیکیداری نظام چل رہا ہے، کبھی ایک کمپنی کو ٹھیکہ دیتے ہیں اور کبھی دوسری کو، لیکن ٹاؤن کو اختیارات نہیں دیتے۔ بڑے بڑے نالوں کی صفائی کا اختیار بھی ٹاؤن کے پاس نہیں، کے ایم سی کو نالوں کی صفائی کرنی چاہیئے تھی مگر نہیں کی گئی۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ جماعت اسلامی کراچی کے عوام کے مسائل کے حل کی جدو جہد جاری رکھے گی، کراچی کے عوام نے بلدیاتی انتخابات میں سب سے زیادہ ووٹ جماعت اسلامی کو دیئے اور جماعت اسلامی سب سے بڑی جماعت بن کر سامنے آئی لیکن سندھ حکومت اور الیکشن کمیشن کی ملی بھگت سے عوام کے مینڈیٹ پر ڈاکا ڈالا گیا اور میئر شپ پر بھی قبضہ کیا گیا۔ پیپلز پارٹی پہلے تو بلدیاتی انتخابات کرانا ہی نہیں چاہتی تھی اور اب فاشٹ طریقے سے بلدیاتی نظام چلا رہی ہے،بدقسمتی سے پورے ملک میں بلدیاتی حکومتوں کے ساتھ صوبائی حکومتوں کو رویہ اور طرزِ عمل غیر آئینی و غیرجمہوری رہا ہے اور مقامی حکومتوں کو تسلیم ہی نہیں کیا جاتا۔