نئی نسل، طلبہ وطالبات قوم کی امیدوں کا مرکز اور امید کی کرن ہیں۔سراج الحق
11مہا پہلے
لاہور 11دسمبر 2023ء
امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ سٹیٹس کو توڑنے کے لیے نوجوانوں کی بیداری اورجدوجہدلازم ہے، نئی نسل، طلبہ وطالبات قوم کی امیدوں کا مرکز اور امید کی کرن ہیں۔ طلبہ یونین پر پابندی ڈکٹیٹر کا فیصلہ تھا۔ ن لیگ، پی پی اور پی ٹی آئی نے یونین بحالی کا وعدہ کرکے پورا نہیں کیا، انہیں خطرہ ہے کہ یونین بحالی سے نوجوانوں میں سیاسی شعور پیدا ہوگا جس سے خاندانوں، ظالم جاگیرداروں اور کرپٹ سرمایہ داروں کی سیاست ہمیشہ کے لیے دفن ہوجائے گی۔
اسلامی جمعیت طلبہ کے ہیڈآفس اچھرہ میں تعلیمی ریفرنڈم کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے اعلان کیا کہ جماعت اسلامی اقتدار میں آکر فی الفور طلبہ یونین بحال کرے گی، تعلیمی بجٹ کو جی ڈی پی کے سات فیصد تک لے کر جائیں گے۔سرکاری اخراجات، بیوروکریسی، گورنرہاؤسز کے بلز محدودکرکے تعلیم و صحت کے شعبوں کی بہتری پر خرچ کریں گے، سی ایس ایس کے امتحانات اردو میں ہوں گے، قومی زبان کو دفاتر میں رائج کیا جائے گا۔ سیکرٹری اطلاعات جماعت اسلامی قیصر شریف اور ناظم اعلیٰ اسلامی جمعیت طلبہ شکیل احمد، ناظم لاہور ڈاکٹر معاذ، ناظم جامعہ پنجاب عثمان کھٹانہ، سیکرٹری اطلاعات اسلامی جمعیت طلبہ رب نواز ملک، ترجمان اسلامی جمعیت طلبہ اسامہ میر بھی اس موقع پر موجود تھے۔ جمعیت کے مطالبات کے حق میں تعلیمی ریفرنڈم 14دسمبر تک جاری رہے گا۔
اس موقع پر مقبوضہ کشمیر کی ریاستی حیثیت سے متعلق بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلہ پرمیڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اورقبل ازیں منصورہ سے جاری ایک ویڈیو پیغام میں انہوں نے واضح کیا کہ عدالتی فیصلہ کی کوئی حیثیت نہیں، اسے کشمیریوں، کشمیر کی قیادت، پاکستانیوں اور پوری دنیا میں مسئلہ کشمیر سے واقف کروڑوں انسانوں نے مسترد کردیا ہے، یہ درحقیقت بی جے پی کورٹ کا فیصلہ ہے، اس سے کشمیریوں کی جدوجہد آزادی میں کوئی کمی نہیں آئے گی، مقبوضہ کشمیر اور غزہ میں بھارت اور اسرائیل دہشت گردی کررہے ہیں، دونوں خطوں کی عوام کی آزادی کے حصول کے لیے دہائیوں پر مشتمل جدوجہداور قربانیاں ہیں جو ضرور رنگ لائیں گی، سری نگر پر سبز ہلالی پرچم لہرائے گا، مسجد اقصیٰ اور ارض مقدس صہیونیوں کے تسلط سے آزاد ہوگی۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان کے حکمرانوں کو چاہیے کہ وہ مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر اجاگر کریں، کشمیر کے امور پر مستقل ڈپٹی وزیرخارجہ تعینات کیا جائے، حکومت پاکستان مظفرآبادمیں عالمی کشمیر کانفرنس کا انعقاد کرے جس میں سربراہان مملکت اور عالمی انسانی حقوق کی تنظیموں کے ذمہ داران کو مدعو کیا جائے۔ انھوں نے کہا کہ اس وقت فلسطین اور کشمیر دنیا کے سب سے بڑے عقوبت خانوں میں تبدیل ہو چکے ہیں، بھارت اور اسرائیل انسانیت کے دشمن اور مسلمانوں کے قتل عام میں ملوث ہیں، اسلامی ممالک کے حکمرانوں کی اس پر خاموشی سے امت کے دل زخمی ہیں، تاریخ میں ان حکمرانوں کا کردار یاد رکھا جائے گا۔ جماعت اسلامی فلسطینیوں اور کشمیریوں کے ساتھ کھڑی ہے، ہم اپنے بہن بھائیوں کو کبھی تنہا نہیں چھوڑیں گے۔
امیر جماعت نے کہا کہ حکمرانوں کے بچے بیرون ممالک میں اعلیٰ اداروں میں تعلیم حاصل کرتے ہیں اس لیے انھوں نے سکول، کالجز اور یونیورسٹیوں کے مسائل پر کبھی توجہ نہیں دی، آج غریب طلبہ و طالبات کے لیے تعلیمی اخراجات برداشت کرنا ناممکن ہو گیا ہے، گزشتہ عرصہ میں فیسوں میں بے انتہا اضافہ کیا گیا، ہائر ایجوکیشن کمیشن کے فنڈز میں کمی کی گئی، تعلیمی اداروں میں منشیات عام ہے، بچیوں کو ہراسانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے جو اسلامی معاشرے میں انتہائی قابل شرم اور مذمت ہے۔ جماعت اسلامی اقتدار میں آ کر ان برائیوں کا قلع قمع کرے گی، ڈرگ مافیا کو عبرت ناک سزائیں دی جائیں گی۔ الیکشن میں مافیاز حکمران پارٹیوں پر سرمایہ لگاتے ہیں، اس لیے انھیں کوئی نہیں پوچھتا۔ طلبہ یونینز کے خاتمہ کے نتیجے میں یونیورسٹیوں میں کلاشنکوف کلچر پروان چڑھا، متعصب گروہ آگے آئے، یونینز ہوں گی تو طلبہ میں سیاسی شعور بیدار ہو گا، برداشت کا کلچر پروان چڑھے گا، سیاست گالم گلوچ یا مار پیٹ کا نام نہیں۔ پاکستان کے آئین میں کہیں نہیں لکھا کہ طلبہ و طالبات سیاست میں حصہ نہیں لے سکتے، سیاست خدمت اور شعور کی بیداری کا نام ہے،حکمرانوں نے طبقاتی اور استحصالی نظام تعلیم کو پروان چڑھایا۔ جماعت اسلامی اقتدار میں آ کر حکمرانوں اور غریبوں کے بچوں کو ایک ہی طرح کا نصاب دے گی۔ انھوں نے کہا کہ ملک کا نوجوان سٹیٹس کو پارٹیوں اور حالات سے مایوس ہو کر باہر بھاگ رہا ہے، اسی کشمکش میں سیکڑوں نوجوان سمندروں میں ڈوب کر شہید ہو گئے، نوجوانوں کو مایوس ہونے کی ضرورت ہے، ان کے پاس جماعت اسلامی کی صورت میں جدوجہد کے لیے پلیٹ فارم موجود ہے، موجودہ الیکشن میں ملک کے 65فیصد باصلاحیت نوجوانوں کے پاس بہترین موقع ہے کہ وہ اہل اور ایمان دار قیادت کا انتخاب کریں، ترازو پر مہر لگائیں اور پاکستان کو کرپشن فری، اسلامی فلاحی مملکت بنانے کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔
شکیل احمد نے کہا کہ سابقہ حکمرانوں نے ٹرانس جینڈر ایکٹ پاس کرا کے ملک کا نظریاتی تشخص تباہ کرنے کی کوشش کی، تاہم وفاقی شرعی عدالت نے اس کے خلاف فیصلہ دیا، لیکن اس کے باوجود بھی خواتین یونیورسٹیوں اور کالجوں میں ٹرانس جینڈر ایکٹ کے تحت مخصوص نشستوں پر داخلوں کا آغاز کیا گیا ہے، یہ سراسر عدالت کے فیصلے کی خلاف ورزی ہے۔ اسلامی جمعیت طلبہ کا مطالبہ ہے کہ ان داخلوں کو فی الفور بند کیا جائے۔ انھوں نے کہا کہ اسلامی جمعیت طلبہ ملک بھر میں طلبہ و طالبات کے حقوق کے لیے جدوجہد جاری رکھے گی۔ انھوں نے کہا کہ ملک بھر کے کالجز اور یونیورسٹیز میں تعلیمی ریفرنڈم کروایا جائے گا، مطالبات پر مشتمل تعلیمی ریفرنڈم کے دوران تعلیمی اداروں کے باہر پولنگ سٹال لگائیں جائیں گے، جہاں پر بڑی تعداد میں طلبہ اپنا ووٹ کاسٹ کرکے، جنسی ہراسانی اور منشیات سے پاک تعلیمی ماحول کی فراہمی، ریاستی طور پر فلسطینیوں کا ساتھ دیاجائے،اردو کو ذریعہ تعلیم بنانے، مخلوط نظام تعلیم کا خاتمہ اور اسلامی ماحول کی فراہمی، فیسوں میں کمی، طلبہ یونین انتخابات کا انعقاد، نجی تعلیمی اداروں کی ریگولرائزیشن اور ملکی سطح پر یکساں نظام تعلیم رائج ہونے کا مطالبہ کریں گے۔