News Detail Banner

سابقہ حکمران جماعتیں الیکشن سے فرار چاہتی ہیں اور عوام کا سامنا کرنے کو تیار نہیں۔ سراج الحق

1سال پہلے

لاہور13 ستمبر 2023ء

امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا ہے کہ اعلی عدلیہ نے جماعت اسلامی کی 90دن کی آئینی مدت میں الیکشن کے انعقاد کے لیے دائر کی گئی درخواست پر تاحال ایکشن نہیں لیا، اہم ترین قومی مسئلہ پر سپریم کورٹ سے 29اگست کو رجوع کیا گیا۔ جماعت اسلامی جمہوری اقدار کی پاسدار ہے اور آئین و قانون کی بالادستی چاہتی ہے، ہم سمجھتے ہیں کہ صاف اور شفاف الیکشن ہی استحکام کا ذریعہ ہیں، عوام ملک کے وارث اور انھیں ہی فیصلوں کو آخری اختیار حاصل ہے۔ سابقہ حکمران جماعتیں الیکشن سے فرار چاہتی ہیں اور عوام کا سامنا کرنے کو تیار نہیں، وجہ ان کی مجموعی کارکردگی ہے جس نے مہنگائی، بے روزگاری اور بدامنی کی صورت میں 24کروڑ عوام کی زندگیوں کو جہنم بنا دیا۔

دیرپائن سے جاری اہم بیان میں انھوں نے کہا کہ نگران حکومت کی آئینی ذمہ داری شفاف الیکشن کے لیے الیکشن کمیشن سے تعاون ہے، مگر ان کی ہر میٹنگ میں انتخابات کے ایجنڈے کے علاوہ تمام دیگر امور زیربحث لائے جاتے ہیں، عجیب بات ہے کہ ججز بھی دلچسپی ہوتو کیسز سنتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ جماعت اسلامی ایک دفعہ پھر انتخابات کی تاریخ پر اتفاق رائے کے لیے تمام سیاسی جماعتوں سے رابطے کرے گی۔ 

بعدازاں دیرپائن کی تحصیل منڈا میں خواتین کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ مصنوعی مہنگائی نے سب سے زیادہ خواتین کو متاثر کیا ہے جو ملک کی آبادی کا نصف سے بھی زائد ہیں۔ مہنگائی اور غربت سے سماجی نظام درہم برہم ہو رہا ہے، گھروں میں جھگڑوں میں اضافہ اور اخلاقیات تباہ ہو رہی ہیں۔ گزشتہ پانچ برسوں میں دو حکومتوں نے اداروں کو تباہ، عوام کو کمزور اور مافیاز کو مضبوط کیا، ان پارٹیوں میں موجود مافیاز نے سیاست اور جمہوریت کو یرغمال بنا رکھا ہے، مہنگائی کی لہر سے اب بھی مافیاز ہی اربوں کما رہے ہیں۔ پاکستان ایک زرعی ملک ہے مگر یہاں اشیائے خورونوش کی قیمتیں پورے جنوبی ایشیا کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہیں۔ چینی، آٹا، گھی، دالیں عام آدمی کی پہنچ سے دور ہو گئیں، بجلی کے بل گھروں پر قیامت بن کر نازل ہوتے ہیں، آئی پی پیز سے مہنگے معاہدے کیے گئے جس سے اشرافیہ نے سو فیصد نفع کمایا اور غریبوں کا سوفیصد نقصان ہوا۔ مہنگے معاہدوں کے ذمہ داران کا احتساب کیا جائے، حکمران پارٹیاں اپنے ظلم پر قوم سے معافی مانگیں۔ انھوں نے کہا کہ بجلی کی قیمتوں میں فی الفور کمی کی جائے، مہنگائی کے خلاف تحریک کو حتمی مرحلے تک لے کر جائیں گے، عوام کے حق سے دستبردار نہیں ہو سکتے، بجلی کی چوری اور مفت خوری بند کی جائے، شوگر مافیا کے خلاف بھرپور ایکشن ہو اور چینی کی قیمت سو روپے فی کلو سے نیچے لائی جائے، بجلی کے بلوں میں درجن بھر ٹیکسز شامل ہیں، انھیں ختم کر کے صارفین سے وہی وصول کیا جائے جو وہ صرف کرتے ہیں۔ 

امیر جماعت نے کہا کہ خواتین فلاحی معاشرے کے قیام کے لیے اپنا کردار ادا کریں اور فرسودہ نظام کو بدلنے کے لیے ووٹ کا درست کا استعمال کیا جائے۔ سابقہ آزمائی ہوئی پارٹیوں کو ووٹ دینا آیندہ نسلوں کو غلامی میں دینے کے مترادف ہے۔ جماعت اسلامی میں اقتدار میں آ کر خواتین کو وہ تمام حقوق دے گی جس کا اسلام نے ان سے وعدہ کیا ہے، انھیں حق وراثت دلوائیں گے، فرسودہ رسومات کا خاتمہ کیا جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کی خواتین مغربی این جی اوز کی یلغار کا مقابلہ کر رہی ہیں، وہ ملک کی نظریہ اور خاندانی نظام کی محافظ ہیں۔ انھوں نے کہا کہ بڑی نام نہاد سیاسی جماعتیں پارلیمنٹ میں عام خواتین کو نمایندگی دینے کے لیے تیار نہیں بلکہ وہاں جاگیرداروں، سرمایہ داروں اور بڑے سیاسی گھرانوں کی خواتین کو ہی مواقع ملتے ہیں۔ جماعت اسلامی اقتدار میں آئی تو عام پڑھی لکھی خواتین سینیٹ قومی وصوبائی اسمبلیوں میں موجود ہوں گی۔