قوم میں مزید مہنگائی برداشت کرنے کی سکت نہیں۔ سراج الحق
1سال پہلے
امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ قوم میں مزید مہنگائی برداشت کرنے کی سکت نہیں۔ مرکزی و صوبائی نگران حکومتیں سیکیورٹی کی بگڑتی صورت حال اور مہنگائی پر قابو پائیں تاکہ عوام کے لیے جینا آسان ہو۔ سابقہ حکومت سے معیشت بہتر نہیں ہوئی، اسمبلیوں نے بھی عوام کو ریلیف دینے کے لیے کوئی قانون نہیں بنایا۔ قومی خزانہ ہیوی ویٹ کابینہ، پروٹوکول، مراعات پر پانی کی طرح بہایا گیا، مجموعی طور پر گزشتہ پانچ برس قوم کے لیے ملکی تاریخ کا تلخ ترین تجربہ تھا۔ دو سابق وزرائے اعظم کے دور میں جو تباہی آئی، عوام کو اس کے نتائج عشروں تک برداشت کرنا پڑیں گے۔ بہتری کا واحد راستہ اسلامی نظام ہے، 75برس کے تجربات سے ثابت ہو گیاکہ نام نہاد جمہوری حکومتوں اور مار شل لاز مسائل کا حل نہیں، قوم ووٹ کا درست استعمال کرے، ظالم جاگیرداروں اور کرپٹ سرمایہ داروں کو مزید مواقع فراہم کرنا آئندہ نسلوں کو استعمار کی غلامی میں دینے کے مترادف ہے۔ عوام کے پاس جماعت اسلامی کی صورت میں بہترین آپشن ہے۔ جماعت اسلامی اقتدار میں آ کر سب سے پہلا وار سودی نظام معیشت پر کرے گی، عدالتوں میں قرآن کا نظام لائیں گے، ملک کے بے پناہ وسائل کو عوام کی فلاح و بہبود پر خرچ کیا جائے گا۔ وہ ثمر باغ دیر پائن میں جماعت اسلامی کے اراکین اور ورکرز کے اجتماع سے خطاب کر رہے تھے۔
امیر جماعت نے سویڈن میں قرآن کریم کی بے حرمتی کے ایک اور واقعہ پر شدید غم و غصہ اور دکھ کا اظہار کیا اور اس بہیمانہ اقدام کی پرزور مذمت کی۔ انھوں نے کہا کہ یہ سب کچھ اسلامی ممالک کے حکمرانوں کی خاموشی کی وجہ سے ہو رہا ہے جو امت کے جذبات کی حقیقی ترجمانی میں ناکام رہے۔ عوامی مطالبات کے باوجود پاکستان سمیت کسی اسلامی ملک نے سویڈن کا سفارتی بائیکاٹ نہیں کیا۔ انھوں نے کہا کہ شعائر اسلام کی توہین یورپ کا کلچر بن چکا ہے اسے روکنا ہو گا۔ امت کا پیمانہ صبر لبریز ہو چکا ہے، اسلامو فوبیا جاری رہا تو دنیا کا امن شدید متاثر ہو گا۔ انھوں نے کہا کہ او آئی سی، اقوام متحدہ توہین مذاہب کے خلاف قانون سازی کرے۔
سراج الحق نے بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی کے نائب امیر مولانا دلاور حسین سعیدی کی جیل میں شہادت پر دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے جماعت اسلامی بنگلہ دیش، شہید کے اہل خانہ اور دوستوں سے اظہار تعزیت کیا ہے اور سب کے لیے استقامت کی دعا کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مولانا دلاور حسین اور بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی کے دیگر رہنماؤں کو اسلام اور پاکستان سے محبت کی سزا ملی ہے۔ انھوں نے انسانی حقوق کی تنظیموں اور عالمی اداروں کی بنگلہ دیش میں انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزیوں پر خاموشی کی پرزور مذمت کی اور اسلام آباد پر زور دیا کہ وہ معاملہ کو عالمی فورمز پر اٹھائے۔
امیر جماعت نے کہا کہ پاکستان کی حکمران سیاسی جماعتیں اپنے مفادات کا تحفظ چاہتی ہیں، انھیں عوام کی بہتری سے کوئی غرض نہیں۔ نام نہاد بڑی سیاسی جماعتوں کو ایک بار نہیں بار بار اقتدار ملا اور انھوں نے ہر دفعہ عوام سے دھوکا کیا، حکمرانوں نے دولت کے انبار اکٹھے کیے، بیرون ممالک جائدادیں بنائیں، ان کے کاروبار اور فیملیز باہر اور یہ یہاں اپنی اور نسلوں کی حکمرانی چاہتے ہیں، دوفیصد اشرافیہ اور چند خاندان ملک کے وسائل پر قابض ہیں، عوام کا استحصال ہو رہا ہے، کفر کا نظام چل سکتا ہے ظلم کا نہیں۔ جنھوں نے ملک لوٹا وہ اب مزید مواقع طلب کر رہے ہیں، درحقیقت ان کی منزل جیل ہونی چاہیے، ملک کو احتساب اور انصاف کے بے لاگ نظام کی ضرورت ہے، قانون کی بالادستی، وسائل کی منصفانہ تقسیم اور عدل و انصاف پر مبنی معاشرہ کی تشکیل کے لیے قوم جماعت اسلامی سے تعاون کرے۔