پی ڈی ایم کے ایک سالہ دور اقتدار میں عوام نے جو دیکھا، برداشت کیا وہ 75برسوں پر بھاری ہے۔سراج الحق
1سال پہلے
لاہور21 جون 2023ء
امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ پی ڈی ایم کے ایک سالہ دور اقتدار میں عوام نے جو دیکھا، برداشت کیا وہ 75برسوں پر بھاری ہے، کوئی ایسا دروازہ نہیں جہاں لوگ فریاد لے کر جائیں۔ ملک دلدل میں دھنس چکا، امن و امان کی صورت حال نازک، معاشی انتشار جاری، سیاسی وآئینی بحران خطرناک ہو چکے۔ پی ڈی ایم، پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی کی ناکامی کے بعد ملک کو ایڈہاک ازم اور مصنوعی نظام کے ذریعے چلانا 24کروڑ عوام کے لیے خطرناک ہو گا۔ ملک کے حقیقی وارثین عوام کو شفاف الیکشن کے ذریعے اپنے نمائندے منتخب کرنے کا موقع دیا جائے، الیکشن کمیشن تمام سیاسی سٹیک ہولڈرز کو بلا کر انتخابات کے لیے ایسا نظام وضع کرے جس پر سب کا اتفاق ہو اور نتائج پر کوئی اعتراض نہ کر سکے۔ دیر کو ڈویژن کا درجہ دیا جائے، مالاکنڈ کے حقوق کے لیے بڑی تحریک چلائیں گے۔ پیپلزپارٹی نے عارضی مفادات کے بدلے جمہوریت قربان کی، کراچی کے عوام پر ظلم کیا۔ الیکشن کمیشن کراچی میئر سلیکشن کو کالعدم قرار دے کر غائب شدہ 31بلدیاتی نمائندوں کو حاضر کر کے آزادانہ انتخاب یقینی بنائے، 23جون تک مطالبہ تسلیم نہ ہوا تو اسلام آباد میں الیکشن کمیشن کے دفتر کے سامنے عظیم الشان مظاہرہ ہوگا۔
تیمرگرہ میں دیر پائن میں ضلع امیر اعزاز الملک افکاری، سابق ایم این اے صاحبزادہ یعقوب، انوار الدین، چیمبر آف کامرس،تاجروں کے نمائندوں اور عمائدین علاقہ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ سابقہ حکومت نے مالاکنڈ ڈویژن کی ترقی پر کوئی توجہ نہیں دی، علاقہ میں سی پیک روٹ، اکنامک اور انڈسٹریل زونز قائم کرنے کے وعدے فراموش کر دیے گئے۔ 45میگاواٹ کے کوٹو ہائیڈرو پراجیکٹ کی 2019ء میں تکمیل ہونی تھی، منصوبہ اب تک کھٹائی میں پڑا ہے۔ افغانستان اور تاجکستان تک بارڈر تجارت کے فروغ کے لیے نو پوائنٹس کی نشاندہی ہوئی، ایک بھی نہیں بنا، شاہی روٹ صرف کاغذوں میں ہے، مالاکنڈ تھری منصوبہ سے حکومت ڈھائی روپے یونٹ بجلی خرید کر 26روپے عوام کو فروخت کرتی ہے، مالاکنڈ ڈویژن سے پیدا ہونے والی بجلی یہاں کے لوگوں کو دی جائے تو علاقہ میں لوڈشیڈنگ ختم ہو جائے، 90لاکھ آبادی اور نو اضلاع پر مشتمل مالاکنڈ ڈویژن خیبرپختونخوا کا سب سے بڑا ڈویژن ہے، یہاں دو ڈویژن بنائے جائیں۔ علاقہ میں خشک لکڑی کی مالیت 125ارب، وسائل اور معدنیات سے مالامال ہے، مگر یہاں سب سے زیادہ غربت ہے، مالاکنڈ علاقہ کے سب سے زیادہ اوورسیز پاکستانی ہیں جن کی دیگر بیرون ملک پاکستانیوں کی طرح پاکستان میں موجود جائدادیں اور بچے محفوظ نہیں، وزیردفاع نے اوورسیزکی تضحیک کی جس پر پوری دنیا سے ردعمل آیا، اوورسیز 31بلین ڈالر کی ترسیلات زر بھیجتے ہیں، مگر ان کو ائیرپورٹس پر حکام کی جانب سے مشکوک نظروں سے دیکھا جاتا ہے، چھ ارب ڈالر کے لیے آئی ایم ایف کی غلامی قبول کر لی گئی، محسنین پاکستان کو ذلیل کیا جا رہا ہے۔ جماعت اسلامی کا مطالبہ ہے کہ اوورسیز کے تمام مسائل حل اور انھیں محسن پاکستان گولڈن کارڈ ایشو کیے جائیں۔
سراج الحق نے کہا کہ اس وقت بظاہر 13جماعتوں کا اتحاد اقتدار میں ہے لیکن حقیقت میں کوئی حکومت موجود نہیں۔ خیبرپختونخوا میں ساڑھے تین کروڑ اورپنجاب میں سوا دس کروڑ عوام ایک انتظام کے تحت نگران حکومتوں کے رحم و کرم پر ہیں، عوام کے حقیقی نمائندوں کے بغیر کے پی کا بجٹ چار ماہ کے لیے مصنوعی اعداد کا ہیرپھیر ہے۔ مرکزی حکومت بیانات اور ٹی وی سکرینوں تک محدود ہیں، نہیں معلوم کہ اس وقت عدلیہ، اسٹیبلشمنٹ اور پی ڈی ایم، پیپلزپارٹی اتحاد میں سے کون حکومت چلا رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ پی ڈی ایم، پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی کی پالیسیاں یکساں ہیں، ان کا سودی نظام پر اتفاق ہے، 14ہزار ارب کے بجٹ میں سے 7300سود سمیت قرضوں کی ادائیگی میں جائے گا تو ملک کیسے ترقی کرے گا، تینوں نے مل کر کشمیر کا سودا کیا، یہ ایل او سی کو بین الاقوامی سرحد میں تبدیل کرنا چاہتے ہیں، یہ لوگ آئندہ سو برس بھی اقتدار میں رہے تو ملک میں بہتری نہیں آئے گی۔ وہ حکمران کرپشن کیسے ختم کر سکتے ہیں جن کے نام نیب کی فائلوں میں ہیں، جنھوں نے قرضے معاف کرائے، توشہ خانہ لوٹا اور جو پاناما لیکس اور پنڈوراپیپرز کی زینت بنے، قوم کو فرسودہ نظام اور اس کے وفاداروں سے نجات چاہیے۔ جماعت اسلامی ہی ملک کے مسائل حل کر سکتی ہے، اللہ تعالیٰ کی مددونصرت اور عوام کی تائید سے اقتدار میں آکر انصاف اور احتساب کا کڑا نظام متعارف کرائیں گے، تعلیم و صحت کے شعبوں میں انقلابی تبدیلیاں لائیں گے اور پاکستان کو حقیقی معنوں میں کلین، گرین، کرپشن فری اسلامی فلاحی ریاست بنائیں گے۔