News Detail Banner

ماہرین کے مطابق اس وقت جی ڈی پی مائنس ہو چکا ہے، زرمبادلہ کے ذخائر 4ارب ڈالر سے بھی کم ہیں جو بمشکل ایک ماہ کی درآمدات کے لیے ہیں۔ سراج الحق

10مہا پہلے

لاہور 02 جون 2023ء

امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ ملک نااہل حکمرانوں کی وجہ سے قرضوں کی دلدل میں پھنسا، یہاں وسائل اور مسائل کا ادراک نہیں، دنیا نے ترقی کی اور مریخ پر قدم رکھا، ہمارے ہاں حکمرانوں نے بازاروں، سڑکوں پر آٹے کی ٹرک کھڑے کیے اور لنگرخانے کھولے، دنیا غربت کا خاتمہ، ہمارے سیاست دان ایک دوسرے کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔ حالات کی وجہ سے ہر پاکستانی ڈپریشن اور ٹینشن کا شکار ہے، ملک غریب نہیں اسے حکمرانوں نے غریب بنایا، ایک ایک لٹیرے کا احتساب ہونا چاہیے۔ پاناما لیکس اور پنڈوراپیپرز میں ملوث تمام افراد کو کٹہرے میں لایا جائے۔ پیپلزپارٹی، مسلم لیگ اور پی ٹی آئی نے سٹیٹس کو برقرار رکھا، جماعت اسلامی اسے توڑنا چاہتی ہے۔ آخرکب تک قومی معیشت قرضوں کے سہارے چلے گی، ہمیں ملک میں بین الاقوامی منڈی کو فروغ دینا ہو گا۔ بطور سابق وزیرخزانہ خیبرپختونخوا چھ بجٹ پیش کیے، جب صوبے کا وزیرخزانہ بنا تو اس پر 71ارب کا قرضہ تھا، صوبہ کو قرض فری بنایا۔ تجربہ کی بنیاد پر پوری ذمہ داری سے کہتا ہوں پاکستان کو بیرونی قرضوں کی ضرورت نہیں، وسائل کی منصفانہ تقسیم ممکن بنانا ہوگی، کرپشن ، سودی معیشت کا خاتمہ کرناہوگا ، گورننس میں بہتری آجائے تو ملک انتہائی قلیل مدت میں ترقی کے راستے پر گامزن ہوجائے گا۔ یہ کام صرف جماعت اسلامی کرسکتی ہے۔ وہ اقرا یونیورسٹی اسلام آباد میں طلبہ و طالبات سے خطاب کررہے تھے۔ یونیورسٹی انتظامیہ نے ”کامیاب وزیرخزانہ “کے عنوان سے ان کے اعزاز میں تقریب کا انعقاد کیا تھا۔ امیر جماعت کی اپیل پر نماز جمعہ کے بعد ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی امریکی قید سے رہائی کے لیے ملک کے چھوٹے بڑے شہروں میں مظاہرے ہوئے۔ جماعت اسلامی کے کارکنان اور عوام کی کثیر تعداد نے مظاہروں میں شرکت کی۔ ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کے لیے مساجد میں دعائیں بھی کی گئیں۔

اقرا یونیورسٹی میں ملک کی موجوہ معاشی صورتحال پر بات کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ ماہرین کے مطابق اس وقت جی ڈی پی مائنس ہو چکا ہے، زرمبادلہ کے ذخائر 4ارب ڈالر سے بھی کم ہیں جو بمشکل ایک ماہ کی درآمدات کے لیے ہیں۔ قومی بجٹ کا 50فیصد سودی قرضوں کی ادائیگی میں چلا جاتا ہے، دفاع پر اخراجات کے بعد محض 600ارب کے لگ بھگ ترقیاتی کاموں کے لیے بچتا ہے۔پی ٹی آئی کے تبدیلی کے دعوے غلط ثابت ہوئے اور اس نے قوم کے چار سال ضائع کیے، پی ڈی ایم کی 14جماعتیں بھی کوئی بہتری نہ لاسکیں، ان کے دور حکومت میں مہنگائی میں 38فیصد اضافہ ہوا، اشیائے خورونوش کی قیمتیں 45فیصد بڑھیں۔ گزشتہ چند برسوں میں ادویات کی قیمتوں میں 300فیصد اضافہ ہوا، غریب آدمی زندگی بچانے کی دوائی تک نہیں خرید سکتا، نان روٹی 30روپے کی ملتی ہے، دودھ دہی 200روپے کلو ہو گیا، مہنگائی کی وجہ سے کروڑوں افراد کی زندگیاں اجیرن ہو چکی ہیں، لوگوں کے پاس بچوں کی تعلیم کے اخراجات برداشت کرنے کی سکت نہیں۔ ملک کو موجودہ حالات سے نجات دلانے کے لیے اہل اور ایماندار قیادت درکار ہے، پوری طرح واضح ہو چکا ہے کہ آزمائے ہوئے حکمران بہتری نہیں لا سکتے۔ جماعت اسلامی کو جب بھی، جس صورت میں بھی خدمت کا موقع ملا ،اس نے خدمت کی مثالیں قائم کیں، بطور سابق وزیرخزانہ کے پی کو قرض فری بنایا، آج خیبرپختونخوا0 100ارب سے زائد کا مقروض ہے۔ جماعت اسلامی ہی قوم کی سودی اور استحصالی نظام سے جان چھڑا سکتی ہے۔

سراج الحق نے کہا کہ آج ملک میں عام آدمی پر 42اقسام کے ٹیکسز نافذ ہیں، جماعت اسلامی کو اقتدار ملا تو ہم تمام ٹیکسز ختم کر کے زکوٰة و عشر کا نظام متعارف کروائیں گے۔ اس وقت چند لاکھ لوگ ٹیکسز دیتے ہیں، اسلامی نظام معیشت نافذ ہو گیا تو سات کروڑ سے زائد لوگ زکوٰة و عشر دیں گے۔ عوام کا حکومتوں پر اعتماد نہیں، جب انھیں یقین ہو جائے گا کہ ان کے ٹیکسز کرپٹ ہاتھوں میں نہیں جائیںگے تو لوگ رضاکارانہ طور پر اپنی آمدن سے شرعی حصہ قومی خزانے میں جمع کروائیں گے۔ انھوں نے کہا کہ ملک میں مارشل لاز اور نام نہاد جمہوری ادوار آزمائے جا چکے ہیں، پاکستان نے 23مرتبہ آئی ایم ایف سے قرضہ لیا، اگر قرضوں سے بہتری آتی تو آج ہم مریخ پر ہوتے۔ حکمران قرض لے کر خود ہڑپ کر جاتے ہیں، ادائیگی کے لیے عوام کا خون نچوڑا جاتا ہے، اب یہ رسم بندہونی چاہیے ، غریب قربانی نہیں دیں گے ، اشرافیہ قربانی دے۔ حکومت غیر ترقیاتی اخراجات اور وی آئی پی کلچر کا خاتمہ کرنے میں ناکام رہی، استحصالی نظام نے عوام کو جکڑ رکھا ہے۔

امیر جماعت نے کہا کہ نوجوان قوم کی امیدوں کا مرکز ہے، تعلیم سے ہی بہتری آئے گی۔ آج ملک کا پڑھا لکھا نوجوان مایوس ہو چکا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ نوجوانوں کے ٹیلنٹ کو تعمیری مقاصد کے لیے استعمال کیا جائے، حکومتوں کی کارکردگی اور ملکی حالات سے بددل ہو کر قابل اور پروفیشنل افراد ملک چھوڑ رہے ہیں، گزشتہ چند مہینوں میں ڈھائی لاکھ پروفیشنلز بیرون ملک چلے گئے، برین ڈرین بڑا مسئلہ ہے۔ جماعت اسلامی نوجوانوں سے اپیل کرتی ہے کہ وہ حالات سے مایوس ہونے کی بجائے بہتری لانے کے لیے جدوجہد کریں اور جماعت اسلامی کا ساتھ دیں۔