پڑوسی ممالک معاشی ترقی کی جانب گامزن ہیں اور ہمارے ہاں سیاسی بحرانوں کی وجہ سے معاشی بدحالی میں ہر روز اضافہ ہو رہا ہے۔سرا ج الحق
1سال پہلے
لاہور10 مئی 2023ء
امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے بدھ کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں گیس میٹروں کے ماہانہ کرایہ کو 40 روپے سے بڑھا کر 516روپے کرنے کے حکومتی اقدام کے خلاف اپیل دائر کی اور قبل ازیں آئین پاکستان کی گولڈن جوبلی تقریبات کے موقع پر پارلیمنٹ میں ہونے والے اجلاس میں شرکت کی۔
سراج الحق نے حکومتی اقدام کو چیلنج کرتے ہوئے اپنی درخواست میں موقف اپنایا ہے کہ سوئی ناردرن اور سوئی سدرن کمپنیوں کی جانب سے ایک کروڑ پندرہ لاکھ سے زائد صارفین جن میں اکثریت گھریلو کنکشنز کی ہے پر گیس میٹر کرایہ کی مد میں دراصل ماہانہ جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔ میٹر کرایہ سے دونوں گیس تقسیم کار کمپنیاں ہرماہ سوا پانچ ارب صارفین کی جیبوں سے نکالیں گی جو پہلے ہی مہنگائی سے تباہ حال عوام پر اضافی، ناجائز بوجھ ہے، دنیا کے کسی ملک میں بھی عوام کی جیبوں پر اس طرح ڈاکہ نہیں ڈالا جاتا۔ کوئی صارف گیس استعمال بھی نہیں کرتا یا اس کا میٹر خراب ہے تب بھی وہ ہر ماہ 516روپے دینے کا پابند ہے۔ گیس اور بجلی کا میٹر لگوانے کے وقت صارف سے اس کی قیمت وصول کر لی جاتی ہے، جب ایک شہری ایک بار میٹر خرید لیتا ہے تو وہ پھر ہر مہینے اس کا کرایہ کیوں ادا کرے؟ یہ فیصلہ صارفین کے بنیادی حق اور آئین و قانون کی مکمل خلاف ورزی ہے لہٰذا عدالت اسے فوری طور پر ختم کرنے کے احکامات جاری کرے۔ نائب امیر جماعت اسلامی میاں اسلم اور امیر اسلام آباد نصراللہ رندھاوا بھی ان کے ہمراہ تھے۔
بعدازاں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے امیر جماعت نے کہا کہ پڑوسی ممالک معاشی ترقی کی جانب گامزن ہیں اور ہمارے ہاں سیاسی بحرانوں کی وجہ سے معاشی بدحالی میں ہر روز اضافہ ہو رہا ہے، نفرتوں کی سیاست نے سیاسی انتہا پسندی اور تشدد میں اضافہ کیا، سیاسی جماعتوں نے آئین کی بالادستی اور اقتدار کے حصول کا جمہوری راستہ نہ اپنایا تو ماضی کی طرح رہی سہی جمہوریت ختم ہو سکتی ہے، پرتشدد کارروائیاں ملک کے لیے تباہ کن ہیں، حکومت، پی ٹی آئی اور سیاسی جماعتیں اپنے درمیان اس قدر فاصلے اور خلیج نہ بڑھائیں کہ سیاسی قیادت کے ہاتھ کچھ نہ رہے۔ انھوں نے ملک کی صورتحال پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا اور فریقین سے معاملات کو مزید بگاڑنے کی بجائے صبرو تحمل اختیار کرنے کی استدعا کی۔ ان کا کہنا تھا کہ مسائل کا واحد حل مذاکرات ہیں۔ جماعت اسلامی نے گزشتہ عرصے کے دوران تمام ممکنہ کوششیں کی ہیں کہ سیاسی، آئینی اور معاشی بحرانوں کے خاتمے کے لیے سٹیک ہولڈرز کو مذاکرات کی میز پر لائے۔ موجودہ صورتحال کے جاری رہنے سے ملک کو ناقابل تلافی نقصان ہوسکتا ہے۔ ہم امن، آئین و قانون کی بالادستی اور جمہوریت کی بات کرتے ہیں۔ جماعت اسلامی جہاں یہ سمجھتی ہے کہ ملک میں کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں وہیں ہمارا یہ موقف بھی بہت واضح ہے کہ ہر کسی کو اپنے دفاع کا آئین و قانون کی حدود میں رہتے ہوئے مکمل حق ملنا چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال سے مذاکرات کے عمل کو شدید نقصان پہنچا ہے۔
سراج الحق نے کہا کہ جماعت اسلامی عوام کے حقوق کے لیے عدالت میں گئی ہے، ہم حکومت کو مجبور کریں گے کہ گیس صارفین کا استحصال بند کرے اور اس کے لیے عدالتوں کے علاوہ پرامن احتجاج کا راستہ بھی اپنائیں گے۔ ایک طرف مہنگائی، بدامنی اور بے روزگاری ہے اور دوسری جانب حکومت نے صارفین کی جیبوں پر سالانہ 65ارب سے زائد کا ڈاکہ ڈالا ہے جسے جماعت اسلامی مسترد کرتی ہے۔ موجودہ مہنگائی اور بے روزگاری نے لوگوں کا سکھ چین چھین لیا ہے۔ جماعت اسلامی مہنگائی کے خلاف 21 مئی کو لاہور سے ریلیوں کا آغاز کرنے جارہی ہے، 24 مئی کو پشاور میں ریلیاں نکالی جائیں گی اور اس کے بعد دیگر شہروں میں بھی اس سلسلہ کو آگے بڑھایا جائے گا۔ انھوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ بجٹ میں آئی ایم ایف کی تابعداری کی بجائے عوام کو ریلیف دے، بجلی، گیس کا ٹیرف کم کیا جائے، ادویات کی قیمتوں پر 50فیصد جبکہ پٹرول کی قیمت میں 100روپے فی لٹر کمی جائے۔ اشیا خورونوش پر سبسڈی بحال کی جائے۔ حکومت شاہ خرچیاں، غیر ترقیاتی اخراجات اور پروٹوکول، وی آئی پی کلچر کا خاتمہ کرے۔ انھوں نے کہا کہ وسائل کی منصفانہ تقسیم ممکن اورکرپشن اور سودی معیشت کا خاتمہ ہو جائے تو ملک کو بیرونی قرضوں کی ضرورت نہیں۔ تمام مسائل کا حل اسلامی نظام میں ہے جس کے نفاذ کے لیے جماعت اسلامی کو عوام کا تعاون درکار ہے۔