ملک کی تاریخ میں پہلی دفعہ پارلیمان اور سپریم کورٹ آمنے سامنے ہیں۔ سراج الحق
1سال پہلے
لاہور04 مئی2023 ء
امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے ملک کی تاریخ میں پہلی دفعہ پارلیمان اور سپریم کورٹ آمنے سامنے ہیں۔ اداروں اور سیاستدانوں میں لڑائی سے پاکستان دنیا بھر میں تماشا بن گیا۔ سیاسی بدحالی کی وجہ سے معیشت تباہ ہے جس کے براہ راست متاثرین عوام ہیں، اشرافیہ کو کوئی فرق نہیں پڑتا۔ مہنگائی نے عام آدمی کو زندہ درگورکردیا، لوگوں کے کاروبار تباہ ہوگئے، مزدور، کسان، نوجوان سمیت ہر شخص پریشان اور مایوس ہیں۔ سیاسی جماعتوں نے بامعنی اور نتیجہ خیز مذاکرات نہ کیے تو ماضی کی طرح کوئی اورفیصلہ کرے گا۔ جماعت اسلامی سمجھتی ہے کہ مرکز اور تمام صوبوں میں نگران حکومتوں کے تحت انتخابات ہوں۔ ملک کے اصل وارث عدالت، سیاسی جماعتیں یا اسٹیبلشمنٹ نہیں، عوام ہیں جن کا فیصلہ لیا جانا وقت کی ضرورت ہے۔ ایک ہی روز قومی انتخابات موجودہ سیاسی، آئینی اور معاشی بحرانوں کا واحد حل ہیں۔ سیاسی افراتفری کا حل عدلیہ یا کسی اور ادارے نے نہیں، سیاسی جماعتوں نے ڈھونڈنا ہے۔سٹیک ہولڈر کی حیثیت سے جماعت اسلامی قومی انتخابات پر سیاسی پارٹیوں کا اتفاق رائے پیدا کرنے کے لیے رابطوں کا سلسلہ جاری رکھے گی۔ ہم سمجھتے ہیں انتخابات کے لیے عوام کو سازگار ماحول فراہم کرنا سیاستدانوں کی اولین ذمہ داری ہے۔ انتخابات کی شفافیت کو یقینی بنانا ہوگا تاکہ قوم اپنی آزادانہ رائے سے وہ قیادت منتخب کرے جو ملک کو حقیقی معنوں میں جدید اسلامی فلاحی ریاست بنائے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سپریم کورٹ میں گوادر کو حق دو تحریک کے رہنما اور جماعت اسلامی بلوچستان کے سیکرٹری جنرل مولانا ہدایت الرحمن کی رہائی سے متعلق دائر اپیل کی سماعت پر پیشی کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔نائب امرا لیاقت بلوچ، میاں محمد اسلم، ڈاکٹر فرید پراچہ اور اسد اللہ بھٹو بھی اس موقع پر موجود تھے۔
سراج الحق نے صحافیوں کو بتایا کہ عدالت عظمیٰ میں جماعت اسلامی کے وکیل کامران مرتضیٰ نے دلائل دیے کہ مولانا ہدایت الرحمن پر قتل کا جھوٹا مقدمہ ہے جس میں وہ سو فیصد بے گناہ ہیں، جس پر عدالت نے حکومت سے رپورٹ طلب کی ہے، امید ہے کہ اگلی پیشی پر انصاف ہوگا اور ہدایت الرحمن کو بے گناہ قید سے رہائی ملے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہدایت الرحمن کو گوادر کے مچھیروں اور مقامی رہائشیوں کے حقوق کے لیے آواز بلند کرنے کی پاداش میں جیل میں ڈالا گیا اور اس کو چارماہ کا عرصہ گزر چکا ہے۔ انہوں نے اس عہد کا اعادہ کیا کہ جماعت اسلامی گوادر سمیت پورے بلوچستان کے عوام کے حقوق کے لیے ایوانوں، عدالتوں اور چوکوں چوراہوں میں موثر آواز بلند کرتی رہے گی۔ انہوں نے اس موقع پر خانہ شماری میں کراچی اور دیگر علاقوں کے عوام کے تحفظات دور کرنے اور قومی خزانہ سے کثیر رقم خرچ ہونے کے باوجود اس مشق کو مشکوک بنانے کے ذمہ داران کا تعین کرنے کا بھی مطالبہ دہرایا۔
امیر جماعت نے کہا کہ کمرتوڑ مہنگائی سے عوام کا برا حال ہوگیا ہے۔ مڈل کلاس ختم، غریب نیست و نابود ہوگیا، مافیا اور اشرافیہ کے ہر حال میں وارے نیارے ہیں جن کے پاس دولت کے انبار، بیرون ملک جائیدادیں ہیں۔ حکومت عوامی مسائل پر یکسر توجہ نہیں دے رہی۔ مہنگائی اور بے روزگاری کے ساتھ بدامنی نے بھی عوام کو شدید متاثر کیا ہے۔ بدامنی سے خیبرپختونخواہ سب سے زیادہ متاثر ہے۔ سیاحوں کی جنت سوات کا چہرہ خون سے لت پت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو مسائل سے نجات دلانے کے لیے اہل اور ایماندار قیادت درکار ہے جو صرف اور صرف جماعت اسلامی کی صورت میں موجود ہے۔ جماعت اسلامی ملک میں اسلامی نظام کے لیے جدوجہد کررہی ہے۔ حقیقی تبدیلی کے لیے آئندہ الیکشن میں عوام جماعت اسلامی کے امیدواروں کو ووٹ دیں۔