News Detail Banner

فیصلے پارلیمان اور عدالتوں میں نہیں تو بیرکوں میں ہوتے ہیں۔ ملک کی حالت سدھارنے کے لیے الیکشن کی طرف جانے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں۔سراج الحق

1سال پہلے

لاہور02 مئی2023 ء

امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ فیصلے پارلیمان اور عدالتوں میں نہیں تو بیرکوں میں ہوتے ہیں۔ ملک کی حالت سدھارنے کے لیے الیکشن کی طرف جانے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں۔ سیاسی جماعتوں نے اپنی روش نہ بدلی تو عوام ان کا احتساب کریں گے۔

منگل کو پشاور سے جاری بیان میں سراج الحق نے کہاکہ آئینی، سیاسی و معاشی بحران کے براہ راست متاثرین عوام ہیں جو مہنگائی اور بدامنی کی چکی میں پس رہے ہیں، وی آئی پی کو کوئی فرق نہیں پڑتا اور ملک میں وہی وی آئی پی جو اپنے آپ کو قانون سے بالاتر سمجھتا ہے۔امیر جماعت نے موجودہ ملکی صورتحال کے تناظر میں مرکزی ذمہ داران کا اجلاس بھی اسلام آباد میں بدھ (کل) کو طلب کیا ہے، جس میں تجاویز کی روشنی میں اہم فیصلے کیے جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا سیاسی سٹیک ہولڈر کی حیثیت سے جماعت اسلامی قومی انتخابات چاہتی ہے اور اس کی الیکشن میں جانے کے لیے مکمل تیاری ہے۔

ٓسراج الحق نے گیس میٹرماہانہ رینٹ 40روپے سے بڑا کر 500کرنے اور بند میٹروں پر بھی اسے لاگو کرنے کی مذمت کی اور کہا کہ ایسا دنیا میں کہیں نہیں ہوتا، یہ ایک قسم کا عوام پر جرمانہ عائد کیا گیا ہے، حکمران آئی ایم ایف کی تابعداری میں غریبوں کو ذبح کرنے پر تْلے ہوئے ہیں، کیا یہ لوگ اسی لیے اسمبلیوں میں جاتے ہیں کہ غریبوں کا گلا دبائیں۔ ان کا کہنا تھا حکومت کی عوامی مسائل پر سرے سے کوئی توجہ نہیں۔

 انہوں نے کہا کہ چترال سے کراچی تک ہر چہرہ افسردہ اور پریشان ہے، لوگوں کے لیے بچوں کا پیٹ پالنا ناممکن ہوگیا۔ ملک تاریخ کے بدترین بحرانوں سے دوچار ہے اور سارا نزلہ غریبوں پر گر رہا ہے۔ کمر توڑ مہنگائی، آٹے کے حصول کے لیے لائنیں، تباہ حال کرنسی اور روزگار کی عدم دستیابی نے ہر دوسرے تیسرے شخص کو ڈپریشن کا مریض بنا دیا، لاکھوں پڑھے لکھے نوجوانوں کو نوکریاں نہیں مل رہیں، ہزاروں ملک چھوڑنے پر مجبور ہیں۔ ڈھائی کروڑ بچے سکولوں سے باہر ہیں، 80 فیصد آبادی کو صاف پانی نہیں ملتا، آٹھ کروڑ مزدوروں کو اپنے حقوق کے حصول کے لیے کوئی مناسب حکومتی فورم، عدالت دستیاب نہیں، چھوٹا کاشتکار رو رہا ہے، غریب کو ملک میں انصاف نہیں ملتا، عدالتوں کے دروازے سونے کی چابی سے کھلتے ہیں، صحت اور تعلیم کا نظام درہم برہم ہے۔خیبرپختوانخواہ بدامنی کی آگ میں جل رہا ہے، صوبے کا نوجوان حالات سے دلبرداشتہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں وسائل کی کمی نہیں، حکمرانوں کی نیتوں کا مسئلہ ہے۔ وسائل کی منصفانہ تقسیم، کرپشن، سودی نظام اور پروٹوکول کلچر کا خاتمہ ہوجائے تو ملک اپنے پاؤں پر کھڑا ہوسکتا ہے۔ موجودہ اور ماضی کی حکومتیں ڈلیور کرنے میں مکمل ناکام ہوگئیں۔ بہتری کے لیے اہل اور ایماندار قیادت کا ہونا ضروری ہے۔ قوم کے پاس کرپٹ اور فرسودہ نظام سے چھٹکارے کا واحد راستہ عملی جدوجہد ہے۔قوم مایوس نہ ہو، جماعت اسلامی کا ساتھ دے۔ جماعت اسلامی پرامن جمہوری جدوجہد پر یقین رکھتی ہے، عوام ہمارا ساتھ دے تو ملک کو قرضوں کی دلدل سے نکال کر اسے جدید اسلامی فلاحی ریاست بنائیں گے۔بہتری لانے کے لیے جماعت اسلامی کے پاس اہل ٹیم اور پوری منصوبہ بندی ہے۔ امیر جماعت نے خانہ شماری میں کراچی اور ملک کے دیگر حصوں کے عوام کے تحفظات دور کرنے کا مطالبہ کیا اور پورے عمل کو شفاف بنانے پر زور دیا۔ انہوں نے گوادر کے مچھیروں، مقامی آبادی کو حقوق کی فراہمی کا بھی مطالبہ کیا اور حقوق کے حصول کے لیے بلوچستان کے مظلوم عوام کو جماعت اسلامی کی مکمل حمایت کی یقین دہانی کے عہد کا بھی اعادہ کیا۔

امیر جماعت نے کہا پی ڈی ایم اور پی ٹی آئی مذاکرات کی کامیابی کے لیے دعا گو ہوں، جماعت اسلامی نے دونوں اطراف کے مابین الیکشن ایجنڈے پر مذاکرات شروع کرنے کے لیے کوششیں کیں، امید ہے سٹیک ہولڈرز ملک و قوم کی بہتری کو پیش نظر رکھتے ہوئے ایک ہی روز انتخابات پر راضی ہوجائیں گی۔ الیکشن کسی ایک پارٹی کی مرضی کے مطابق نہیں ہوسکتے، کوئی درمیانی راستہ نکالنا ہوگا۔ عوام کو الیکشن کے لیے پرامن اور سازگار ماحول کی فراہمی تمام قومی سیاسی جماعتوں کی اولین ذمہ داری ہے۔