News Detail Banner

جرمنی کے سفیر الفریڈ گراننس نے منصورہ میں ملاقات کی اور ملک، خطے کی صورتحال اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا۔سراج الحق

11مہا پہلے

لاہور30 اپریل 2023ء

امیر جماعت اسلامی سراج الحق سے جرمنی کے سفیر الفریڈ گراننس نے منصورہ میں ملاقات کی اور ملک، خطے کی صورتحال اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا۔ جرمن سفارتخانہ کے فرسٹ سیکرٹری کرسچیین باؤچر، ڈپٹی سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی محمد اصغر، سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف اور نائب ناظم شعبہ امور خارجہ عبدالقدوس بھی اس موقع پر موجود تھے۔

امیر جماعت نے جرمنی کو مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے اپنا اثرورسوخ استعمال کرنے کی استدعا کی اور مقبوضہ وادی میں بھارت کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا تذکرہ کیا، انہوں نے جرمنی سے مسئلہ فلسطین کے حل اور اسلاموفوبیا کے خلاف کردار ادا کرنے کی بات کی۔ امیر جماعت کا کہنا تھا کہ روس یوکرین جنگ سے کسی کا فائدہ نہیں ہوگا بلکہ اس سے انسانیت کے مسائل میں ہی اضافہ ہورہا ہے، عالمی برادری کو امن کے قیام کے لیے بھرپور کوششیں کرنا ہوں گی۔ انہوں نے جرمنی کی جانب سے پاکستانی نوجوانوں کو تعلیم کی سہولیات فراہم کرنے اور سکالر شپس دینے کے عمل کی بھی تحسین کی اور دونوں ممالک کے درمیان معاشی، تکنیکی، سائنسی شعبوں اور تجارتی تعلقات میں تعاون کے فروغ کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ جرمنی کے سفیر نے ملک میں جاری کشمکش کو ختم کرنے میں امیر جماعت کے کردار کی تحسین کی اور آپسی رابطوں کو جاری رکھنے اور مزید مستحکم کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ 

سراج الحق نے جرمن سفیر کو بتایا کہ جماعت اسلامی ملک میں جمہوریت کے استحکام، آئین و قانون کی بالادستی کے قیام اور انسانی حقوق کی حفاظت کے لیے کردار جاری رکھے گی۔ ملک میں موجودہ افراتفری اور مسائل کا حل قومی انتخابات ہیں، عوام ہی ملک کے وارث ہیں اور انہیں ہی حتمی فیصلے کا اختیار حاصل ہے۔ جماعت اسلامی نے الیکشن سٹیک ہولڈر کی حیثیت سے تمام سیاسی جماعتوں کو قومی انتخابات کے لیے ایک تاریخ پر متفق کرنے کی کوششوں کا آغاز کیا ہے۔ سیاسی جماعتوں کی ذمہ داری ہے کہ شفاف الیکشن کے لیے عوام کو سازگار اور پرامن ماحول مہیا کریں۔ 

قبل ازیں منصورہ میں اسلامک لائیرز موومنٹ کے اجلاس سیخطاب کرتے ہوئے امیر جماعت نے کہا کہ آئین و قانون کی بالادستی اور عدلیہ کی آزادی کے لیے وکلا نے ہمیشہ کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ ملک اس وقت بیک وقت آئینی، سیاسی اور معاشی بحران سے نبرد آزما ہے۔ جماعت اسلامی چاہتی ہے کہ وکلا تنظیمیں عوام کو انصاف کی فراہمی اور کمزور اور طاقتور کے لیے انصاف کے یکساں مواقع مہیا کرانے میں کردار ادا کریں۔ وکلا اور جماعت اسلامی کے درمیان بے شمار مشترکہ روایات موجود ہیں، وکلا قیادت کے انتخاب کے لیے باقاعدگی سے انتخابات ہوتے ہیں، جماعت اسلامی بھی واحد سیاسی جماعت ہے جہاں جمہوری اصولوں کے عین مطابق باقاعدگی سے الیکشن کا انعقاد کروا کے قیادت کا انتخاب کیا جاتا ہے۔ ملک میں غریب اور طاقتور کے لیے الگ الگ قانون ہے، کمزور کی گردن معمولی غلطی کے ارتکاب پر جکڑ لی جاتی ہے جب کہ طاقتور قانون کو  روندتا ہے۔ عدالتوں کے دروازے سونے کی چابی سے کھلتے ہیں۔ ملک اسی صورت آگے جاسکتا ہے جب سب کو انصاف ملے گا، ایسا صرف اسلامی نظام کے نفاذ سے ہی ممکن ہے۔ جماعت اسلامی ملک میں قرآن و سنت کے نظام کے قیام کے لیے پرامن جمہوری جدوجہد کررہی ہے۔ وکلا سمیت پوری قوم سے اپیل ہے کہ وہ جماعت اسلامی کی جدوجہد میں اس کے دست وبازو بنیں۔ 

اجلاس میں نائب امراء جماعت اسلامی پروفیسر محمد ابراہیم، اسد اللہ بھٹو،سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف، صدر آئی ایل ایم جسٹس (ر)محی الدین،سیکرٹری جنرل آئی ایل ایم اسد منظور بٹ ودیگر ذمہ داران شریک تھے۔