ملک و قوم کی بہتری کے لیے ناگزیر ہے کہ سیاسی جماعتیں الیکشن تاریخ پر اتفاق رائے پیدا کریں۔سراج الحق
1سال پہلے
لاہور28 اپریل 2023ء
امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ ملک و قوم کی بہتری کے لیے ناگزیر ہے کہ سیاسی جماعتیں الیکشن تاریخ پر اتفاق رائے پیدا کریں ۔ سٹیک ہولڈر کی حیثیت سے جماعت اسلامی نے عید الاضحی کے بعد قومی انتخابات کی تجویز دی ہے ۔پی ڈی ایم اور پی ٹی آئی رویوں میں لچک پیدا کریں ،دو دو قدم پیچھے ہٹیں تو ہی اتفاق رائے کی کوئی صورت نکل سکتی ہے ۔جماعت اسلامی کا واضع اور دوٹوک موقف ہے کہ انتخابات پورے ملک میں ہوں ،ایک ہی روز ہوں ، عوام ہی ملک کے اصل وارث اور انہیں ہی فیصلے کا آخری اختیاردینا ہوگا ۔ آئندہ الیکشن میں نوجوانوں کا کرادار کلیدی ہوگا ، موجودہ بحران میں بہتری کی امید یوتھ سے ہی وابستہ ہے۔ یقین ہے قوم ایسی قیادت کا انتخاب کرے گی جو ملک کو امن و خوشحالی دے کر اس کا اقوام عالم میں وقار بلند کرے۔ جماعت اسلامی یوتھ کے ذریعے پولنگ بوتھ پر سرپرائز دے گے۔ جماعت اسلامی کے منشور میں وعدہ کیا گیا ہے کہ بے روزگار نوجوانوں کو نوکری نہ ملنے تک روزگار الاؤنس دیا جائے گا، انہیں سرکاری زمینیں الاٹ کریں گے، حصول تعلیم کو سستا اور نظام تعلیم میں جدت لائیں گے۔ جماعت اسلامی اقتدار میں آکر منشور پر سوفیصد عملدرآمد یقینی بنائے گی۔
ان خیالات کا اظہار انھوں نے مرکزی یوتھ بورڈ کے منصورہ میں ہونے والے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ سیکرٹری جنرل امیر العظیم، سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف ، امیر جماعت اسلامی پنجاب وسطی جاوید قصوری، نائب امیر لاہور ذکراللہ مجاہد ، صدر جے آئی یوتھ رسل خان بابر اور زبیر گوندل بھی اس موقع پر موجودتھے۔ نائب امیر جماعت اسلامی راشد نسیم اور جے آئی یوتھ کے دیگر ذمہ دار نے اجلاس میں سکائپ سے ذریعے شرکت کی۔ امیر جماعت نے یوتھ کو منظم کرنے اور الیکشن تیاریوں سمیت دیگر امور پر تجاویز سنیں اور ہدایات جاری کیں۔ امیر جماعت کا کہنا تھا جنوبی ایشیا میں سب سے زیادہ مہنگائی ،کمزور ترین کرنسی اور تباہ حال معیشت پاکستان کی ہے۔ موجودہ اور سابقہ حکومت معیشت کی تباہی میں برابر کی ذمہ دار ہیں۔کرپشن، مہنگائی ،بے روزگاری اور بد امنی کے علاوہ برین ڈرین بھی بڑا قومی مسئلہ ہے، حالات سے تنگ ذہین اور پڑھے لکھے نوجوان ملک چھوڑ رہے ہیں۔ اوورسیز پاکستانی بھی ملک کے مسائل سے پریشان ہیں ، ان کو اعتماد ملے تو سالانہ ترسیلات زد دوگنا ہوجائیں۔
انہوں نے کہا ملک میں گزشتہ 75 برسوں میں اسلامی نظام نافذ نہیں ہونے دیا گیا۔حکمران سیاسی جماعتوں نے نوجوانوں کو دھوکہ دیا ، انہیں مایوس کیا ، بے روزگاری اور مستقبل سے مایوسی نے نوجوانوں کو نشہ کی لت میں مبتلا کیا، حکمران طبقہ نے قوم کے چہروں سے مسکراہٹیں چھینیں، انہیں ڈپریشن کا مریض بنایا ، ملک کے وسائل پر دو فیصد اشرافیہ قابض ہے ، وسائل کی منصفانہ تقسیم ، سودی نظام اور کرپشن کا خاتمہ ہوجائے تو ملک کو بیرونی قرضوں کی ضرورت نہیں ، ایسا صرف اہل اور ایماندار قیادت ہی کرسکتی ہے ، فوجی اور سیاسی جماعتوں کے اقتدار کے تجربات سے ثابت ہوگیا کہ ملک پرمسلط اشرافیہ مسائل حل نہیں کرسکتی ، نظام اور پہرے دار بدلنا ہوں گے، نوجوان ملک میں اسلامی جمہوری انقلاب کے لیے جماعت اسلامی سے مل کر جدوجہد کریں۔انہوں نے کہا جماعت اسلامی ملک سے موروثی سیاست کا خاتمہ چاہتی ہے۔ جماعت اسلامی میں سب کو آگے بڑھنے کے مساوی مواقع دستیاب ہیں۔ قبل ازیں علما اکیڈمی میں جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ملک میں غریب اور امیر کے لیے دو الگ الگ نظام ہیں۔ غریبوں کو انصاف ملتا ہے اور نہ ہی ان کو تعلیم و صحت کی سہولیات دستیاب ہیں۔ پچاسی فیصد عوام پینے کے صاف پانی سے محروم ہے ، ڈھائی کروڑ بچے غربت کی وجہ سے سکولوں سے باہر ہیں۔اسلام فرسودہ نظام کے خلاف جدوجہد کرنے کا درس دیتا ہے۔ سودی معیشت کے خلاف جنگ کرنا ہو گی۔ ملک میں اسلامی نظام کے لیے کھڑا ہونا ہو گا۔