امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے سیاست دانوں کو خبردار کیا ہے کہ الیکشن کی تاریخ پر اتفاق رائے کا موقع گنوا دیا تو پھر شاید قومی یا صوبائی اسمبلیوں کے تو نہیں، بلدیاتی انتخابات ہی ہوں۔
1سال پہلے
لاہور26 اپریل 2023ء
امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے سیاست دانوں کو خبردار کیا ہے کہ الیکشن کی تاریخ پر اتفاق رائے کا موقع گنوا دیا تو پھر شاید قومی یا صوبائی اسمبلیوں کے تو نہیں، بلدیاتی انتخابات ہی ہوں۔ اتحادیوں کو الیکشن کے لیے راضی کرنا وزیراعظم کی صلاحیت کا امتحان ہے۔ الیکشن تاریخ سے متعلق سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ کے پاس فل کورٹ اجلاس کا سب کو قابل قبول آپشن بھی موجود ہے۔ انتہاپسندی مذہبی ہو یا سیاسی، دونوں صورتوں میں خطرناک ہے۔ سیاسی افراتفری کا سوفیصد نقصان عوام کو ہو رہا ہے، حکمرانوں کے مسائل کم اور عوام کے بڑھ رہے ہیں۔ بدقسمتی سے کچھ لوگ جمہوریت میں مارشل لا چاہتے ہیں اور مارشل لا میں جمہوریت کی باتیں شروع کر دیتے ہیں، یہ بھی حقیقت ہے کہ فوجی حکومت ہو یا نام نہاد جمہوری دور، ملک میں وی آئی پی کو فرق نہیں پڑتا، حکمران اشرافیہ کے دونوں صورتوں میں مزے ہی مزے ہیں، تباہی ملک اور عوام کے حصہ میں آتی ہے۔ موجودہ حالات میں بھی غریب ہی بھگت رہا ہے، لوگ صبح اٹھتے اور آٹے کی قطار میں کھڑے ہو جاتے ہیں، درجنوں کے گھروں میں شام کو آٹے کے تھیلے کی بجائے پیاروں کی لاشیں گئیں، روٹی آسمان کی طرف اور غریب زمین کے اندر دھنس رہا ہے، سب سن لیں کہ ملک کی مدد کو با ہر سے کوئی نہیں آئے گا، دنیا تماشا دیکھ رہی ہے اور حکمران دکھا رہے ہیں، عوام لاوارث ہیں۔ غیر یقینی صورت حال میں پاکستان کے لیے لڑ رہا ہوں، جماعت اسلامی کا ون پوائنٹ ایجنڈا قومی انتخابات پر سیاسی جماعتوں کا اتفاق رائے پیدا کرنا ہے، اگر انھوں نے فیصلہ نہ کیا تو پھر کوئی اور آ کر فیصلہ کرے گا۔ ملک کے اصل وارث سپریم کورٹ، اسٹیبلشمنٹ یاسیاسی جماعتیں نہیں، 23کروڑ عوام ہیں جنھیں شفاف انتخابات کے لیے سازگار ماحول مہیا کرنا سب کی ذمہ داری ہے۔
لالہ موسیٰ میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے سوات دھماکہ پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سکول سے ملحق اور آبادی کے بیچ اتنی بڑی مقدار میں اسلحہ رکھنے کی لاپرواہی کیوں کی گئی؟ سوئٹزرلینڈ سے ہزارگنا زیادہ خوب صورت سیاحتی مقام سوات کا چہرہ خون اور آگ سے مسخ ہو چکا ہے۔
امیر جماعت نے کہا کہ 75برس گزر گئے، جرنیلوں کی حکومتوں سے لے کر نام نہاد سیاسی حکمرانوں تک سب نے عوام کو دھوکا دیا، کوئی روٹی، کپڑا اور مکان کا نعرہ لگاتا رہا تو کسی نے حقیقی تبدیلی لانے اور ملک کو ایشین ٹائیگر بنانے کا جھوٹا خواب دکھایا، مگر سب کا ایجنڈا ایک تھا اور ہے۔ حکمرانوں کی لڑائیاں ذاتی مفادات کے لیے ہیں، سب اسٹیبلشمنٹ سے دودھ کا فیڈر چاہتے ہیں اور آئی ایم ایف کی چوکھٹ پر سجدہ ریز ہیں۔ کشمیر کو بھارت کے حوالے کرنا ہو یا ڈاکٹر عافیہ کو امریکا کے، حکمران جماعتوں کی پالیسی ایک رہی، ملک میں وسائل کی کمی نہیں، کرپشن، بیڈ گورننس اور وسائل کی غیرمنصفانہ تقسیم مسئلہ ہے۔ دوبار فنانس منسٹر رہا اور اپنے تجربہ کی بنیاد پر کہتا ہوں کہ پاکستان کو بیرونی قرضہ نہیں، اہل اور ایمان دار قیادت درکار ہے اور یہ قیادت صرف جماعت اسلامی دے سکتی ہے۔ اوورسیز پاکستانیوں کے وفد نے بتایا کہ وہ سالانہ 31ارب کی بجائے 50ارب ڈالر بھیج سکتے ہیں، اقتدارمیں آ کر جماعت اسلامی سمندر پار پاکستانیوں کا اعتماد بحال کرے گی اور انھیں محسن پاکستان کارڈ جاری کیا جائے گا۔ جماعت اسلامی ہی ملک کو قرض اور کرپشن فری بنا سکتی ہے۔ قرضے مسائل کا حل ہوتے تو آئی ایم ایف سے 23بار لیے گئے پیسوں سے مسائل ختم ہو جاتے، مگر مرض مزید بڑھا، اس وقت قومی اداروں کا مجموعہ سالانہ خسارہ 500ارب روپے ہے، سارا مسئلہ مس مینجمنٹ اور کرپشن کا ہے، ملک میں 19ویں گریڈ کے آفیسر کی پانی کی ٹینکی سے کروڑوں برآمد ہوئے ہیں۔
امیر جماعت نے کہا کہ جماعت اسلامی ملک میں اسلامی نظام کے لیے جدوجہد کر رہی ہے، ہم آئین و قانون کی بالادستی چاہتے ہیں۔ قوم فیصلہ کرے کہ آنے والی نسلوں کو کس طرح کا پاکستان کا دینا ہے، یہ ملک اللہ کی نعمت ہے، وسائل سے مالا مال ہونے کے باوجود یہاں غربت ناچ رہی ہے، پہلے تو جینا مشکل تھا اب عوام کے لیے مرنا بھی مشکل ہو گیا، تاجر تنظیموں کے مطابق عید پر 70فیصد پاکستانیوں نے نئے کپڑے نہیں خریدے، 85فیصد آبادی پینے کے صاف پانی سے محروم ہے،قوم مل کر اس کرپٹ نظام کو بدلنے کے لیے جماعت اسلامی کا ساتھ دے۔
جلسہ میں مختلف طبقہ ہائے فکر سے تعلق رکھنے والی عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی جنھیں امیر جماعت نے عید کی مبارک باد دی اور نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔ امیرجماعت اسلامی پنجاب شمالی ڈاکٹر طارق سلیم، چودھری انصر محمود، حافظ اسد اقبال اور دیگر بھی اس موقع پر موجود تھے۔