جماعت اسلامی اپنے منشور اور انتخابی نشان ترازو کے ساتھ الیکشن میں جائے گی، سراج الحق
1سال پہلے
لاہو05 اپریل 2023ء
امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے ملک میں سیاسی و آئینی ڈیڈلاک کے تناظر میں تمام پارلیمانی جماعتوں کی قیادت سے خود رابطہ کرکے شفاف قومی انتخابات کے لیے اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوششوں کے آغاز کا فیصلہ کیا ہے۔ منصورہ میں ان کی زیرصدارت مرکزی قیادت کے اجلاس میں طے ہوا کہ کل (جمعرات) سے ہی پی ڈی ایم، پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی کی لیڈرشپ سے رابطوں کا آغاز کیا جائے گا۔
امیر جماعت نے مسجد اقصیٰ میں صہیونی دہشت گردی، دوران نماز فلسطینیوں پر تشدد اور گرفتاریوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور عالمی برادری کی ظلم پر خاموشی پر غم و غصہ کا اظہار کیا، انھوں نے آئی سی اور اسلامی ممالک کے سربراہان پر زور دیا کہ وہ فلسطین کو اسرائیل کے ناجائز تسلط سے نجات دلانے کے لیے عملی کوششیں کریں۔ انھوں نے ملک میں بے موسمی بارشوں سے گندم کی فصل کو ہونے والے نقصان پر افسوس کا اظہارکیا اور قوم سے اجتماعی توبہ کی درخواست کی۔
اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے سراج الحق کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی سیاست برائے سیاست نہیں کرتی بلکہ ہماری جدوجہد کا محور عوام کی فلاح و بہبود اور ریاست کی ترقی، امن اور خوشحالی ہے، غریب عوام ملک میں جاری تماشا اور بڑوں میں لڑائی کے ڈائریکٹ متاثرین ہیں، رمضان کے مقدس مہینہ میں بھی لوگ آٹے کے تھیلے کے لیے جانیں دے رہے ہیں، خواتین پاؤں تلے کچلی گئیں، جان لیوا مہنگائی میں اچھے بھلے مڈل کلاس کے فرد کے لیے بھی بچوں کا پیٹ پالنا تک مشکل ہوگیا، چترال سے کراچی تک چلے جائیں شاید ہی کوئی چہرہ مسکراتا نظر آئے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ موجودہ حالات کی براہ راست ذمہ دار موجودہ اور سابقہ حکومتیں ہیں۔ بیڈ گورننس، پروٹوکول کلچر، مراعات، ایکڑوں پر محیط بنگلے، گاڑیاں، کرپشن، وسائل کی غیرمنصفانہ تقسیم، سودی معیشت، ظلم و ناانصافی پر مبنی نظام وہ وجوہات ہیں جن سے تباہی آئی، انصاف ہوتا تو پاکستان دولخت نہ ہوتا، وسائل کی منصفانہ تقسیم ہو تو پاکستان کو غیرملکی قرضوں، آئی ایم ایف کی ضرورت نہیں، پاکستان لینے والا نہیں دینے والا ملک بن سکتا ہے اگر قیادت اہل اور ایمان دار ہو۔ موجودہ اور ماضی کے حکمرانوں کے طرز حکومت کا نتیجہ ہے کہ حالات اس نہج پر پہنچ چکے ہیں کہ ہر طرف تاریکی ہی تاریکی ہے، اس ضمن میں ملک کو درپیش گھمبیر بحرانوں سے نکلنے کا واحد راستہ یہی ہے کہ عوام سے فیصلہ لیا جائے، دو صوبوں میں الیکشن سے مسائل کسی صورت کم نہیں ہوں گے، بلکہ لڑائیوں اور بحرانوں کے مزید راستے کھلیں گے، خطرہ ہے کہ نتائج کو تسلیم کرنے سے انکار ہوجائے گا، لہٰذا سیاسی جماعتوں کو اکٹھا ہوکر اس مسئلہ کا حل نکالنا ہوگا، پورے ملک میں بیک وقت قومی و صوبائی انتخابات ہی ایک صورت نظر آتی ہے جو بہتری کا ذریعہ بن سکے، جماعت اسلامی باہم دست و گریبان پارٹیوں کو سمجھانے کی کوشش کرے گی کہ ملک اور عوام کی خاطر جنگ بندی کریں، ٹیبل پر آئیں اور عوام سے فیصلہ لیں، سیاسی لڑائیاں عدالتوں میں حل نہیں ہوں گی، عدلیہ، اسٹیبلشمنٹ اور الیکشن کمیشن سیاست سے غیر جانبدار ہوجائیں اور آئین میں دی گئی ذمہ داری نبھائیں۔
مرکزی نظم کے اجلاس میں جماعت اسلامی کے انقلابی منشورکے بعد گھر گھر دستک مہم اور انتخابی تیاریوں کا بھی جائزہ لیا گیا۔ سراج الحق نے کہا کہ جماعت اسلامی اپنے منشور اور انتخابی نشان ترازو کے ساتھ الیکشن میں جائے گی، کارکنان ”کرپشن فری اسلامی پاکستان“ کا پیغام پوری محنت اور جدوجہد سے عوام تک پہنچائیں، موجودہ حالات میں سبھی پارٹیاں بری طرح ایکسپوز ہو گئیں ہیں، سب کے نام پاناما لیکس اور پنڈوراپیپرز میں آئے ہیں، سبھی کی نیب میں کرپشن کی فائلیں پڑی ہیں، صرف جماعت اسلامی ہی ایسی جماعت ہے جس کی قیادت پر کرپشن کا کوئی داغ نہیں، عوام اعتماد کرے، ہم ہی پاکستان کو حقیقی معنوں میں اسلامی فلاحی ریاست بنائیں گے۔
مرکزی قائدین نے بلوچستان حکومت کی جانب سے ”گوادر کو حق دو تحریک“ کے مطالبات تسلیم نہ کرنے اور ہدایت الرحمن بلوچ کی جھوٹے مقدمے میں گرفتاری کی مذمت کی۔ امیر جماعت نے کہا کہ ہدایت الرحمن بلوچ کی رہائی کے لیے جماعت اسلامی سپریم کورٹ جا رہی ہے اور وہ یکم مئی کو گوادر میں احتجاجی جلسہ کر کے بلوچستان کے حقوق کی تحریک کا آغاز کریں گے۔ انھوں نے کراچی میں بلدیاتی الیکشن کو سبوتاژ کرکے ملک کی معاشی شہ رگ کو شہری حکومت سے محروم کرنے کی سازشیں کرنے پر پیپلزپارٹی اور سندھ حکومت پر تنقید کی اور الیکشن کمیشن سے ایک بار پھر مطالبہ کیا کہ سندھ کی حکمران پارٹی کے دباؤ میں آئے بغیر کراچی میں بلدیاتی انتخابات مکمل کیے جائیں۔