پی ڈی ایم، پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی ایکسپوز ہو گئےسراج الحق
1سال پہلے
لاہور07جنوری 2023ء
امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے تاریخ کی بدترین مہنگائی کے خلاف ملک گیر احتجاجی تحریک کے آغاز کا اعلان کر دیا۔ ہفتہ کو منصورہ میں مرکزی قائدین سے گفتگو اور تربیتی ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے جماعت اسلامی کے کارکنوں کو تمام ضلعی اور تحصیل ہیڈکوارٹرز میں اتوار (کل) سے آٹے کی قلت، چکن، گھی، چینی، دالوں اور دیگر اشیائے ضروریہ کی آسمان سے باتیں کرتی ہوئی قیمتوں کے خلاف مظاہرے کرنے کی ہدایات جاری کیں اور عوام سے احتجاج میں بھرپور شرکت کی اپیل کی۔
سراج الحق کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم، پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی ایکسپوز ہو گئے، ثابت ہو گیا کہ ٹرائیکا کی پوٹلی میں مسائل کے حل کے لیے کچھ نہیں، تینوں اپنی ناکامی کا اعتراف کریں، ٹرائیکا تسلیم کرے کہ ان کے ہاں سکینڈلزاور گالم گلوچ کی سیاست کے علاوہ کچھ نہیں۔ عوام کو آزمائی ہوئی پارٹیوں سے جان چھڑانا ہو گی، لوگ اپنے حق کے لیے کھڑے ہوں، پاکستان اور کرپٹ سسٹم کے رکھوالے ایک ساتھ نہیں چل سکتے، جماعت اسلامی ہی عوام کی واحد ترجمان ہے۔
امیر جماعت نے کہا کہ لوگ ہر شہر میں آٹا خریدنے کے لیے لائنوں میں لگے ہیں، بے حس حکمرانوں کو رتی برابر فرق نہیں پڑ رہا، یہ اپنی عیاشیاں، پروٹوکول، اللے تللے کم کرنے کو تیار نہیں، ساتھ ساتھ لوگوں کی محرومیوں کا مذاق اڑاتے ہیں، کوئی کہتا ہے مرغی نہ کھاؤ تو دوسرا درس دیتا ہے ٹماٹر استعمال نہ کرو، چینی چھوڑ دو۔ ان نام نہاد بڑوں نے قرضے ہڑپ کیے، اپنی جائدادیں اور دولت بنائی، انھیں عوام کی کوئی فکر نہیں، یہ ظالم جاگیردار، وڈیرے اور کرپٹ سرمایہ دار لوگوں کو بھیڑ بکریاں سمجھتے ہیں، کرپٹ حکمران ٹولہ کی ناجائز دولت قومی خزانے میں جمع ہو جائے تو ملک کا قرضہ اتر سکتا ہے۔ حکمران جماعتوں نے مل کر احتساب کے عمل کو دفن کیا، یہ کرپشن ختم کرنے کو تیار ہیں نہ سودی معیشت سے جان چھڑانا چاہتا ہیں، فرسودہ نظام اور سٹیٹس کو کا تسلسل ان کے فائدے میں ہے۔ اسٹیبلشمنٹ کا فیڈر پی ڈی ایم، پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی کے منہ میں ہے اور یہ تینوں اپنی سیاست کے لیے اسٹیبلشمنٹ پر ہی انحصار کرتے ہیں، ٹرائیکا کی پالیسیاں یکساں ہیں، ان کی لڑائی صرف ذاتی مفادات کی حد تک ہے۔
امیر جماعت نے کہا کہ ملک میں آئی ایم ایف کا بائیسواں پروگرام جاری ہے جس کی نویں قسط کے لیے عالمی مالیاتی ادارے کے ترلے ہو رہے ہیں۔ حکمران بتائیں کہ ماضی کے اربوں ڈالرز کے سودی قرضوں کا کیا بنا؟ حد یہ ہے کہ حکمران اب بھی آئی ایم ایف کو ہی نجات دہندہ سمجھتے ہیں۔
سراج الحق نے کہا کہ کاروباری طبقہ درآمدی کنسائمنٹ کی کلیئرنس میں مشکلات کے باعث شدید پریشان ہے، لوگوں کے کاروبار اجڑ گئے، ایل سی نہ کھلنے کی وجہ سے کراچی میں ہزاروں کنٹینرز سمندر میں ہیں، ایل سی کھلتی بھی ہے تو ڈالر دستیاب نہیں، ڈالر کی بلیک مارکیٹنگ ہو رہی ہے اس کے نرخ بے قابو، وزیرخزانہ کے نام نہاد دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے۔ معیشت بہتر ہوئی نہ ڈالر کے ریٹ کم ہوئے، خزانہ خالی اور کشکول مشن جاری ہے۔
امیر جماعت نے کہا کہ مسائل کا حل اسلامی نظام ہے اور صرف جماعت اسلامی ہی ملک میں حقیقی احتساب، عدل و انصاف کا بول بالا اور قانون کی بالادستی قائم کر سکتی ہے۔ آزمائی ہوئی جماعتیں آئندہ سو برس بھی حکمران رہیں تو بہتری نہیں آئے گی۔ قوم آئندہ نسلوں کو استعمار اور اس کے وفاداروں کی غلامی سے نجات دلانے کے لیے جماعت اسلامی کا ساتھ دے۔