پی ڈی ایم، پیپلزپارٹی اورپی ٹی آئی کو اسٹیبلشمنٹ نے استعمال کیا اور ٹرائیکا نے مل کر عوام کا استحصال کیا،سراج الحق
1سال پہلے
لاہور27دسمبر2022ء
امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ پی ڈی ایم، پیپلزپارٹی اورپی ٹی آئی کو اسٹیبلشمنٹ نے استعمال کیا اور ٹرائیکا نے مل کر عوام کا استحصال کیا، فوجی گملوں میں پلنے والوں کی نظر ہر لمحہ پنڈی کے گیٹ نمبر 4 پر ہے۔ ملک مافیاز، قبضہ گروپوں، ظالم جاگیرداروں اور کرپٹ سرمایہ داروں کے چنگل میں ہے، پاکستان کے اندر دو پاکستان بن چکے، ایک ظالم اشرافیہ دوسرا مجبور مظلوم کروڑوں افراد کے لیے۔ حکمران جماعتوں کی پالیسیوں میں تسلسل، انھوں نے مل کر ملک کی معیشت اور اخلاقیات کا جنازہ نکالا۔ حکمران اشرافیہ ایکسپوز ہو گئی، یہ دو فیصد لوگ اور پاکستان ایک ساتھ نہیں چل سکتے، ملک کو انقلاب کی ضرورت ہے۔ آئین و قانون اور عوام کی حکمرانی قائم کرنا ہو گی۔ جماعت اسلامی کا پیغام اسلامی انقلاب کا پیغام ہے، یہ منزل حاصل کر کے رہیں گے۔ وہ منصورہ میں اسلامک لائرز موومنٹ کے زیراہتمام تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔ اس موقع پر جماعت اسلامی کی مرکزی قیادت بھی موجود تھی۔
امیر جماعت اسلامی نے گوادر کے پرامن مظاہرین پر پولیس کریک ڈاؤن کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور مرکزی و صوبائی حکومت کے غیر جمہوری اور غیر آئینی ظالمانہ اقدام کے خلاف بدھ 28دسمبر کو تمام صوبائی ہیڈکوارٹرز اور جمعہ کو ملک گیر احتجاج کا اعلان کیا۔ انھوں نے کہا کہ گوادر کے عوام اپنا حق مانگ رہے ہیں، جماعت اسلامی ان کے ساتھ کھڑی ہے۔
امیر جماعت نے اسلام آبادمیں بلدیاتی الیکشن کے انعقاد سے تین روز قبل انتخابات ملتوی کرنے پر حکومت اور الیکشن کمیشن کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور سوال کیا الیکشن کمیشن ایسے فیصلے کن لوگوں کی ڈکٹیشن پر کرتا ہے، عوام کو ان کے بنیادی حق سے کیسے محروم رکھا جا سکتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس سے قبل کراچی میں بھی بلدیاتی انتخابات کو سات بار ملتوی کیا گیا۔
سراج الحق نے کہا کہ امن اور رزق ہر ذی حیات کی بنیادی ضرورت ہے، مگر پاکستان میں اس وقت خوف اور بھوک کا راج ہے۔ ملک پر 35برس ڈکٹیٹروں اور بقیہ عرصہ نام نہاد جمہوری لیڈروں نے حکومت کی۔ سندھ میں گزشتہ ساڑھے 14برسوں سے پیپلزپارٹی جب کہ پنجاب، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں پی ٹی آئی حکومت میں ہے جو ملک کی 15کروڑ آبادی اور تقریباً 55فیصد سے زائد رقبہ پر مشتمل ہے، مرکز میں 14رکنی پی ڈی ایم اتحاد اور اس کے ساتھ ساتھ بلوچستان میں بھی انہی پارٹیوں کی حکومت ہے، پنجاب پر سالہاسال ن لیگ نے حکمرانی کی، یہ لوگ اپنی کارکردگی بتائیں؟ اقتدار میں آ کر ان حکمرانوں نے خزانہ اور توشہ خانہ کو دونوں ہاتھوں سے لوٹا، یہ حکمران ایکڑوں پر محیط بنگلوں میں رہتے ہیں، ان کے بچوں اور فیملیز کے لیے سرکاری گاڑیاں، سرکاری سیکیورٹی اور سرکاری پروٹوکول ہے، ان کی اولادیں بیرون ملک پڑھتی ہیں جو اس فرسودہ نظام کی حفاظت کے لیے اگلی نسل کے طور پر تیار ہو رہی ہیں، یہاں ڈھائی کروڑ بچے سکولوں سے باہر اور جو پڑھ رہے ہیں انھیں تعلیمی اداروں میں بنیادی انفراسٹرکچر، اساتذہ تک میسر نہیں، ان حکمرانوں نے مل کرکشمیر کو بھارت اور ڈاکٹر عافیہ کو امریکا کے حوالے کیا، سابق آرمی چیف کو ایکسٹینشن دینے میں یہ سب ایک تھے، ایف اے ٹی ایف کے 33قوانین انھوں نے مل کر پارلیمنٹ سے پاس کروائے، آئی ایم ایف کے دباؤ پر سٹیٹ بنک کو خودمختاری دی، یہ امریکا سے ڈکٹیشن لیتے ہیں، معیشت کی تباہی میں یہ برابر کے ذمہ دار، انھوں نے ملک کو 62ہزار ارب کا مقروض کیا، زراعت تباہ کی، صنعت کا بیڑہ غرق کیا، کرپشن کو رواج دیا اور پاکستان کے جغرافیہ اور نظریہ سے غداری کی، انھوں نے مل کر ملک کو اسلامی نظام کی منزل سے دور رکھا۔
امیر جماعت نے کہا کہ پاکستان وسائل سے مالامال ہے، یہاں غربت، جہالت، بے روزگاری، مہنگائی کے ذمہ دار نااہل حکمران ہیں، ملک میں 75برسوں سے لوٹوں، نوٹوں اور بوٹوں کی سیاست جاری ہے، اب وقت آ گیا ہے کہ عوام کرپٹ اشرافیہ سے نجات حاصل کرنے کے لیے جماعت اسلامی کے ساتھ مل کر عملی جدوجہد کا آغاز کریں۔