پی ٹی آئی حکومت بتائے،ایک کروڑ نوکریاں کہاں ہیں،امیر جماعت اسلامی سراج الحق
3سال پہلے
لاہور2 جولائی2021 ء
امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ بے روزگاری کے سونامی میں نوجوانوں کی ڈگریاں ردی کا ٹکڑا بن گئیں۔ پی ٹی آئی کی حکومت نے بے روزگاری میں دو سو فیصد اضافہ ہوا۔ لاکھوں نوجوان ڈگریاں اٹھائے روزی کی تلاش میں گھوم رہے ہیں۔ حکومت روزگار کے وسائل پیدا کرنے کی بجائے لنگرخانے کھول رہی ہے۔ پرائیویٹ اور پبلک سیکٹرز بحران کا شکار، تاجر، کسان، مزدور سب مستقبل کے بارے میں پریشان ہیں۔ موجودہ حکمران بے روزگاری و مہنگائی کی ذمہ داری پچھلی حکومتوں پر ڈا ل کر خود خواب خرگوش کے مزے لے رہے ہیں۔گڈ گورننس، اداروں کے استحکام اور کرپشن کے خاتمے کے لیے کچھ نہیں کیا گیا۔ تین سالوں میں حالات ماضی سے بھی بدتر ہو گئے ہیں۔ حکومت نے قرضے نہ لینے کا وعدہ کیا تھا، مگر اس ضمن میں ماضی کے سبھی ریکارڈ توڑ دیے۔ ثابت ہو گیا کہ پی ٹی آئی کے پاس کوئی ویژن نہیں۔ ماضی کی حکومتیں بھی ملک کو مسائل سے دوچار کرنے میں برابرکی ذمہ دارہیں۔ جاگیرداروں اور سرمایہ داروں کا ٹولہ صرف اپنی جیبیں بھررہا ہے، عوام سے کسی کو کوئی غرض نہیں۔ بے روزگار نوجوانوں کو چترال سے کراچی تک منظم کریں گے۔ حکومت مہنگائی اور بے روزگاری کا خاتمہ کرے یا گھر جائے۔ عوام مزید ظلم و ناانصافی کے متحمل نہیں ہو سکتے۔ 4جولائی سے پورے ملک میں حکومت کی عوام دشمن پالیسیوں کے خلاف احتجاج کا آغازہو گا۔ مسائل کے حل تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ پاکستان کو اسلامی فلاحی ریاست بنانا جماعت اسلامی کی سیاست کا مقصد ہے۔ نوجوان ملکی مسائل کے حل کے لیے جماعت اسلامی کے ساتھ مل کر جدوجہد کریں۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے نیشنل پریس کلب اسلام آباد کے سامنے بے روزگاری مارچ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ نائب امیر جماعت اسلامی میاں محمد اسلم، امیر جماعت اسلامی شمالی پنجاب ڈاکٹر طارق سلیم، امیر جماعت اسلامی اسلام آباد نصراللہ رندھاوا،صدر جے آئی یوتھ زبیر احمد گوندل نے بھی مارچ کے شرکا سے خطاب کیا۔ نوجوانوں کی بڑی تعداد نے ڈگریاں اٹھائے مارچ میں شرکت کی۔ شرکا نے کتبے اور بینرز بھی اٹھائے ہوئے تھے جن پر بے روزگاری، مہنگائی کے خلاف نعرے درج تھے۔ انھوں نے حکومت کی پالیسیوں کے خلاف نعرے بازی کی اور روزگارکی فراہمی کا مطالبہ کیا۔
سراج الحق نے کہا کہ ملک میں تعلیمی، عدالتی اور صحت کا نظام تباہی سے دوچار ہے۔ پی ٹی آئی کی حکومت تبدیلی کے بڑے بڑے دعوے کر کے اقتدار میں آئی، مگر تین سال گزرنے کے باوجود عوامی فلاح کے لیے کوئی بھی قدم نہیں اٹھایا۔ملک کو مدینہ کی ریاست میں بدلنے کا اعلان کیا گیا، مگر سودی نظام کی بھرپور پذیرائی ہوئی۔ انھوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے ایک کروڑ نوکریاں دینے کا اعلان کیا تھا، مگر آج پبلک اور پرائیویٹ سیکٹرز میں نوکریاں ناپید ہو چکی ہیں اور لاکھوں نوجوان اپنے مستقبل کے لیے پریشان ہیں۔ حکومت تین سالوں میں اپنے پیروں پر کھڑا نہیں ہو سکی، معاشی استحکام کے لیے کوئی پالیسی تشکیل نہیں دی گئی۔ زراعت اور صنعت کا برا حال ہے۔ انھوں نے کہا کہ گزشتہ 73برسوں میں ملک کو بحرانوں سے دوچار کیا گیا۔ ملکی وسائل کو بے دردی سے لوٹا گیااور اشرافیہ نے اپنی جیبیں بھریں۔ وزیراعظم اقتدار میں آنے سے لے کر اب تک مافیاز کو عوامی مسائل کا ذمہ دار قرار دیتے ہیں، مگر مافیاز ان کے اردگرد بیٹھے ہیں جن کے خلاف آج تک ایکشن نہیں لیا۔
سراج الحق نے کہا کہ ملک کے 98 فیصد عوام کی حالت میں نہ پہلے کوئی تبدیلی آئی اور نہ پی ٹی آئی کی حکومت کے تین سالوں میں۔ بجلی کی بدترین لوڈشیڈنگ دوبارہ شروع ہو گئی ہے۔عوام کی اکثریت صاف پانی تک کی عدم دستیابی کے خلاف سراپا احتجاج ہیں۔ لفظوں کے ہیر پھیر سے عوام کی حالت نہیں بدلے گی۔ حکومت نے تین سالوں میں بلدیاتی الیکشن کروانے کا نام تک نہیں لیا۔ پی ٹی آئی بری طرح فلاپ ہوگئی۔ ثابت ہو گیا کہ تینوں بڑی پارٹیاں ایک ہی ایجنڈا پر کام کرتی ہیں۔ جماعت اسلامی قرآن و سنت کے نظام کے نفاذ کے لیے جدوجہد کر رہی ہے۔ ہمارا عزم اور حوصلے بلند ہیں۔ ملک پر قابض ظالم اشرافیہ سے ضرور جان چھوٹے گی۔ نوجوانوں کو متحد ہو کر اپنے حقوق کے لیے آواز بلند کرنا ہو گا۔ مہنگائی اور بے روزگاری کے خاتمے تک جنگ جاری رہے گی۔
سراج الحق نے کہا کہ پاکستان کی معیشت اور نظریہ پر مغربی ایجنٹ اور سرمایہ دار و جاگیردار ہر طرح سے حملہ آور ہورہے ہیں اور یہ کھیل گزشتہ کئی دہائیوں سے کھیلا جارہا ہے۔ تحریک پاکستان میں اس خطہ کے کروڑوں مسلمانوں نے متحد ہو کر اسلام کی خاطر یہ ملک حاصل کیا مگر قائداعظم ؒ کی وفات کے تھوڑے عرصے بعد وہ لوگ اقتدار پر قابض ہو گئے جنہوں نے مغرب کا ایجنڈا آگے بڑھایا۔ ہماری معیشت مکمل طور پر آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک کے قبضہ میں ہے۔ امیر امیر ترین بن چکے اور غریب غریب ترین ہو گئے۔ یہ نظام جاری رہا تو نوجوان مزید بے روزگار ہوں گے، غربت بڑھے گی، مگر جو طبقہ پہلے اربوں میں کھیل رہا ہے اس کی دولت میں مزید اضافہ ہو گا۔