آرمی چیف کا فوج کی جانب سے سیاست میں عدم مداخلت کے عہد کا اعادہ خوش آئند، عملی اقدامات بھی نظر آنے چاہییں۔سراج الحق
1سال پہلے
لاہور23 نومبر2022ء
امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ آرمی چیف کا فوج کی جانب سے سیاست میں عدم مداخلت کے عہد کا اعادہ خوش آئند، عملی اقدامات بھی نظر آنے چاہییں۔ اسٹیبلشمنٹ اپنے اعلان کے مطابق غیرجانبداررہی تو پی ڈی ایم اور پی ٹی آئی کی سیاست ختم ہو جائے گی، دونوں اطراف کا بیانیہ جرنیل کی چھڑی کے گرد گھوم رہا ہے۔ دونوں کا اقتدار اسٹیبلشمنٹ کے مرہون منت ہے۔ توشہ خانہ لوٹنے میں سب ملوث ہیں، کسی نے گاڑی لی تو کوئی ہار اور گھڑی لے گیا۔ جس کو جتنا موقع ملا اس نے مال بنایا، کروڑوں کے تحائف کوڑیوں میں خرید کر اپنے محلات میں سجا لیے گئے۔ کیا عام شخص کو یہ حق حاصل ہے کہ اسے ملک کے خزانے سے ایک کروڑ کی کوئی چیز بیس لاکھ میں مل جائے؟ آئین کی حکمرانی کے بغیر ملک آگے نہیں بڑھ سکتا۔ جماعت اسلامی واحد حل، پاکستان میں قرآن و سنت کے نظام کے نفاذ کے لیے عوام اہل اور ایماندار لوگوں کو آگے لائیں۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے منصورہ میں مرکزی تربیت گاہ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
سراج الحق نے کہا کہ سات دہائیوں سے ملک کے وسائل کو بے دردی سے لوٹا جا رہا ہے۔ پاکستان میں وسائل کا نہیں ان کی منصفانہ تقسیم کا مسئلہ ہے۔ کرپشن اورسودی معیشت نے تباہی مچائی، سابقہ اور موجودہ حکومتیں مسائل میں برابر کی شریک ہیں۔ حکمران جماعتیں بری طرح ناکام ہو گئیں، عوام ان سے تنگ آ چکے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ حکومت چل رہی ہے مگر ہر روز 23ارب کا قرضہ لیا جا رہا ہے۔ بجٹ کا نصف سے زائد سود قرضوں کی ادائیگی میں چلا جاتا ہے۔ حکمران کشکول اٹھا کر ہر ملک جاتے ہیں اور اگر کہیں کوئی امداد کا وعدہ کرتا ہے تو واپسی پر وکٹری کا نشان بنایا جاتا ہے۔ شرم الشیخ کانفرنس میں قدرتی آفات کے نتیجے میں غریب اور ترقی پذیر ممالک کے نقصانات کے ازالہ کے لیے فنڈ قائم کرنے کا وعدہ ہی کیا گیا، نجانے اس پر عمل درآمد کب ہو گا مگر ہمارے حکمرانوں نے اس وعدہ پر ہی خوشی کے شادیانے بجانا شروع کر دیے۔ ملک میں ہر سال پانچ ہزار ارب کی کرپشن ہوتی ہے۔ بلوچستان میں سب سے زیادہ کرپشن 65فیصد ہے یعنی ایک کروڑ کے پراجیکٹ میں 65لاکھ بدعنوانی کی نذر ہو جاتا ہے، دوسری طرف صوبے کے عوام بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں۔ سندھ، پنجاب اور کے پی میں بھی اربوں روپے روزانہ کی کرپشن ہوتی ہے، حکمرانوں کو کوئی فرق نہیں پڑتا، نتائج عوام بھگت رہے ہیں۔ ان حکمرانوں کے ہوتے ہوئے سو سال اور بھی گزر جائیں ملک ترقی نہیں کر سکتا، عوام اسی طرح بنیادی سہولتوں سے بھی محروم رہیں گے۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ سیلاب سے تین کروڑ 33لاکھ افراد متاثر جب کہ دس لاکھ مکانات تباہ ہوئے۔ تین ماہ گزر گئے لوگ اب بھی خیموں میں زندگیاں گزار رہے ہیں۔ بیماریاں پھیل رہی ہیں اور متاثرین کو خوراک اورادویات دستیاب نہیں۔ مرکزی و صوبائی حکومتیں اپنی لڑائیوں میں مصروف، انھیں کوئی احساس نہیں کہ عوام اور سیلاب متاثرین کس حال میں ہیں۔ انھوں نے کہا کہ جس طرح الخدمت فاؤنڈیشن اور جماعت اسلامی کے پچاس ہزار کارکنان نے دن رات سیلاب زدگان کی خدمت میں گزارے وہ ایک سنہری تاریخ ہے۔ قوم کے شکرگزار ہیں کہ انھوں نے ہم پر سب سے بڑھ کر اعتماد کیا اور اربوں روپے کے عطیات دیے، لوگوں کو معلوم ہے کہ ان کی امداد اور عطیات صحیح جگہ خرچ ہو گی۔ انھوں نے کہا کہ عوام کو اپنے ووٹ کی قدر کو بھی جاننا ہو گا اور یہ قیمتی امانت ان لوگوں کے سپرد کرنا ہو گی جو ملک کو حقیقی معنوں میں اسلامی فلاحی مملکت بنانا چاہتے ہیں اور اللہ کے دین کو تخت پر لانے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔