News Detail Banner

حکمران اپنے بھاری اثاثوں میں سے سیلاب زدگان کے لیے رقم دیں۔ سراج الحق

1سال پہلے

لاہور06 ستمبر2022ء

امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ حکمران اپنے بھاری اثاثوں میں سے سیلاب زدگان کے لیے رقم دیں۔ جلسے جلوس کرنا اپوزیشن کا کام، حکومت متاثرین کی مددپر فوکس کرے۔ مرکز میں نواز لیگ، سندھ میں پیپلز پارٹی، خیبرپختونخوا اور پنجاب میں پی ٹی آئی کی حکومت ہے، سرکاری وسائل واختیارات انہی تین جماعتوں کے پاس ہیں، بیرونی امداد بھی آرہی ہے لیکن وفاقی و صوبائی حکومتیں سیاست میں مصروف اور سیلاب زدگان کے لیے عملاً کچھ نہیں ہو رہا۔ سیلاب کا زہریلا پانی انتہائی نقصان دہ ہے، متاثرین کو پینے کے صاف پانی کی اشد ضرورت ہے،بیماریاں پھیل رہی ہیں۔ سیلاب زدگان کی مدد کے لیے پوری قوم جاگ، حکومت سو رہی ہے۔ بیرونی امداد کی سیاسی بنیادوں پر تقسیم کرنے کی بجائے تحصیل اور ضلع کی سطح پر مشترکہ کمیٹیاں بنائی جائیں جس میں سول سوسائٹی کے نمائندوں کو بھی شریک کیا جائے۔ 2005کے زلزلے اور 2010ء کے سیلاب کے نازک موقع پر بھی حکمرانوں نے کرپشن اور نا اہلی کا مظاہرہ کیا۔ خدارا اب ایسا ہر گز نہ کیا جائے، بے گھر ہونے والوں کو ان کے گھروں میں بسانے کے اقدامات کیے جائیں۔ 2010ء میں سیلاب کے بعد بننے والے کمیشن کی رپورٹ اور سفارشات پر بھی عمل نہیں کیا گیا، اگر اس پر عمل درآمد کیا جاتا تو آج صورتحال اتنی سنگین نہ ہوتی۔ الخدمت کے 16ہزار رضا کار مستقل طور پر ریلیف آپریشن میں مصروف عمل ہیں جبکہ 35ہزار رضا کارالخدمت ریلیف آپریشن میں شریک رہے ہیں۔ کراچی  میں 150امدادی کیمپ سمیت ملک بھر میں تقریباً 4ہزار کیمپ کام کر رہے ہیں۔ الخدمت رضا کاروں نے اپنی جانوں پر کھیل کر متاثرین کو ریسکیو کیا ہے۔ ہمارا ریلیف آپریشن جاری ہے اور ایک ایک متاثرہ شخص کی دوبارہ آباد کاری تک امدادی سرگرمیاں جاری رہیں گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو ضلع ملیر میں سیلاب زدگان کے لیے قائم الخدمت خیمہ بستی کے دورے کے بعد ادارہ نور حق میں مرکزی فلڈ ریلیف کیمپ میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ امیر جماعت اسلامی سندھ محمد حسین محنتی، امیر کراچی حافظ نعیم الرحمن، نائب امراء کراچی برجیس احمد، ڈاکٹر اسامہ رضی، مسلم پرویز،محمد اسحاق خان، راجا عارف سلطان اور دیگربھی امیر جماعت کے ہمراہ تھے۔ 

سراج الحق نے کہا کہ سیلاب زدگان کی بحالی اور آبادی کاری کا کام ایک دو دن نہیں بلکہ طویل مدتی عمل اور پوری قوم کے لیے ایک آزمائش اور چیلنج ہے، قوم نے ہمیشہ چیلنجز اور آزمائشوں کا مقابلہ کیا ہے لیکن افسوس کہ حکمران ماضی کی طرح اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کر رہے، میں بلوچستان، اندرون سندھ، کے پی کے اور جنوبی پنجاب کے متاثرہ علاقوں میں گیا، میں جہاں جہاں گیا ہر جگہ ہمیں پتا چلا کہ حکومت اور وزیروں میں سے کوئی ان کی داد رسی کے لیے نہیں آیا۔ اسی لیے اب یہ لوگ جب جاتے ہیں تو متاثرین ان کو گھیر لیتے ہیں اور پوچھتے ہیں کہ جب ہم ڈوب رہے تھے تب تم کہاں تھے؟تباہی اور نقصان میں جہاں ایک طرف یقیناً قدرتی آفت ہے تو دوسری طرف حکمرانوں کی نا اہلی اور کرپشن بھی شامل ہے کیونکہ حکومت نے پہلے سے اقدامات اور منصوبہ بندی نہیں کی۔ ہماری قوم ایک زندہ، غیرت مند اور بہادر قوم ہے لیکن وفاقی اور چاروں صوبائی حکومتیں نا اہل، مجرمانہ غفلت کی شکار اور اپنے فرائض سے بے پرواہ ہیں۔ 2010کے سیلاب کے بعد بننے والے کمیشن کی رپورٹ میں واضح تھا کہ ملک میں آبی ذخائر اور ڈیم بنائے جائیں اور دریاؤں کے پانی کے نکاسی کا نظام وسیع اور جدید بنایا جائے مگر ایسا نہیں کیا گیا، کسی حکومت نے کمیشن کی ایک سفارش پر عمل نہیں کیا۔ 

سراج الحق نے کہا کہ حکمران سو رہے ہیں لیکن پوری قوم جاگ رہی ہے اور متاثرین کے لیے دل کھول کر عطیات دیئے جا رہے ہیں، بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی طرف سے بھی عطیات آرہے ہیں۔ میں اندرون ملک اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں، تمام اہل خیر مرد و خواتین اور پوری قوم اور علمائے کرام کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں کہ اس مشکل میں وہ سیلاب زدگان کے ساتھ کھڑے ہیں اب ضرورت اس امر کی ہے کہ متاثرین کو بین الاقوامی این جی اوز کے رحم و کرم پر نہ چھوڑا جائے بلکہ ان کو پوری عزت و وقار کے ساتھ اپنے اپنے گھروں میں بسایا جائے۔ متاثرین کو حکومت کی عملی مدد اور تعاون کی فوری ضرورت ہے،ان کو پینے کا صاف پانی چاہیئے، بڑھتی ہوئی بیماریوں سے تحفظ کے لیے ادویات اور فضائی اسپرے کی ضرورت ہے، زہریلے سانپ نکل رہے ہیں اور مچھروں کی بہتات ہے۔ جانی و مالی نقصان کے ساتھ ساتھ مویشی بھی بڑی تعداد میں مر چکے ہیں۔ الخدمت اپنے وسائل اور اہل خیر کے تعاون سے بڑے پیماے پر امدادی کام کر رہی ہے، متاثرہ علاقوں کے لیے روزانہ کی بنیادوں پر امدادی سامان بھیجا جا رہا ہے۔ الخدمت کے میڈیکل کیمپ اور ڈاکٹروں کی ٹیمیں ہمہ وقت لگی ہوئی ہیں، کراچی کے مرکزی کیمپ سے بھی بڑے پیمانے پر امدادی سامان روانہ کیا جا رہا ہے، خدمت کا یہ کام ہم جاری رکھیں گے۔

قبل ازیں سراج الحق کراچی آمد کے فوراً بعد ائیر پورٹ سے سیدھے الخدمت خیمہ بستی شاہ لطیف ٹاؤن ضلع ملیر گئے جہاں قنبر اور شہداد کوٹ سے آئے ہوئے متاثرین سے ملاقاتیں کیں اور ان کے حالات اور مسائل سے آگاہی حاصل کی اور ان کو الخدمت کی جانب سے دی جانے والی سہولیات‘پکا پکایا کھانا، ادویات اور رہائش کا جائزہ لیا۔ بعد ازاں وہ ادارہ نور حق پہنچے اور یہاں قائم وسیع مرکزی الخدمت کیمپ کا دورہ کیا۔ امدادی سرگرمیوں کا جائزہ لیا اور مصروف رضا کاروں کو خراج تحسین پیش کیا۔ وہ خواتین کے کیمپ میں بھی گئے جہاں بڑی تعداد میں خواتین  مصروف عمل تھیں۔سراج الحق نے خواتین کے جوش و جذبے کو بھی سراہا۔اس موقع پر امدادی سامان سے بھرے24ٹرک بھی متاثرہ علاقوں کے لیے روانہ کیے گئے۔