News Detail Banner

نومنتخب امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن کا خطاب

5مہا پہلے

لاہور18 اپریل 2024ء

امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے منصب امارت کا حلف اٹھانے کے بعد منصورہ میں کارکنان کی بڑی تعداد سے خطاب کرتے ہوئے اعلان کیا کہ جماعت اسلامی فارم 47اور جعلی جمہوری عمل سے مسلط کی گئی حکومت کے خلاف بڑی تحریک برپا کرے گی، کارکن تیاری کریں،جو پارٹیاں سمجھتی ہیں الیکشن میں عوامی مینڈیٹ پر شب خون مارا گیا اور ہماری تحریک میں شامل ہونا چاہیں، ہمارے ساتھ آ جائیں۔  76برسوں میں پاکستان کو کمزور کیا گیا، ملک کا نظام چلانے والے اپنی غلطی تسلیم کریں، آئین کو پامال کرنے والا ادارہ ہو یا فرد، اس کے خلاف سیاسی مزاحمت ہو گی جو ہمارا آئین و جمہوری حق ہے، اسٹیبلشمنٹ سے کہنا چاہتا ہوں کہ بہت ہو گیا،سب کواپنی آئینی پوزیشن پر واپس جانا پڑے گا، چندلوگ اپنے تجزیہ یا خواہش کی بنیاد پر ملک ٹھیک نہیں کر سکتے، فوج ہماری ہے، اسٹیبلشمنٹ عوام کے ساتھ کھڑی ہو۔ کشمیر و فلسطین کے لیے آواز اٹھاتے رہیں گے، کشمیریوں کے خون پر بھارت سے تجارت نہیں ہو سکتی، بھارت کو خطے کا چوکیدار بنانے کی امریکی سازش کامیاب نہیں ہونے دیں گے، چین دوست ملک ہے، بتایا جائے سی پیک پر کام کیوں نہیں ہو رہا؟ پاکستان ہمارے لیے مسجد کی طرح ہے، اس کی حفاظت کے لیے کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔ حلقہ بندیوں کی سیاست کو خیرباد کہتے ہیں، پورا ملک ہمارا حلقہ ہے۔ 

تقریب حلف برداری میں سابق امیر جماعت اسلامی سراج الحق، مرکزی، صوبائی اور ضلعی قائدین، کارکنان اور خواتین سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے ہزاروں افراد نے شرکت کی، پنڈال نعروں سے گونجتا رہا۔ سیکرٹری جنرل امیر العظیم نے نظامت کے فرائض سرانجام دیے اور اعلان کیا کہ جماعت اسلامی لاہور میں امریکی قونصلیٹ کے سامنے ہفتہ 20اپریل کو لبیک یا اقصیٰ مارچ کا انعقاد کرے گی جس کی قیادت حافظ نعیم الرحمن کریں گے۔ تقریب حلف برداری سے سابق امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے بھی خطاب کیا۔

امیر جماعت نے سابق امیر جماعت اسلامی سراج الحق کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ جماعت اسلامی ان سے رہنمائی لیتی رہے گی، جماعت کے فیصلے مشاورت سے ہوں گے۔ انھوں نے کہا کہ جو بھی شخص ملک میں اقامت دین اور نظام کی بہتری کے لیے کام کرنا چاہتا ہے ان کے لیے جماعت اسلامی کے دروازے کھلے ہیں، ”بنو قابل پروگرام“ کے ذریعے آیندہ چند برسوں میں دس لاکھ بچوں کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کریں گے۔ جماعت اسلامی نوجوانوں پر خصوصی توجہ مرکوز کرے گی جو ملک کا مستقبل ہیں، خواتین کے حقوق اور انھیں وراثت میں حصہ دلوانے کے لیے جدوجہد کریں گے۔ انھوں نے کہا کہ ملک میں وسائل کی کمی نہیں، مایوسیاں پھیلانے والے عوام اور ملک کے دشمن ہیں، توانائی بحران کے خاتمہ کے لیے ایران پاکستان گیس پائپ لائن حل تھا لیکن اسے امریکی پریشر پر روکا گیا، آئی پی پیز کی 9ہزار میگا واٹ مہنگی بجلی کا بوجھ عوام برداشت کر رہے ہیں، چارفیصد لوگوں کے قبضے میں ملک کی 40فیصد زمین ہے، چھوٹے کسانوں کے ساتھ ظلم ہو رہا ہے، آئی ایم ایف کو یہ ناانصافیاں نظر نہیں آ رہیں۔ 

حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ جماعت اسلامی کی تحریک کی بنیاد علم،تقویٰ، کردار و اخلاق پر ہے۔ ہم اس جمہوریت کی بات کرتے ہیں جس میں انسانوں کی رائے بالاتر ہو، لیکن یہ اللہ کی غلامی میں ہو۔ سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ نے عالمگیر اسلامی تحریک کے ذریعے پوری دنیا کو جگایا،اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتے ہیں کہ اس نے ہمیں دین کا فہم دے کر تحریک اسلامی سے جوڑ دیا۔ اخلاص کے پیکر میاں طفیلؒ، جدوجہد کے استعارہ قاضی حسین احمدؒ، فقر و درویشی کی علامت سید منور حسنؒ اور مجسم شفقت و محبت سراج الحق نے اس منظم تحریک کے لیے جو محنت کی ہے، اسے ضائع نہیں ہونے دیں گے، مزید آگے بڑھائیں گے، ہم سازشوں کے ذریعے اقتدار میں آنے پر یقین نہیں رکھتے، فرد اور معاشرہ کی اصلاح کی ہمارا نصب العین ہے، ہم سمجھتے ہیں کہ اسلام ہی تمام دنیا کے مسائل کا حل ہے، ملک کی بہتری کے لیے اس وقت جماعت اسلامی کے علاوہ اور کوئی آپشن نہیں۔ جماعت اسلامی مذہبی گروہ نہیں یہ فرقہ واریت اور لسانیت سے پاک دین اسلام کی بات کرنے والے افراد کا ایک زبردست نظم ہے، ہم سیاست کو عبادت سمجھ کر کرتے ہیں،ہم ان لوگوں کی طرح نہیں جو وراثت، وصیت یا خاندانوں کی بنیاد پر سیاسی پارٹیاں چلاتے ہیں، چند الیکٹیبلز، جاگیرداروں،مقامی اور عالمی اسٹیبلشمنٹ کے آلہ کاروں نے ملک یرغمال بنایا ہوا ہے، ہم سیاسی مزاحمت کے ذریعے وڈیرہ شاہی اور انسانوں کو انسانوں کا غلام بنانے والے نظام سے قوم کو آزاد کرائیں گے۔جماعت اسلامی گمشدہ افراد کا مسئلہ اٹھائے گی، ہم بلوچستان کے حقوق کی بات کرتے ہیں، پنجابی، سرائیکی، اردو بولنے والے، سندھی، پشتون سب جماعت اسلامی کا حصہ ہیں، اگر ایک پر ظلم ہوتا ہے تو دوسرا اس کے خلاف آواز بلند کرے، ہم عصبیت پسند نہیں، ہم توڑنے نہیں جوڑنے والے ہیں۔ جماعت اسلامی کی کسی سے لڑائی ہے نہ تصادم،ملک میں آئین اور قانون کی بالادستی اور جمہوریت کی مضبوطی کے لیے سب کے ساتھ اصولوں کی بنیاد پر بات کریں گے۔ جماعت اسلامی سہارا دینے والوں اور لینے والوں کو ایکسپوز کرے گی، کسی کو جماعت اسلامی کا کندھا استعمال کرنے کی اجازت دیں گے نہ کسی کا کندھا استعمال کریں گے۔

سابق امیر سراج الحق نے کہا کہ تمام پاکستانیوں کو دعوت دیتاہوں کہ وہ ملک میں اللہ کے نظام کے لیے جدوجہد کریں اور جماعت اسلامی کے ساتھ مل جائیں۔ جماعت کی امانت اپنے سے بہتر شخص کے سپرد کر رہا ہوں، اللہ کا شکر ادا کرتاہوں کہ اس نے مجھے تحریک اسلامی کی خدمت کے لیے کام کرنے کا موقع دیا، ہمارے لیے حضرت امام حسینؓ کی قربانی سب سے بڑی مثال ہے کہ انھوں نے فرسودہ نظام کے خلاف سب کچھ قربان کر دیا اور ڈٹے رہے۔