News Detail Banner

ووٹر ڈوب گئے، ووٹ لینے والے اسلام آباد یا بیرون ملک ہیں۔ ایسا لگتا ہے پاکستان لاوارث ہے سراج الحق

1سال پہلے

لاہور25اگست  2022ء

امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ ووٹر ڈوب گئے، ووٹ لینے والے اسلام آباد یا بیرون ملک ہیں۔ ایسا لگتا ہے پاکستان لاوارث ہے، لوٹنے والے موجود،بچانے والا کوئی نہیں۔ سیلاب زدگان کو راشن اورخیمے سیاسی بنیادوں پر تقسیم ہو رہا ہے۔ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے اعلان کردہ فنڈز گراؤنڈ پر نظر نہیں آ رہے۔ سیلاب زدگان کی بحالی کے نام پر کرپشن کے دروازے کھلیں گے، حکمران جماعتوں کے ممبران اسمبلی اور ٹھیکیدار مال بنائیں گے۔ حکومت سیلاب زدگان کو امداد کی تقسیم شفاف بنانے کے لیے خیراتی اداروں کے افراد، صحافی اور سیاسی جماعتوں کے نمائندوں پر مشتمل آزادانہ کمیٹیاں تشکیل دے۔ اگلے 72گھنٹوں میں متاثرین کی بحالی کے لیے اقدامات نہ کیے گئے تو لوگوں کو لے کر حکمرانوں کے دفاتر اور بنگلوں کا گھیراؤ کریں گے۔ پاکستان وسائل سے مالامال ایٹمی طاقت، حکمران اپنے اللے تللے بند کریں، عوام کے پیسے انہی پر خرچ کیے جائیں۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے اسلامک سنٹر ملتان میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ امیر جماعت اسلامی پنجاب جنوبی راؤ محمد ظفر، سیکرٹری جنرل پنجاب جنوبی صہیب عمار صدیقی اور امیر ضلع ملتان ڈاکٹر صفدر ہاشمی بھی اس موقع پر موجود تھے۔ 

امیر جماعت نے اس موقع پر سندھ میں بلدیاتی الیکشن کے دوسرے مرحلے کو ملتوی کیے جانے کے فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت نے الیکشن کمیشن کا کندھا استعمال کر کے عوام کو بنیادی جمہوری حق سے محروم رکھا۔ الیکشن کمیشن نے حکمران جماعت کو شکست کے عمل سے بچانے کے لیے شراکت داری کی۔ انھوں نے کہا کہ اگر سندھ حکومت کہتی ہے کہ انتظامیہ سیلاب زدگان کی مدد میں مصروف ہے تو یہ غلط بیانی ہے کیوں کہ حالیہ دورہ سندھ کے دوران انھیں وفاقی اور صوبائی انتظامیہ کہیں بھی متاثرین کی مدد کرتی دکھائی نہیں دی۔ انھوں نے کہا کہ سندھ پر سالہاسال سے حکمرانی کرنے والی جماعت نے صوبے کا بیڑہ غرق کر دیا اب اس کی شکست نوشتہ دیوار ہے۔

سراج الحق نے کہا کہ وہ گزشتہ پانچ دنوں سے جنوبی پنجاب، سندھ اور بلوچستان کے دورہ پر ہیں جہاں انھوں نے انسانوں کی بے بسی اور حکمرانوں کی مس مینجمنٹ کے دلخراش اور تکلیف دہ مناظر دیکھے۔ بزرگ، عورتیں اور شیرخوار بچے کھلے آسمان کے نیچے پڑے ہیں، بیماریاں پھیل رہی ہیں، لوگوں کے پاس خوراک، ادویات اور مویشیوں کے لیے چارہ دستیاب نہیں۔ سیلابی ریلوں سے لاکھوں کی تعداد میں مکانات تباہ ہو گئے، ہزاروں افراد شہید جب کہ بے شمار افراد لاپتا ہیں اور لوگ اپنے پیاروں کی لاشیں ڈھونڈرہے ہیں۔ لاکھوں دیہاڑی دار لوگ مسلسل بارشوں کی وجہ سے بے روزگار ہو چکے اور ان کے گھروں میں فاقے ناچ رہے ہیں۔ دوسری جانب انتہائی افسوس ناک امر یہ ہے کہ دکھ کی اس گھڑی میں عوام کے نام نہاد منتخب نمائندوں نے ہمیشہ کی طرح لوگوں کو لاوارث چھوڑا ہوا ہے۔ ڈیزاسٹرمینجمنٹ کے وفاقی وصوبائی ادارے اور حکومتیں آپس میں دست و گریبان ہیں۔ وڈیروں اور جاگیرداروں کے آبائی علاقوں میں بنگلے، محلات اور ڈیرے سنسان پڑے ہیں، مگر وہاں لوگوں کو سر چھپانے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔ قوم 75برس سے حکمرانوں کی بداعمالیوں کی وجہ سے آزمائشوں میں ہے۔ بارش کا ایک ایک قطرہ رحمت لیکن حکمرانوں کی مس مینجمنٹ اور کرپشن کی وجہ سے زحمت بن چکا ہے۔ اگر بروقت ڈیم اور ذخیرے تعمیر کیے جاتے تو ا ربوں ڈالر مالیت کا پانی ذخیرہ کیا جا سکتا تھا۔حکومتوں اور ڈیزاسٹرمینجمنٹ کے اداروں نے محکمہ موسمیات کی پیشگی اطلاعات کے باوجود لوگوں کو بچانے کے لیے اقدامات نہیں کیے۔دوسال قبل بننے والی سڑکیں اور انفراسٹرکچر برباد جب کہ انگریزوں کا تعمیر شدہ صحیح سلامت موجود ہے جو اس بات کی نشانی ہے کہ ہمارے حکمرانوں نے ترقیاتی کاموں کے نام پر خوب کرپشن کی۔ انگریز دور سے قائم پانی کی گزرگاہوں پر وڈیروں نے قبضے اور  سرکاری وسائل استعمال کر کے اپنی زمینوں اور محلات کو بچانے کے لیے بندھ بنائے ہوئے ہیں، سیلاب آتا ہے تو پانی کا رخ بستیوں، شہروں اور دیہاتوں کی جانب موڑ دیا جاتا ہے۔ انھوں نے سیلاب زدگان کی مدد میں مصروف جماعت اسلامی کی قیادت اور الخدمت فاؤنڈیشن کے رضاکاران کی تحسین کی اور اس عہد کا اعادہ کیا کہ متاثرین کی مدد کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں گے۔ انھوں نے مخیرحضرات سے سیلاب متاثرین کی مدد کے لیے اپیل کی۔