اسٹیبلشمنٹ 70 سال سے اختیار کردہ اپنے طریقہ کار پر نظرثانی کرے،لیاقت بلوچ
2سال پہلے
لاہور13 مئی 2022ئ
نائب امیر جماعت اسلامی، سابق پارلیمانی لیڈر لیاقت بلوچ نے لاہور میں سیاسی کارکنان کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیاسی، آئینی، پارلیمانی اور اقتصادی بحران گھمبیر ہورہا ہے، حکومت اور اپوزیشن آزمائے ہوئے ہیں، اقتدار کی کرسی ہی اِن کا اولین مسئلہ ہے۔ اسٹیبلشمنٹ کی حمایت حاصل کرنے کے لیے دباو ڈالنا، ناٹک اور حربے استعمال کرنا پاور پالیٹکس کا کھیل بنا ہوا ہے۔ پاکستان کے بحرانوں کے خاتمہ کے لیے سنجیدہ، اہل، دیانت دار اور ملک بھر کے اہل، محب وطن افراد کو متحد کرنا سب سے بڑا چیلنج ہے۔ اسٹیبلشمنٹ 70 سال سے اختیار کردہ اپنے طریقہ کار پر نظرثانی کرے، سیاسی انتخابی حکومت سازی کی انجینئرنگ اب ملک و ملت کے لیے بہت بڑا خطرہ بن گئی ہے۔ افواجِ پاکستان، آئین، نظریہ پاکستان اور قومی سلامتی کے تحفظ کو اپنا مرکز و محور بنالیں۔ افواج، عدلیہ، الیکشن کمیشن آف پاکستان اور سول بیوروکریسی قومی سلامتی کے تحفظ، اسلامی اور خوشحال پاکستان کے لیے اپنا نیا کردار متعین کرے جو آئین کی روح کا پابند ہو، وگرنہ سیاسی دلدل میں قومی سیاست، ادارے اور زیادہ داغ دار ہوں گے جو سراسر ملک کا نقصان ہے۔
لیاقت بلوچ نے انتخابی اصلاحات کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کی۔ اجلاس میں میاں محمد اسلم، امیرالعظیم، عنایت اللہ خان، سیف اللہ گوندل، یوسف حیدر اور عطاالرحمن نے شرکت کی۔ جماعتِ اسلامی انتخابی اصلاحات کے ساتھ متناسب نمائندگی کی بنیاد پر انتخابات چاہتی ہے۔ ملک میں سیاسی، سماجی، اقتصادی بحران ناقابلِ کنٹرول ہوگیا ہے۔ ڈالر کی اونچی اُڑان اور روپے کی قدر کی مسلسل کمی، اسٹاک ایکسچینج میں مسلسل گراوٹ اور انجینئرڈ تباہی خطرناک ہے۔ قومی قیادت کو قومی ڈائیلاگ اور قومی ترجیحات پر اتفاق کرنا ہوگا۔ سیاسی اختلافِ رائے اور احتجاج سیاسی جمہوری جماعتوں کا آئینی حق ہے لیکن شدت، انتہاپسندی، عدم برداشت ہر ایک کی عزت کے لیے خطرہ اور خوفناک سماجی ماحول ہے۔ یہ صورتِ حال ملک کو انارکی اور مارشل لا کی طرف دھکیل دے گی۔ حکومت اور اپوزیشن قیادت انجینئرڈ حالات کا آلہ کار نہ بنیں، اپنا قومی جمہوری کردار ادا کریں۔ الزام تراشیاں، سیاست کو کھلنڈروں کا کھیل بنانا سب کے لیے تباہی ہوگی۔
لیاقت بلوچ نے کہا کہ سندھ، پنجاب اور بلوچستان میں پانی کی قلت کا بحران زراعت، انسانوں اور جانوروں کے لیے باعثِ ہلاکت بن رہا ہے۔ ملک کے مختلف حصوں سے احتجاجی آوازیں مبنی برحق ہیں۔ ہر سال یہ رونا تو رولیا جاتا ہے لیکن پانی کے ذخائر کا منصوبہ نہیں بنتا۔ پانی کی قلت ملک و ملت کو تقسیم کردے گی۔ ماضی سے مسلسل ہٹ دھرمی کے تجزیے اور م ¶قف پر نظرثانی کا وقت آگیا ہے۔