News Detail Banner

الیکشن ریفارمز کے بعد فوری انتخابات ہونے چاہییں،سراج الحق

2سال پہلے


لاہور11 مئی 2022ء

امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ ملک میں آئینی و سیاسی بحران  آئے روز شدت اختیار کر رہا ہے۔ الیکشن ریفارمز کے بعد فوری انتخابات ہونے چاہییں۔ تینوں بڑی جماعتیں مفادات کی سیاست کر رہی ہیں۔ معاشرے میں تقسیم خوفناک صور ت حال اختیار کر چکی ہیں، سیاست دانوں کو سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا ہو گا۔ نفرتیں اور لڑائیاں بڑھتی رہیں، تو ملک اور ادارے مزید کمزور ہوں گے۔ 74برسوں سے رائج فرسودہ نظام سے عوام کی زندگیوں میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ عدالتوں، معیشت، نظام تعلیم اور ایوانوں میں انگریز کا نظام نافذ ہے۔ سامراج کے وفاداروں نے فرسودہ نظام کو سہارا دیا ہواہے۔ چہرے بدلنے سے نظام نہیں بدلے گا۔قوم جاگیرداروں، وڈیروں اور کرپٹ سیاست دانوں کو گھر کا راستہ دکھائے۔ تینوں جماعتیں بڑے بڑے دعوے کر کے اقتدار میں آئیں، مگر کوئی بہتری نہ لا سکیں۔پی پی پی نے ”روٹی، کپڑا اور مکان“ پر سیاست کی، مگر سندھ پر مسلسل 14برس سے حکومت میں ہونے کے باوجود عام آدمی بنیادی ضروریات زندگی فراہم نہ کر سکی۔ ن لیگ نے ملک کو ”ایشین ٹائیگر“ بنانے کے دعوے کیے، مگر سالہاسال تک ملک اور پنجاب پر حکمرانی کے باوجود معیشت میں بہتری نہ لا سکی۔ پی ٹی آئی نے نئے پاکستان اور تبدیلی کے نام پر لوگوں کو بے وقوف بنایا مگر ساڑھے تین سال عوام کے ارمانوں کا خون کیا۔ حکمران اشرافیہ قوم کو مسلسل دھوکا دے رہی ہے۔ حقیقی تبدیلی قرآن و سنت کا نظام لانے سے آئے گی۔ جماعت اسلامی چاہتی ہے کہ چوکیدار بدلنے کی بجائے نظام کو بدلا جائے۔ ان خیالات کا اظہار انھوں ثمرباغ دیرپائن میں عوامی وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

سراج الحق نے کہا کہ الیکشن ریفارمز کے لیے تمام سیاسی جماعتوں کو متحد ہو کر آپس فوری مذاکرات کا آغاز کرنا چاہیے۔ جماعت اسلامی نے اس ضمن میں ایک کمیٹی تشکیل دی ہے جو تمام سیاسی جماعتوں سے رابطہ کر کے انھیں انتخابی اصلاحات پر متفق کرنے کی کوشش کرے گی۔ صاف اور شفاف الیکشن سے ہی ملک میں جمہوریت مضبوط ہو گی۔ جماعت اسلامی چاہتی ہے کہ انتخابات متناسب نمائندگی کے اصول کے تحت ہوں۔ ہم اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کی بات کرتے ہیں، مگر ان کے لیے قومی و صوبائی اسمبلی میں نشستیں مختص کی جائیں۔ انتخابی عمل میں دولت کے بے جا استعمال پر مکمل پابندی ہونی چاہیے۔ الیکشن کمیشن کو مالی اور انتظامی لحاظ سے بااختیار بنایا جائے۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان ہمارے لیے جینا اور مرنا ہے، ہمیں اس ملک کو سنوارنا اور یہاں آپسی لڑائیوں اور نفرتوں کو ختم کرنا ہے۔مقصد کے حصول کے لیے ہمیں اللہ کے دین سے رہنمائی لینا ہو گی جواخوت و بھائی چارے اور امن کا پیغام دیتا ہے۔ 

امیر جماعت نے کہا کہ حقیقی تبدیلی کے لیے چوکیدار بدلنے کی بجائے نظام کا بدلا جانا ضروری ہے۔ ہمارے پاس رہنمائی کے لیے قرآن و سنت موجود ہے۔ ہمیں حقیقی معنوں میں اللہ کی غلامی اختیار کرنی ہو گی اور اس کی طرف سے دیے گئے نظام کو نافذ کرنے کے لیے بھرپور جدوجہد جاری رکھنا ہو گی،یہی قرآن کا پیغام ہے اور جماعت اسلامی اسی اصول کے تحت محنت کر رہی ہے۔ قیام پاکستان کے بعد اگر ملک کو اسلامی نظام مل جاتا، تو پاکستان دولخت نہ ہوتا۔ سودی معیشت نے پور ی دنیا کے کروڑوں انسانوں کو غلامی کی زنجیروں میں جکڑاہوا ہے۔ کرپٹ سرمایہ دارانہ نظام انسانیت کو غلام رکھنے کی سازش ہے۔ اسلام نے سود سے پاک معیشت دی ہے جسے اپنا کر ہی معاشرہ ترقی و خوشحالی کی جانب گامزن ہو سکتا ہے۔ جماعت اسلامی کی کسی سیاسی جماعت یا فرد سے کوئی ذاتی لڑائی نہیں۔ ہم عوام کے پاس دین کا پیغام لے کر جاتے ہیں اور انھیں یہ اپیل کرتے ہیں کہ امریکااور مغرب کے وفاداروں کی بجائے جماعت اسلامی کا ساتھ دیں، جو اللہ کے دین کو تخت پر لانے کے لیے جدوجہد کر رہی ہے۔