جماعت اسلامی کے تمام پارٹی حسابات شفاف اور آڈٹ شدہ ہیں اور الیکشن کمیشن اسے پہلے ہی درست قرار دے چکا،لیاقت بلوچ
2سال پہلے
لاہور11 مئی 2022ء
نائب امیر جماعت اسلامی، سیاسی و انتخابی قومی امور مجلس قائمہ کے صدر لیاقت بلوچ نے الیکشن کمیشن آف پاکستان میں پارٹی حسابات کے حوالہ سے پیشی کے بعد میڈیا کانفرنس سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کے حسابات پر پارٹی کے بانی اکبر ایس بابر سے شواہد کے ساتھ اعتراضات جمع کرائے، پی ٹی آئی اپنا جواب نہیں دے رہی، لیکن دیگر جماعتوں کے حسابات کی پڑتال کے لیے پٹیشن جمع کرائی اور آج تاریخ پر خودہی غیر حاضر رہے۔ یہ سیاست، جمہوریت، پارلیمانی امور پر پی ٹی آئی کی غیر سنجیدگی کی انتہا ہے۔ الحمدللہ جماعت اسلامی کے تمام پارٹی حسابات شفاف اور آڈٹ شدہ ہیں اور الیکشن کمیشن اسے پہلے ہی درست قرار دے چکا ہے۔
لیاقت بلوچ نے کہا کہ سیاسی جماعتوں میں جمہوری، انتخابی اور مالیاتی نظام شفاف ہوتا نظر آنا چاہیے۔ سیاسی جمہوری جماعتوں کا نظام شفاف ہو گا، تو جمہوریت پائیدار ہو گی۔ پاکستان میں جمہوریت، پارلیمنٹ اور پارٹی اس لیے بے وقعت، بے وزن اور بے قدر ہیں کہ پارٹی فنڈز کا کوئی حساب نہیں، انتخابی ضابطہ حقوق کی خلاف ورزیاں کی جاتی ہیں، پارٹیاں بے حد و حساب خرچ کرتی ہیں اور ایسا کرنا اخراجات کی حد کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے، یہی وجہ ہے کہ پارٹی ٹکٹیں فروخت کی جاتی ہیں۔ ممبران وفاداریاں تبدیل کر لیتے ہیں، ہارس ٹریڈنگ اور کرپشن نے سیاسی جمہوری نظام کو داغ دار کر دیا ہے۔
لیاقت بلوچ نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت نے نااہلی، ناکامی، ناتجربہ کاری سے ریاستی نظام اور اقتصادی نظام کو صرف تباہ ہی نہیں، تباہی کی باروردی سرنگیں بچھا دی ہیں۔ مخلوط حکومت مختلف الخیال اور مختلف سمتوں کے مسافر ہیں۔ حکومت چلانا، عوام کو ریلیف دینا ممکن نہیں، دباؤ، خوف کے عالم میں ریاستی نظام نہیں چل سکے گا۔ شہباز شریف حکومت انتخابی اصلاحات کرے، عمران سرکار کی خلاف آئین، خلاف شریعت قانون سازی واپس لے، ملک کو جاگیرداروں، وڈیروں اور سیاسی چور پارٹیوں سے نجات دلانے کے لیے متناسب نمائندگی کی بنیاد پر انتخابات کرائے جائیں۔ خوفناک اقتصادی، انتظامی اور آئینی بحرانوں کا علاج قبل از وقت انتخابات ہیں۔ دھن، دھرنوں اور دباؤ سے ماضی میں پی این اے، اے آر ڈی، ایم آر ڈی، اے پی ڈی ایم، 120دن کے دھرنے اور ٹرین و لانگ مارچ کوئی نتیجہ نہ لا سکے اب بھی قومی ڈائیلاگ کا دروازہ کھولا جائے، سیاست میں شدت، انتہا پسندی، ذاتی دشمنیوں میں تبدیل ہونے سے سب تباہ ہوں گے، بربادی سب کو لپیٹ لے گی، قومی قیادت ہوش کے ناخن لے۔ اس موقع پر قیصر امام ایڈووکیٹ، سیف اللہ گوندل ایڈووکیٹ اور امداد اللہ ایڈووکیٹ بھی موجود تھے۔