News Detail Banner

عدالت عظمیٰ پاناما لیکس اور پنڈورا پیپرز میں ملوث افراد کو سمن کرے اور جماعت اسلامی کی دائر پٹیشن کو سنے،سراج الحق

2سال پہلے


لاہور21 اپریل 2022ء

امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ حکومت آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ پر نظرثانی کرے۔ سابقہ حکومت نے عالمی مالیاتی ادارے کی غلامی کا طوق عوام کی گردنوں میں ڈالا جسے تالا لگانے کی نہیں توڑنے کی ضرورت ہے۔ سٹیٹ بنک قومی اثاثہ ہے اسے واپس کیاجائے۔ حکومت سودی معیشت کے خاتمے کا اعلان کرے، غیرترقیاتی اخراجات اور وی آئی پی سسٹم ختم کیا جائے۔ افسوس ناک امر ہے کہ پی ٹی آئی نے لوٹی ہوئی دولت واپس لانے کے دعوے پر پوری انتخابی مہم چلائی، مگر اقتدار میں آنے کے بعد پونے چار برس تک ایسا نہ کر سکی۔ موجودہ حکومت بیرون ملک بنکوں میں پڑی ملک کی لوٹی ہوئی دولت کو واپس لائے۔ عدالت عظمیٰ سے اپیل کرتے ہیں کہ پاناما لیکس اور پنڈورا پیپرز میں ملوث افراد کو سمن کرے اور جماعت اسلامی کی دائر پٹیشن کو سنے۔ سپریم کورٹ نیب زدہ افراد کے الیکشن لڑنے پر پابندی عائد کرے۔ جماعت اسلامی انتخابی ریفارمز چاہتی ہے، وزیراعظم منصوبوں پر فوکس کرنے کی بجائے انتخابات کے جلد انعقاد کو یقینی بنائے۔ الیکشن سے قبل سیاسی جماعتیں انتخابی اصلاحات پر متفق ہوں۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے لاہور میں مختلف وفود اور تقریب افطار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔سیکرٹری اطلاعات جماعت اسلامی قیصر شریف بھی اس موقع پر موجود تھے۔

امیر جماعت نے کہا کہ دو سابق وزرائے اعظم عدالتی فیصلوں کے بعد گھر چلے گئے اور اب دونوں پوچھ رہے کہ انھیں کیوں نکالا گیا۔وزرائے اعظم کو بتانا چاہتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ نے انھیں موقع دیا، مگر وہ ملک کو عوام سے کیے گئے وعدوں کے برعکس چلاتے رہے۔ آپ اس لیے نکالے گئے ہیں کہ آپ نے ملک کے نظریے سے بے وفائی کی اور عوام کی تکالیف میں اضافہ کیا۔ حکمران طبقہ عیاشیوں میں مصروف ہے جب کہ عوام بنیادی ضروریات کے لیے ترس رہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ملک کو عظیم وسائل سے نوازا ہے، مگر اس پر مسلط حکمران طبقہ صرف مفادات کو عزیز رکھے ہوئے ہے اور اپنی نسلوں کے لیے مال جمع کر رہا ہے۔ ایک ہی طبقہ کے لوگ چہرے اور پارٹیاں بدل بدل کر حکومتوں میں آ جا رہے ہیں، مگر کسی کو عوام کی فکر نہیں۔ پاکستان کی بڑی آبادی پینے کے صاف پانی تک سے محروم ہے، ملک میں ڈھائی کروڑ سے زائد بچے سکولوں سے باہر، غریبوں کو ہسپتالوں میں علاج کی بنیادی سہولیات تک دستیاب نہیں۔ دوسری جانب دو فیصد اشرافیہ ہے جن کے بچے بیرون ملک، جائیداد بیرون ملک،مگر حکمرانی یہاں ہو رہی ہے۔ قوم ان لوگوں کو مزید دودھ پلا کر اژدھے نہ بنائے، ایماندار اور اہل قیادت کا انتخاب کرے تاکہ پاکستان حقیقی معنوں میں اسلامی فلاحی مملکت بن سکے۔ 

سراج الحق نے کہا کہ ایک پارٹی ملک کو ایشین ٹائیگر بنانے کے دعوے لے کر آئی، مگر سالوں حکمرانی کے بعد معیشت اور اداروں کو ٹھیک نہ کرسکی۔ دوسری جماعت نے تبدیلی کا نعرہ لگایا، مگر پونے چار برس عوام کی حالت میں کوئی بہتری نہ آئی۔ نیا پاکستان اور ریاست مدینہ بنانے والے اپنی غلطیوں کا ذمہ دار سابقہ حکومتوں کو ٹھہراتے رہے اور اب اتحادی حکومت نے ملبہ پی ٹی آئی پر ڈالنا شروع کر دیا ہے۔ ایک جماعت سالہاسال سے روٹی، کپڑا اور مکان کے نعرے لگارہی ہے، مگر ملک کے اہم صوبے پر تقریباً پندرہ برس مسلسل حکمرانی اور وفاق میں حکومت میں ہونے کے باوجود لوگوں کو کوئی ریلیف نہ دے سکی۔ تینوں حکمران جماعتیں اقتدار اور مفادات کی نوراکشتی میں ملوث، قوم کو مسلسل بے وقوف بنا رہی ہیں۔ جنگ 74برسوں سے یہی کھیل جاری ہے۔ نئے پاکستان کے چار برسوں میں گھی، آٹا، چینی، تیل، بجلی اور گیس کی قیمتوں میں چار سو فیصد تک اضافہ ہوا۔ پرانا پاکستان واپس آیا، تو بھی اشیائے ضروریہ کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں۔ رمضان کے مہینے میں بجلی کی لوڈشیڈنگ جاری، مہنگائی کی وجہ سے لوگوں کی زندگی اجیرن ہو گئی ہے۔ جماعت اسلامی چاہتی ہے کہ موجودہ فرسودہ نظام اور اس کے رکھوالوں کو پرامن جمہوری طریقے سے گھر بھیجا جائے اور ملک میں اسلامی نظام نافذ ہو۔ پاکستان کے مسائل تبھی حل ہوں گے جب ملک کو قرآن و سنت کے احکامات کے مطابق چلایا جائے گا۔